12اکتوبر کو ایک ڈکٹیٹر نے ایک
جمہوری حکومت پر شب خون مارا یہ ہماری سیاسی تاریخ کا بدترین دِن ہے، جنرل
ضیاالحق نے پاکستانی تاریخ کی کرشماتی شخصیت ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار
پہ چڑھا دیایہ ہماری ملکی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے،12مئی کو چیف جسٹس
افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر ہونیوالے ہماری تاریخ کا ایک منحوس اور سیاہ
دِن ہے،3نومبر کو پرویزمشرف نے ملک میں ایمرجنسی لگا کر بیک جنبش قلم
60ججوں کو گھر بھیج کر انصاف کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جسکی مثال مہذب
دنیا میں نہیں ملتی یہ واقعہ پوری دنیا میں ہماری بدنامی کا باعث بنا ہے یہ
دن ہمارے ملک کا سیاہ ترین دِن ہے۔یہ اور اس طرح کے کئی بیانات ہمارے معزز
سیاستدانوں کی طرف سے اکثر و بیشتر آتے رہتے ہیں جب کسی آمرِمطلق یا کسی
ملک دشمن گروہ کی جانب سے کسی شخصیت ،ادارے یا ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان
پہنچایا جاتا ہے لیکن عوام حیران ہیں کہ عہدِپرویزی میں 11جولائی 2007ءکے
دن پیش آنیوالے اس دلخراش واقعے پر جب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اللہ کے
گھر اور بیت اللہ کی بیٹی لال مسجد کو سرِ عام ایک بدکردارکمانڈو کے حکم پر
خون میں نہلا دیا گیا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کی طرف سے یومِ سیاہ منانے
کا پرزورمطالبہ آخر کیوں نہیں کیا گیا ؟اس کا جواب بہت سادہ ہے کہ پاکستان
میں اقتدار کی مسند تک پہنچنے کا راستہ واشنگٹن سے ہو کر آتا ہے اب اگر
کوئی بھی ساستدان اس واقع پر احتجاج یا مذمت کرے گا تو وہ امریکہ کی نظروں
میں ناپسندیدہ بن جائیگاکہ امریکہ کو پاکستان کا''مفاد''اسی میں نظر آتا ہے
کہ پاکستان میں صرف ایسے لوگ ہی برسرِاقتدار آئیںجن کا قبلہ و کعبہ حرمین
کی بجائے واشنگٹن اور اسرائیل ہو جو قرآن کی آفاقی تعلیمات کہ''یہودونصاریٰ
کو اپنا دوست نہ بناﺅ''کی بجائے نیو ورلڈآرڈر کے سامنے سرِتسلیم خم کرنے
والے ہوں۔اور یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ پاکستان کو اپنے قیام کے بعد
ظفراللہ خاں قادیانی سے لے کر اب تک ایسے بےشمار ''خادم''میسر آتے رہے جو
کھاتے تو پاکستان کا تھے لیکن گیت اپنے غیر ملکی آقاﺅں کے گاتے تھے جو نام
تو اسلام اور عوام کا لیتے تھے لیکن درحقیقت ان کی حیثیت اس کٹھ پتلی سے
زیادہ نہ تھی جو ہمہ وقت اپنے مالک کی انگلیوں کے اشاروں پر ناچنے کیلئے
تیاررہتی ہے۔پرویز مشرف بھی ایسی ہی ایک کٹھ پتلی تھا جس نے امریکی اشارے
پر اقتدار پر قبضہ کیا اور پھر ایک منظم صیہونی ایجنڈے (یاد رہے کہ
افغانستان پر حملے سے قبل امریکی دانشوروں اور تھنک ٹینکس کی جانب سے یہ
پروپیگنڈہ بڑے زور و شور سے کیا گیا کہ افغانستان میں اٹھنے والی اسلامی
لہر کل پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے جس سے فوری نپٹنے کی ضرورت
ہے )کے مطابق پہلے اپنے افغان بھائیوں کی کمر میں''لاجسٹک سپورٹ'' کے نام
پر چھرا گھونپاپھر کمال اتا ترک جیسے خلافتِ عثمانیہ کے قاتل کو اپنا
آئیڈیل قرار دینے والے اس بے حمیت کمانڈو نے بھی اسی کے نقشِ قدم پر چلتے
ہوئے اسلام کے نام پر قائم ہونیوالی اس عظیم مملکتِ خداداد کے سینے پر کھڑے
ہو کراسلام کا تمسخر اڑانا شروع کردیاداڑھی،پگڑی ، پردے اور اسلامی مدارس
کی کھلی تضحیک کی گئی لیکن کسی کو اسے روکنے کی جرات نہ ہوئی ۔ق لیگ کو تو
چھوڑیے کہ پرویز نے اس کی تخلیق ہی اس لئے کی تھی کہ وہ بوقتِ ضرورت اسکی
بیساکھی کا کام دے سکے سب سے شرمناک بات تو یہ تھی کہ متحدہ مجلسِ عمل جو
کہ الیکشن میں کتاب(قرآن)کے نام پر اسمبلی میں آئی تھی وہ بھی اس عرصے میں
پرویز کی لونڈی کا کردار ادا کرتی رہی۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پرویزنے مزید
دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مساجد کو شہید کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد
شروع کردیاجس کا آغاز اس نے اسلام آباد سے ہی کیا اور ناجائزتجاوزات کے نام
پریکے بعد دیگرے اسلام آباد میں سات مساجد کو شہید کردیاگیا اس کے کبرونخوت
کا یہ عالم تھا کہ اس نے اپنے روٹ پر آنیوالی مسجد امیرحمزہ کو بھی شہید
کرنے کا حکم صادر کردیا جس پر 21جنوری 2007ءکو عملدرآمد بھی کردیا گیالیکن
عہدپرویزی کی اس چنگیزیت پر کسی انسانی حقوق کی تنظیم نے انگلی اٹھائی اور
نہ ہی کسی اور سیاسی و سماجی جماعت کو شرم آئی آخرکار جامعہ حفصہ کی عفت
ماٰب،معصوم ،نہتی لیکن غیور طالبات اس قبرستان کی سی خاموشی کو توڑتے ہوئے
میدانِ عمل میں اتریں اورایک سرکاری عمارت پر قبضہ کرتے ہوئے پرویزی حکومت
کے سامنے دومطالبے رکھے کہ(1)مسجد امیر حمزہ کو دوبارہ اسی جگہ تعمیر کیا
جائے (2)حکومت کیطرف سے یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ اسلام آباد میں
کسی مسجدکو شہید نہیں کیا جائے گا ۔لیکن ان جائز مطالبات کو تسلیم کرنیکی
بجائے حکومت ''انتہاپسندی''کو شکست دینے کیلئے میدان میں اتر پڑی جس کا
نتیجہ لال مسجد کے محاصرے کی صورت میں سامنے آیا آخری وقت میں چوہدری شجاعت
اور اعجازالحق نے علمائے کرام کے وفد کے ساتھ مولاناعبدالرشیدغازی کے ساتھ
مذاکرات کئے جو رات ایک بجے کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور لیکن ایوانِ صدر نے
اپنے ہی کارندوں کے کامیاب مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے حجاج بن یوسف کا
کردار ادا کرتے ہوئے لال مسجد کو ''فتح''کرنے کا حکم دیدیا اس آپریشن میں
10سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 150بچیاں شہادت کے عظیم رتبے پر فائز
ہوئیں10جولائی کو مولانا عبدالرشید غازی شہید ہوئے اور 11جولائی کو آپریشن
سائیلینس(جس پر زمین و آسمان کے فرشتے تک چیخ اٹھے ہوں گے) اختتام پزیر ہوا۔ |