*حریم ادب ،نیر تاباں میٹ اپ لاہور* ایک مفکر
کا قول ہے: "انسان زندگی میں سب کچھ اپنے ہی لئے نہیں کرتا،اپنے ہی لئے
نہیں جیتا،ایسے لوگ باکمال اور لاجواب لوگ ہوتے ہیں "( ڈاکٹر مسکین علی
حجازی) ایک ادیب یا لکھاری کا قلم معاشرے کا آئینہ دار ہوتا ہے،وہ انسانیت
کے مسائل کو سمجھتا ہے پھر اپنی دماغ سوزی اور درد_دل سے ان مسائل کا حل
سوچتا ہے۔وہ اپنی فکر_خام کو کسی خاص مقصد کی خاطر لفظوں میں ڈھال کر قلم
سے قرطاس پر منتقل کرتا ہے تو پھر ایک مرحلہ آتا ہے جب اس کے قلم پارے ،شہ
پارے بن جاتے ہیں،اس کی مقصدیت لوگوں کی سوچ بدلنے لگتی ہے ،اس کا درد_دل
انسانیت کے زخموں کا مرہم بن جاتا ہے۔ پھر یہ عالم ہوتا ہے کہ ~ جس طرف بھی
چل پڑے ہم آبلہ پایان_شوق خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا ! خواتین کی
ادبی واصلاحی انجمن حریم ادب پاکستان بھی اسی مشن کے لئے مصروف عمل ہے۔
حریمِ ادب کی مختلف سرگرمیاں نہ صرف لکھاریوں کی رہنمائی اور مہمیز کا کام
دیتی ہیں بلکہ ممتاز ادیبات کے لئے ادبی و فکری محافل کی صورت میں "چشم ما
روشن ،دل ماشاد" کا عملی نمونہ نظر آتی ہیں۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر
ممتاز قلم کار "نیر تاباں" کی کینیڈا سے پاکستان آمد کا غل سنائ دیا تو ہم
نے بھی ان سے ملاقات کی ٹھان لی اگرچہ ان کی مصروفیات کی وجہ سے یہ
کار_کٹھن نظر آرہا تھا لیکن حریم ادب نے ان سے ایک نشست کا وقت لے ہی لیا ۔
نیر تاباں خواتین کے گھریلو معاملات و مسائل ، پیرنٹنگ ،بچوں کی تربیت و
پرورش کے حوالے سے لکھتی ہیں اور ان کی تحریریں مقبول زد_عام ہیں۔ جب ان کی
لاہور آمد کا علم ہوا تو ناظمہ صوبہ کی خصوصی ہدایت پہ زوم میٹنگ میں ہم
لوگ سر جوڑ کے بیٹھ گئے کہ ایک ہی دن کے اندر سارے انتظامی امور کیسے انجام
دئیے جائیں اور کس کس کو انوائیٹ کیا جاۓ۔ خیر ایک دعوت نامہ سوشل میڈیا پہ
پوسٹ کیا تو بہت سے افراد نے آنے کی خواہش ظاہر کی۔آخر وہ دن آہی گیا جب
راقمہ الحروف سیکرٹری حریم ادب عصمت اسامہ ،مرکزی میڈیا سیل ممبر شاذیہ عبد
القادر اور لاہور آئ ٹی انچارج نوشین صدیقی ،پھولوں کے گلدستے تھامے ہوئے
نیر تاباں کا استقبال کر رہے تھے۔ایک چمکتی دمکتی سمارٹ قلم کار بہت
اپنائیت سے ہم سے مل رہی تھیں ۔ایسے حالات میں جب کرونا کے سبب لوگ گھروں
سے نکلنے سے گریزاں ہوں ، کوئ آپ سے مصافحہ و معانقہ کرنے میں پہل کردے تو
بڑی خوشگوار حیرت ہوتی ہے۔ ہماری ادبی نشست " نیر تاباں میٹ اپ لاہور " کا
آغاز سورہ الفرقان کی تلاوت سے ہوا۔اس کے بعد راقمہ الحروف نے نیر تاباں
آپی اور حاضرین محفل کو خوش آمدید کہتے ہوئے ماؤں کے مسائل ، بچوں کی تربیت
اور پرورش کے حوالے سے گفتگو کا آغاز کیا۔ہمارے گھروں میں کام کاج ، بزرگوں
کی دیکھ بھال ، مہمان داری ،سسرال کے معاملات کا نبھاہ ،یہ سب خاتون خانہ
نے ہی کرنا ہوتا ہے ۔مائیں اپنی ذات بھلا کر سارے معاملات کو سنبھال رہی
ہوتی ہیں ،ایسے میں اگر بچے تنگ کریں یا بات نہ مانیں تو سارا غصہ ان پہ
نکل جاتا ہے جس پر بعد میں مائیں پشیمان ہوتی ہیں تو ہمارا کیا رویہ ہونا
چاہئے ؟ میزبان کے اس سوال کے جواب میں نیر تاباں نے اپنی زندگی کے کچھ
تجربات شئر کئے اور کہا کہ ایسی صورت حال میں ماؤں کو اپنی صحت کا خیال
رکھنا چاہیے اور جب بچے بہت ستائیں تو پہلے آپ خود کو کنٹرول کریں ،خود کو
ریلیکس کریں پھر بچے کو سمجھائیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ کسی وقت بچے کو غلطی
کے باوجود چھوڑ دیں ۔بعد میں کسی وقت اسے آرام سے سمجھائیں تو بہتر نتائج
نکل سکتے ہیں۔ شرکاء محفل ماؤں نے اپنے مسائل و تجربات شئر کئے تو نیر
تاباں آپی بڑے دلچسپ انداز میں ان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو باتیں آپ
بچوں کو سکھانا چاہتی ہیں اگر آپ خود ان پر عمل کرتی ہوں گی تو بچے کو بھی
سیکھنے میں آسانی ہوگی۔آخر میں دعا ضرور کریں ،ماں کی دعا قبول ہوتی
ہے۔ڈاکٹر زجاجہ نے ورکنگ ویمن کے گھریلو مسائل پر بات کی تقریب کی کمپئر
شاذیہ عبد القادر نے اپنی ایک قریبی اور بہت عزیز سہیلی کی وفات کا ذکر بہت
جذباتی انداز سے کیا جنہیں یہی فکر تھی کہ ان کے چلے جانے کے بعد ان کے
بچوں کا کیا ہوگا ؟ اللہ نے ان کی دعا ایسے سنی کہ ان کی وفات پر بچوں نے
بہت صبرو سکینت کا مظاہرہ کیا۔اس کے بعد سب شرکائے محفل کا تعارف لیا
گیا۔بزرگ ادیبات فرزانہ چیمہ اور ام عبد منیب نے بھی حاضرین محفل کی گفتگو
میں دلچسپی لیتے ہوئے بروقت ٹپس دیں۔انھوں نے نیر تاباں آپی کو مشورہ دیا
کہ وہ اپنی تحریروں کو کتابی شکل میں شائع کروادیں۔سیکرٹری حریم ادب عصمت
اسامہ حامدی نے حریم ادب کا تعارف پیش کیا اور شرکاء کی توجہ بچوں کا ادب
لکھنے کی طرف دلائی اور بچوں کو سکریننگ سے ہٹانے کے لئے متبادل سرگرمیاں
دینے کی اہمیت واضح کی تقریب میں مستبشرہ امیرالعظیم، رحمہ طارق ،عیشہ
راضیہ ،ڈاکٹر زجاجہ سمیت ادب اور پیر نٹنگ سے دلچسپی رکھنے والی خواتین اور
طالبات نے شرکت کی۔تقریب میں مہمانان گرامی کی ضیافت پر تکلف کھانے سے کی
گئ۔مہمان خصوصی کو کتاب "جماعت اسلامی خواتین کی پارلیمانی جدوجہد"
،"مولانا مودودی کی رفاقت میں " اور روشن آبگینے " کے ساتھ " مجلہ حریم ادب
اور ڈائری پین" کا تحفہ دیا گیا۔ مہمانوں کو بھی مجلے اور ڈائریاں تحفتاً
دی گئیں ۔ دعا ہے کہ رب العالمین ہماری آئندہ نسلوں کو دین اور خاندانی
روایات پہ قائم رکھے آمین۔ ( رپورٹنگ: عصمت اسامہ)
|