جنگ مذاکرات کی میز پر ہارنے کا خطرہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے ۔ ملک کے اندرونی و بیرونی حالات مسلسل ابتری کی طرف جارہے ہیں پاکستان ان دنوں اپنی 73ویں سالگرہ منارہاہے تو دوسری طرف اس پر کئی طرح کے حملے ہورہے ہیں۔پاکستان نے جو 70برس سے زائد اپنی ساکھ بنائی اسے تباہ کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔پاکستان نے اپنے قیام سے لے کر اب تک دنیا میں امن کے قیام کے لئے اپنا موثر کردار نبھایا ہے ملک میں استحکام۔عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح نے جو وژن دیا۔اس پر من عن عمل نہ کرنے کے سبب ملکی حالات بگڑتے چلے گئے اور آج نوبت انثہائی خرابی کی صورت سامنے ہے ۔مہنگائی۔بے روزگاری اور غربت میں ہوشرباء اضافے کی بات طشت ازبام ہے۔غیرملکی قرضوں کی کہانی اب نئے رنگ دکھارہی ہے۔پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر سازشوں کے سلسلے ابھی تھمنے نہ پائے تھے کہ ملک پر کشمیر اور افغانستان کی صورتحال ایک نئی افتاد بن کر کھڑی ہے۔کشمیر کے حوالے سے ہماری کمزور خارجہ پالیسی کے سبب مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ کرکے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وجبررکوانے کا یارا رکھنے والے پاکستانی حکمران اب آزاد کشمیر پر بھارتی جارحیت کے دعووں کا دفاع کررہے ہیں ادھر افغانستان کی صورتحال اب اس نہج پر آگئی ہے کہ کچھ ہی دن پہلے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کو افغانستان کے معاملے پر بات کرنے کی ہی اجازت نہ مل سکی اس سے بڑی ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی اور کیا ہوگی کہ جس کے امن کی خاطرہم نے اپنے وجود کی پروا نہیں کی ہمیں اس پر بات کرنے کا بھی حق نہیں ۔اب اس سے بڑا المیہ اور کیا ہوگا کہ جس ملک سے پھیلنے والی عالمی دہشت گردی کا مقابلہ صرف پاکستان نے اس دلیری اور بہادری سے کیا کہ پوری دنیا کو وحشت و بربریت کی بھینٹ چڑھنے سے بچالیا۔پاکستان آرمی کے انسانیت کو بچانے والے اس ہنر کی پوری دنیا معترف بھی رہی۔پاک آرمی نے دنیا کو بچانے کی خاطر لڑی جانے والی اس خوفناک جنگ میں لازوال قربانیاں دیں جس کا اقوام متحدہ کے اسی فورم پر برملا متعدد بار اعتراف کیا گیا۔امریکہ کے لئے تو آج بھی اپنی افواج کا بحفاظت انخلا پاک فوج کے تعاون کے بغیر ناممکن دکھائی دے رہا تھا اور یہ ایک ایسی حقیقت بھی ہے جس کودنیا کا ہر باشعور انسان تسلیم کررہا ہے۔پاک آرمی نے اگر دنیا کے سب سے خطرناک وحشی قاتلوں کو نکیل نہ ڈالی ہوتی تو آج دنیا کے حالات بھی یکسر مختلف ہوتے پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں کی بدولت ہی آج دنیا بھر میں دہشتگردوں کی وحشت کے سیاہ بادل چھٹ چکے ہیں۔اج دنیا اگر کرونا جیسی افتاد کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے قابل ہوئی ہے تو اس میں بھی پاک فوج کا اہم کردار ہے۔پاک فوج نے ہرسطح پر ہر طریقے سے انسانیت کو بچانے کے لئے بے شمار قربانیاں دیں۔افغامستان کے حالات سے دنیا کے متاثر ہونے کا امکان ہر عہد میں رہا۔روس جیسی سپر پاور نے کمزور ہمسایہ ملک پر قبضہ کیا تو پاکستان کا ہی صائب کردار سامنے آیا جس نے عالمی سطح پر پھیلنے والی بدامنی کو روک دیا۔امریکا اور روس کی براہ راست ہونے والی مجوزہ ایٹمی جنگ روکنے کا سہرا بھی پاکستان کے سر ہے۔سوویت یونین ٹکڑیوں میں بٹ گیا۔پاکستان نے قیام امن کو ہی ہر عہد میں مقدم جانا اور خطے میں مسلط ہونے والی جنگوں کی طوالت کو مختصر کرکے پائیدار حقیقی امن کی راہ ہموار کردی۔ایٹمی طاقت بن کر بھارت کی جانب سے ایٹمی حملے کے امکان کو ہمشیہ کے لئے دفن کردیا۔دوملکوں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف ایٹمی طاقت کا استعمال دراصل پوری دنیا کی تباہی کا سامان ہے۔انسانیت کی سلامتی اور بقاء کو مقدم رکھنے والی پاک فوج نے دنیا پر ٹوٹنے والی ہر افتاد پر انسانیت کیلئے ڈھال بن کر مقابلہ کیا۔ امریکا کی غلطیوں سے پھیلنے والی عالمی دہشت گردی کے پیچھے کئی پاکستان دشمن ملوث تھے دنیا اس بات سے بخوبی آگاہ تھی کہ دہشت گردی کا عفریت پھیلے گااور اس کی لپیٹ میں وہ بھی آئیں گے جنہوں نے ان دہشتگردی کی آبیاری کی ہے مگر پاک فوج نے بلاتفریق ساری عالمی برداری کو بچانا اپنا فرض سمجھ لیا۔پاک فوج نے دنیا کے سب سے خطرناک دہشتگردوں کو شکست دیکر عالمی امن کے قیام میں کلیدی کردار نبھا کر پوری دنیا کے اہل دل انسانوں کے دل جیت لئے۔افغانستان کی صورتحال نے ایک بار پھر دنیا کی سپر پاور کو پاکستان کے در پر سرجھکاکر تعاون و مددکے لئے دست سوال پر مجبور کردیا۔پاکستان نے بھی ان حالات میں عالمی امن کی خاطر اپنا کردار خوبی سے نبھایا۔امریکا سے طالبان کے مذاکرات ہوئے معاہدے کئے گئے اور پھر امریکی و غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا کا مرحلہ آن پہنچا۔پاکستان نے عالمی امن کے لئے اپنا یہ مخلصانہ کردارنبھاکر پھر نئی تاریخ رقم کردی۔ اسکے ساتھ ہی پاکستان نے خطے میں تعمیر وترقی کی نئی راہیں استوار کیں تو اس پر کچھ ممالک معترض ہوئے سی پیک معاہدے سے ناراضی کا اظہار ہوا اور پھر امن کے لئے پاکستان کی ساری قربانیوں کو نظر انداز کرنے والا چلن اختیار کیا گیا۔پاکستان کو دیوار سے لگانے کی ٹھان لی گئی۔اس دوران تبدیلی کا نعرہ لگاگر آنے والی نئی حکومت اپنا بروقت صائب کردار ادانہ کرسکی۔اندرونی سطح پرحکمرانوں نے بے شمار غلطیاں کیں جن سے ملک میں مہنگائی بے روز گاری تیزرفتاری سے پھیلتی چلی گئی۔ملک پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ اسکے گلے کا طوق بننے کے ساتھ پاؤں کی زنجیر بھی بن گیا۔عالمی مالیاتی اداروں کی کڑی شرائط نے ملک کی معیشت کو جکڑ کر رکھ دیا۔حالانکہ نئی حکومت کے سربراہ نے تو اقتدار ملنے سے قبل یہ نعرہ مستانہ بلند کیا تھا کہ وہ غیروں سے قرض لینے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دیں گے مگر پھر جب عمل کرنے کی نوبت آئی تو سارے نعرے دعوے اور اصول الٹ ہوگئے۔ان سب سے بڑھ کر پاکستان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا چلن اختیار کرتے ہوئے کئی بار دنیا میں جگ ہنسائی کا سامان پیدا کیا گیا۔دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی بے مثال قربانیوں سے جیتی گئی جنگ کو خارجہ امور پر اہلیت نہ رکھنے والی حکومت نے عالمی فورم پر ہارنے کا بندوبست کردیا۔پاکستان کی ساکھ پر آج اگر سوالیہ نشان ہے تو اسکی ذمے دار نئی تبدیلی لانے والی حکومت کے سواکون ہے؟
 

Safdar Ali Khan
About the Author: Safdar Ali Khan Read More Articles by Safdar Ali Khan: 3 Articles with 2075 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.