|
|
برصغیر پاک ہند کی آغوش میں سروں کی کئی کہانیاں بستی
ہیں۔۔۔ ایسی ہی ایک سر اور لے سے بھرپور آواز تھی ریشماں کی۔۔۔ جو ایک خانہ
بدوش گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں جو خوراک کی تلاش میں اپنے ٹھکانے بدلا
کرتے تھے۔۔۔ |
|
ریشماں کی آواز کو جب شہرت اور نام ملا تو صرف پاکستان
میں ہی نہیں بلکہ ہندوستان اور دوسرے ممالک میں بھی ان کی دھوم مچ
گئی۔۔۔ریشماں کا ایک ہی بیٹا تھا سانول۔۔۔ وہ چاہتی تھیں کہ ان کا بیٹا ان
کی وراثت کو لے کر آگے بڑھے اور وہ باقاعدہ اپنے سر اس کے اندر گھولتی تھیں
۔۔۔اسے اپنے ساتھ ساتھ رکھتیں تاکہ وہ گائیکی اور دیگر تقاضوں کو سمجھ سکے۔۔۔ |
|
ریشماں ایک سادہ خاتون تھیں۔۔۔لوگوں کے پاس پیسہ آجاتا
ہے تو ان کے دماغ بھی اونچے ہوجاتے ہیں لیکن ریشماں کو دولت سے کوئی غرض
نہیں تھی۔۔۔انہوں نے کوئی جائیداد نہیں بنائی بلکہ اتنا ہی اپنے پاس رکھا
جس سے گزارا ہو سکے۔۔۔ باقی پیسہ وہ ﷲ کی راہ میں خرچ کر دیتی تھیں۔۔۔بلکہ
آخری دم تک وہ ایک مسجد کی تعمیر میں مصروف رہیں ۔۔۔ |
|
|
|
بھارت کے موسیقار نوشاد کو وہ بہت پسند کرتی تھیں اور
انہیں ایسے عزت دیتی تھیں جیسے باپ۔۔۔ نوشاد سے جب انہوں نے یہ کہا تو وہ
حیران رہ گئے کیونکہ وہ خود ریشماں کے فین تھے۔۔۔لیکن ریشماں ایک عاجزی سے
بھرپور انسان تھیں۔۔۔انہوں نے کہا کہ آپ مجھے شاگردی میں لے لیں۔۔۔ ان کے
اندر حیران کن صفات تھیں اور وہ بہت سیدھی اور سچی خاتون تھیں۔۔۔ |
|
اپنے بیٹے سانول کو اپنے ساتھ تو لے کر جاتی تھیں شوز
میں لیکن کوشش کرتی تھیں کہ وہ اپنا نام الگ بھی بنائے ۔۔۔جب ریشماں کا
کینسر کی بیماری میں رہنے کے بعد انتقال ہوا تو سانول نے کچھ عرصہ بعد شوز
میں جانا شروع کیا ۔۔۔مگر افسوس کہ وہ ، وہ نام نا بنا پائے جو دنیا نے ان
کی ماں کو دیا تھا۔۔۔مجبوراً انہیں سوئی گیس کمپنی میں ملازمت کرنی پڑی۔۔۔
وہ موسیقی سے بھی دور ہونے لگے کیونکہ نوکری میں وقت نہیں ملتا تھا۔۔ اسی
سال سانول دل کی تکلیف کی وجہ سے دنیا سے چلے گئے۔۔۔ |
|
|
|
ریشماں جیسے سپر اسٹار کی ایک ہی نشانی تھی سانول کی
صورت میں جسے لوگوں نے سمجھنے میں بہت دیر کردی اور وہ ماضی کا ایک قصہ بنا
کر دنیا سے رخصت ہوئے- |