کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ افغانستان میں امریکہ
جیسے سپر پاور اور اس کے ہمراہ دیگر 35نیٹو ممالک طالبان کے خلاف لڑتے ہوئے
یوں شکست سے دوچار ہوں گے اور یوں شرمسار ہوتے ہوئے افغانستان سے بھاگ
نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے ؟ ہر گز نہیں، ہر کسی کا یہ خیال تھا کہ نہتے
طالبان کسی بھی صورت میں جدید اسلحہ سے لیس امریکہ اور نیٹو ممالک کا
مقابلہ نہیں کر سکیں گے ۔ مگر آج ہم نے دیکھا کہ طالبان جیت گئے اور امریکہ
اپنے اتحادیوں سمیت شکست کھا کر دم دبا کر چلا گیا ۔ افغانستان میں طالبان
کی کامیابی کا تقاضا ہے کہ ہم سب طالبان کی فتح پر فکر و تدبر کریں کیونکہ
یہی فکر و تدبر ہمیں اﷲ تعالیٰ کے قریب لے جانے میں مددگار ثابت ہوگا اور
ہمارے ایمانی قوتکو مضبوط کرے گا ۔ افغانستان میں امریکہ اور طالبان کے
درمیان جنگ کوئی دوچار مہینے یادوچار سال کا معرکہ نہیں بلکہ بیس سالوں پر
محیط حق و باطل کے درمیان ایک ایسی جنگ تھی ۔جس نے پوری دنیا کے درو دیوار
ہلا کر رکھ دیئے ۔جس میں ایک اندازے کے مطابق ہزاروں طالبان شہید ہوئے اور
ہزاروں مخالفین جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ ہوا یوں کہ گیارہ ستمبر 2001کو
امریکہ میں چار سواری طیارے اغواء کئے گئے اورامریکہ کے مختلف اہم مراکز پر
گرائے گئے جس میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے دونوں برج مکمل طور پر تباہ کئے گئے ۔امریکہ
نے اسامہ بن لادن کو اس واقعہ کا ذمہ دار ٹہرایا جو اس وقت افغانستان میں
موجود تھا ۔ اس وقت امریکہ کے صدر جارج بش نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے دہشت
گردی کے خلاف جنگ کا عندیہ دیا ۔جس کا آغاز ۷ اکتوبر کو آفغانستان میں
آپریشن اینڈ یورنگ فریڈم کے نام سے کیا گیا ۔ سابق صدر پرویز مشرف نے جہاں
افغان طالبان کے امریکی و نیٹو سپلائی کے لئے ملک کے طول و عرض کھول دیئے
بلکہ قوم کو بتائے بغیر کئی ہوائی اڈے اوردیگر عسکری سہولیات بھی امریکہ کو
دے دیں ۔ اتنا کچھ کرنے کے باوجود مشرف دورِ حکومت ہی میں امریکہ کبھی ڈو
مور کا مطالبہ کرتا رہا اور کبھی کولیشن سپورٹ فنڈ روک کر پاکستان کو بلیک
میل کیا جاتا رہا ۔ جبکہ دوسری طرف طالبان نے پاکستان میں خود کش حملوں اور
مختلف طریقوں سے پاکستان کو نقصان پہچانے کی کاروائیاں شروع کر دیں کیونکہ
ان کے خیال میں ایک غیر مسلم ملک کا کسی مسلم ملک پر قبضہ کرنا اور پھر ایک
مسلم ملک کا ان کی مدد کرنا سخت نا جائز اور مذہبِ اسلام کے اصولوں کے خلاف
تھا ۔ اس جنگ میں پاکستان کے ستّر ہزار لوگ مارے گئے اور اربوں روپے کا
نقصان ہوا ۔
امریکہ نے گزشتہ بیس سالوں سے اپنے اتحادیوں سمیت طالبان کو کچلنے اور شکست
دینے کے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ۔ ایک غیر ملکی خبر رسا ں ایجنسی کے
مطابق افغان جنگ میں 20 سالوں کے دوران 2لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک اور
22کھرب ڈالر سے زائد اخراجات ہو ئے۔ان تمام حربوں کے باو جود امریکہ اور اس
کے اتحادیوں کا طالبان کے ہاتھوں شکست کسی معجزے سے کم نہیں ۔
کون کہتا ہے کہ معجزے رونما ہو نا بند ہو چکے ہیں ۔ طالبان کی فتح ایک
معجزہ ہی تو ہے ۔ معجزے کل بھی ہوتے تھے آج بھی ہو رہے ہیں اور کل بھی ہوتے
رہیں گے ۔ بے شک مسلمان کی قوتِ ایمانی،ربِ کائنات کے ساتھ اس کا لگاؤ و
تعلق کی مضبوط کیفیت اسے ان حالت کا پامردی کے و استقامت کے ساتھ مقابلہ کا
سبق سکھاتی ہے ۔مصائب و مشکلات،حیاتِ انسانی کو درپیش اونچ نیچ اور اتار
چڑھاؤ کی کیفیات،جو بظاہر ناکامی و نامرادی کی تصویر نظر آتے ہیں اگر ان کے
حقائق و مضمرات اور شرعی نقطہ نظر سے ان منفی احوال کا تجزیہ کیا جائے تو
یہ مصائب مومن کے لئے خیر ہی خیر نظر آتے ہیں ۔ان ہی شررو فتن کے بطن سے
خیر و بھلائی کے پہلو وجود میں آتے ہیں ۔
طالبان نے بے شمار مصیبتیں جھیلیں، بے شمار قربانیاں دیں لیکن آخر میں
امریکہ جیسے بد مست ہاتھی کی طرح افغانستان پر حملہ آور ہونے والا اورمغرور
ملک کے غرور کو خاک میں ملا دیا ۔آج پوری دنیا انگشت بدانداں ہے کہ آخر یہ
کیسے ہوا ؟ لیکن ہمیں اس پر حیرانگی بالکل نہیں کیوں کہ ہمارا ایمان ہے کہ
جس کا مددگار اﷲ تعالیٰ کی ذات ہو ، اسے دنیا کی کوئی طاقت زیر نہیں کر
سکتی ۔ بے شک طالبان کی مدد اﷲ تعالیٰ نے کی اور بے شک طالبان کی فتح دورِ
جدید میں رونما ہونے والا معجزہ ہی قرار دیا جا سکتا ہے ۔۔۔ |