دنیا کا سب سے بڑا ڈیجیٹل معاشرہ

چین جہاں آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے وہاں ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کو متعارف کروانے میں بھی چین کا کوئی ثانی نہیں ہے۔حالیہ عرصے کے دوران چین بھر میں ٹیلی مواصلات سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھرپور فروغ ملا ہے اور ملک کے تمام دیہی اور شہری علاقوں میں ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ابھی حال ہی میں چائنا انٹرنیٹ نیٹ ورک انفارمیشن سینٹر نے ملک میں انٹرنیٹ کی ترقی کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق جون دو ہزار اکیس تک چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہو چکی ہے جبکہ انٹرنیٹ رسائی کی شرح 71.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔یوں دنیا میں سب سے بڑا ڈیجیٹل معاشرہ وجود میں آیا ہے۔ملک بھر میں انٹرنیٹ سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لائی گئی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ مختلف نوعیت کی بنیادی خدمات کو توسیع مل رہی ہے اور سروسز کا معیار بھی مسلسل بلند ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کی رسائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔جون 2021 تک دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد انتیس کروڑ سے زائد ہو چکی ہے جب کہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ رسائی کی شرح 59.2 فیصد رہی ہے۔اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چین کے دیہی باشندے بھی ٹیکنالوجی سے کس قدر آشنا ہیں۔ایک تعجب انگیز پہلو یہ بھی ہے کہ چین میں پندرہ کروڑ سے زائد انٹرنیٹ صارفین ایسے بھی ہیں جن کی عمر یں چھ سے انیس سال کے درمیان ہیں ، جو کہ ملک میں مجموعی انٹرنیٹ صارفین کا 15.7 فیصد ہیں۔ٹیکنالوجی کی ترقی سے چین میں نئے ڈیجیٹل رجحانات کو بھی بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ان میں ای کامرس ،ڈیجیٹل معیشت ، آن لائن ڈیلیوری ،آن لائن روزگار،آن لائن طبی سروس اور آن لائن تعلیم جیسی خدمات قابل زکر ہیں۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح چین میں بھی انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے تاہم چینی حکومت اس جانب بھی توجہ دے رہی ہے کہ انٹرنیٹ کے باعث مجموعی طور پر نوجوانوں کے سماجی رویوں پر کیا طویل المدتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔اس ضمن میں باقاعدہ قانون سازی کو بھی وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ابھی حال ہی میں نافذ شدہ نئے نظر ثانی تحفظ قانون کے تحت انٹرنیٹ واچ ڈاگز نے سائبر اسپیس میں نابالغوں سے متعلق نقصان دہ معلومات کے خاتمے کے لیے ایک مہم شروع کی ہے۔اس ضمن میں کوشش کی جا رہی ہے کہ انٹرنیٹ پلیٹ فارمز نوجوانوں کے لیے اپنی مصنوعات اور خدمات کو اپ گریڈ کریں اور انٹرنیٹ پر بچوں کے تحفظ کی مزید ذمہ داری سنبھالیں۔

یہ امر بھی قابل تعریف ہے کہ چین بھر میں 5G ٹیکنالوجی کو بھی نمایاں طور پر فروغ دیا گیا ہے۔ سال 2020 میں چین میں چھ لاکھ سے زائد 5G بیس اسٹیشن تعمیر کیے گئے ہیں اور انھیں کام میں لایا گیا۔اس وقت چین میں 5G موبائل ٹرمینل کنکشن کی تعداد 392 ملین تک پہنچ چکی ہے جو تمام علاقوں کا جامع احاطہ کرتی ہے۔اسی طرح 2020 میں 1100 سے زیادہ 5G پلس صنعتی انٹرنیٹ منصوبے شروع کیے گئے ، اور 19 صوبوں کے 60 سے زائد اسپتالوں میں 5G پر مبنی ریموٹ مشاورت کا طریقہ کار کامیابی سے استعمال کیا گیا ہے۔اس وقت 5G کے ذریعے سہولت فراہم کرنے والے نئے ماڈل ابھر رہے ہیں مثلاً 5G پلس خودکار ڈرائیونگ ، 5G پلس سمارٹ گرڈ اور 5G پلس آن لائن تعلیم وغیرہ۔یوں ایک جانب جہاں 5G ٹیکنالوجی صنعتوں کو بااختیار بنانے ، معاشرے کو فوائد پہنچانے اور لوگوں کی خدمت میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہی ہے وہاں دوسری جانب یہ اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کے پیچھے ایک اہم قوت محرکہ بن چکی ہے۔چین کی کوشش ہے کہ رواں برس بھی سہہ جہتی نقطہ نظر سے 5G کی ترقی کو فروغ دیا جائے۔اس تصور کے تحت ملک بھر میں نیٹ ورک کوریج کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا اور 2021 میں مزید چھ لاکھ 5G بیس اسٹیشن تعمیر کیے جائیں گے تاکہ کاؤنٹیوں اور قصبوں میں 5G کوریج کو وسعت دی جائے۔اس کے علاوہ صنعت ، توانائی ، نقل و حمل ، طبی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے کلیدی شعبہ جات میں نیٹ ورک تعمیر کیے جائیں گے تاکہ مزید وسیع پیمانے پر 5G نیٹ ورک کوریج حاصل کی جا سکے۔ملک میں روایتی صنعتوں کے نیٹ ورک کو تبدیل کرنے اور 5G ٹیکنالوجی کے ساتھ پیداواری عمل کو بہتر بنانے میں تیزی لائی جائے گی تاکہ کاروباری اداروں کے اخراجات میں کمی ، معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے اور سبز ترقی حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ملک میں انٹرنیٹ ڈیٹا سینٹرز ، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ سمیت دیگر ابھرتی ہوئی خدمات کی تیزی سے ترقی نے انفارمیشن و ٹیلی مواصلات کی تیز رفتار ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔چین ٹیکنالوجی کی مدد سے اعلیٰ درجے کے طبی آلات کی پیداوار کو بھی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے جس میں فاسٹ رسپانس نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ اور وسیع پیمانے پر ویکسین کی پیداوار بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چین نے ٹیکنالوجی کی بدولت ڈیجیٹل صنعت کاری اور صنعتی ڈیجیٹلائزیشن کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے گہرے انضمام کو فروغ د یا ہے جو ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے لیے ایک اہم سبق ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 412200 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More