شیخ محمد ابراہیم آزادؔ میرے پردادا جن کا دیوان 1932ء میں آگرہ سے شائع ہوا

شیخ محمد ابراہیم آزادؔ
میرے پردادا جن کا دیوان 1932ء میں آگرہ سے شائع ہوا
میرے لیے فخر کا مقام ہے کہ میں ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتا ہوں کہ جس کے جدِ امجد شعر و ادب سے قلبی تعلق رکھتے تھے۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ میرے پردادا ہیں جن کا دیوان آگرہ کی مرتضائی پریس سے 1932ء میں ’ثنائے محبوب خالق۔ دیوان آزادؔ‘ کے عنوان سے منظر عام پر آیا۔ ہم بنیادی طور پر راجپوت ہیں، راجستھان کا شہر بیکانیر میرے خاندان کا مسکن تھا۔ آزاد ؔ صاحب پیشہ کے اعتبار راجستھان کے نامی گرامی وکیل تھے۔ بعد ازاں بیکانیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہوئے۔ قیام پاکستان سے قبل 8جون 1947ء کو داعی اجل کو لبیک کہا اور بیکانیر کی سرزمین ان کا ابدی مستقر ٹہری۔جناب ِ آزادؔ شاعر ہی نہ تھے بلکہ نثر نگار بھی اتنے ہی پائے کے تھے۔ تصوف ان کا خاص موضوع تھا۔ دیوانِ آزاد میں انہوں نے اپنے خاندان کی تاریخ کے ساتھ ساتھ اپنے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے۔ آزاد صاحب کا دیوان ہی ہمارے خاندان کی تاریخ کا ایک مستند حوالہ ہے۔ دیوان آزاد ؔ دوسری بار ان کے پوتے مغیث احمد صمدانی کی کاوشوں سے 2005ء میں شائع ہوا۔ آزادؔ معروف شاعر بیخود ؔ دہلوی کے شاگرد تھے۔جنابِ آزاد ؔ کا ایک شعر جودیوان کے آغاز میں نذر کے عنوان سے درج ہے۔
شہ ک مداحی میں دیوان کہا ہے میں نے
ایک مصرع بھی ہو مقبول تو کہنا کیا ہے
آزاد ؔ صاحب کی شخصیت اور شاعری پر مضامین کے علاوہ میری تصنیف 2013ء میں
شائع ہوچکی ہے جس میں آزاد صاحب کی شخصیت، شاعری، خاندان اور دیگر موضوعات کا سیر حاصل احاطہ کیا گیا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری مرحوم نے اس کتاب کا دیباچہ تحریر فرمایا، یہ دیباچہ ان کی زندگی کی آخری تحریر بھی ہے۔ علاوہ ازیں ماہنامہ ’نعت‘ لاہور نے آزاد نمبر بھی شائع کیا۔ بیکانیر میں آزادؔ مرحوم کے خاندان کے چشم و چراغ برکات وارثی صمدانی نے آزاد صاحب کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی اس تصویر نے آزادؔ مرحوم کی شخصیت پر کچھ لکھنے کی تحریک پیدا کی۔ اللہ پاک آزادؔ صاحب کی مغفرت فرمائے۔ میرے خاندان کے جتنے احباب اس دنیا سے رخصت ہوچکے ان سب کے درجات بلند ہوں۔
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280852 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More