محرم الحرام پہلا اسلامی مہینہ اور نواسہ ٔ رسول ﷺ
سیدالشہداء ان کے خاندان جانثار ساتھیوں کی شہادتوں جرأت ، حمیت ، عزم
استقلال اور حق کیلئے ڈٹے رہنے کی عظیم داستان ہے محرم الحرام کی حرمت کے
پیش نظر قوم کو اتحادو یگانگت کا مظاہرہ کرنے اور پیغام حضرت حسینؓ کے
فلسفہ کو قلوب واذہان میں اتارنے کی ضرورت ہے اگرآج بھی مسلمان اسوہ ِ
حسینی کو اپنالیں تو دنیا کی عظیم قوم بن سکتے ہیں کیونکہ محرم الحرام
عاشور ہ کا دن زمانہ اسلام سے قبل ہی قریش ِ مکہ کے ہاں بڑی اہمیت کا حامل
رہا ہے، اسی دن خانہ کعبہ پر نیا غلاف ڈالا جاتا تھا اور قریش اس دن روزہ
رکھتے تھے۔ اس دن سے متعلق سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی تعظیم و توقیر کے
نہ صرف قریش بلکہ تمام اہل مکہ قائل تھے۔ رسول اﷲ کا بھی یہ دستور رہا ہے
کہ قریش ملتِ ابراہیمی کی نسبت سے جو اچھے کام کرتے تھے۔ان کاموں میں آپ ان
سے اتفاق واشتراک فرماتے تھے، اسی بنا پر حج میں بھی شرکت فرماتے تھے اور
اپنے اس اصول کی بنا پر آپ ﷺ قریش کے ساتھ عاشورہ کا روزہ بھی رکھتے تھے۔
لیکن دوسروں کو اس کا حکم نہیں دیتے تھے۔ بلکہ مسلمانوں کو کہا گیاہے 10-9
یا11-10محرم کو روزہ رکھا جائے تاکہ یہودیوں سے مشابہت نہ ہوپھر جب آپ ﷺ
مدینہ طیبہ تشریف لائے اور یہاں یہود کو بھی آپ ﷺ نے عاشورہ کا روزہ رکھتے
دیکھا اور ان کی یہ روایت پہنچی کہ یہ وہ مبارک تاریخی دن ہے، جس میں حضرت
موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو اﷲ تبارک وتعالیٰ نے فرعون سے نجات عطا
فرمائی تھی تو آپ نے اس دن کے روزے کا زیادہ اہتمام فرمایا۔تاریخی اعتبار
سے اگر یوم عاشورہ کی تحقیق کی جائے تو مختلف تاریخی روایات اور کتب اس بات
کی واضح نشاندہی کرتی ہیں کہ دنیا کے بڑے اور عظیم واقعات یوم عاشور یعنی
دس محرم الحرام کو رونما ہوئے۔
(۱) یوم عاشورہ میں ہی آسمان وزمین، قلم اور حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا
کیاگیا۔
(۲) اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔
(۳) اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔
(۴) اس روز حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ
جودی پر لنگرانداز ہوئی۔
(۵) اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ،،خلیل اﷲ‘‘ بنایا گیا اور ان پر
آگ گلِ گلزار ہوئی۔
(۶) اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
(۷ (اس روز حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر
کی حکومت ملی۔
(۸) اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل
عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔
(۹) اس دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے
ظلم واستبداد سے نجات حاصل ہوئی۔
(۱۰)اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی۔
(۱۱) اس دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔
(۱۲) اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔
(۱۳) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام چالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد
نکالے گئے۔
(۱۴) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے
اوپر سے عذاب ٹلا۔
(۱۵) اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
(۱۶) اور اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلاکر
آسمان پر اٹھایاگیا۔
(۱۷) اسی دن دنیا میں پہلی بارانِ رحمت نازل ہوئی۔
(۱۸) اسی دن قریش خانہ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے۔
(۱۹) اسی دن حضور اکرم ﷺ نے حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ سے نکاح فرمایا۔
(۲۰) اسی دن کوفی فریب کاروں نے نواسہ رسول جگر گوشہ بتول ؓ کو میدانِ
کربلا میں شہید کیا۔
(۲۱) اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ (نزہۃ المجالس ۷۴۳/۱، ۸۴۳، معارف القرآن
پ ۱۱ آیت ۸۹۔ معارف الحدیث ۸۶۱/۴)
ان واقعات سے تو یوم عاشورہ کی خصوصی اہمیت کا پتہ چلتا ہے، علاوہ ازیں نبی
کریم ﷺ سے بھی اس دن کی متعدد فضیلتیں وارد ہیں۔ چنانچہ:حضرت ابن عباس ؓ
فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم ﷺ کوکسی فضیلت والے دن کے روزہ کا اہتمام بہت
زیادہ کرتے نہیں دیکھا، سوائے اس دن یعنی یومِ عاشوراء کے بہرحال نواسہ
رسولﷺ حضرت امام حسین ؓنے اپنے 72 نفوس قدسیہ کو قربان کرکے شجر اسلام کی
آبیاری فرمائی حضرت امام حسین ؓ نے اﷲ کی رضا و خوشنودی کیلئے اپنا سب کچھ
قربان کیا ، نواسہ رسول ﷺ بخوبی یزید کی حیثیت سے واقف تھے آپؓ جانتے تھے
کہ یہ شخص نہ تو اسلام کے اصولوں پر کاربند رہ سکتا ہے اور نہ ہی دنیا کی
محبت ترک کرسکتا ہے لہٰذاایسے عناصر کیخلاف جہاد وقت کی اہم ترین ضرورت تھا
تاکہ اسلامی اصولوں کو پا مال کرنے والوں کو نست و نابود کیا جائے اورآپؓ
نے ایسا ہی کیا باطل نظام و نظریہ کا پرچار کرنے والوں کا قلع قمع کیا اور
اسلام کے پرچم کو رہتی دنیا تک سربلند کردیا محبت اہل بیت کے بغیر ایمان
مکمل نہیں ہوسکتا تمام مسلمان اہل بیت اطہار سے محبت کرتے ہیں جو ہمارے دین
کا تقاضا ہے محرم الحرام کی حرمت اسلام سے پہلے بھی تھی ،مگر امام حسین ؓ
کی شہادت نے اس ماہ کے تقدس و عظمت کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔نسبت رسول پاکﷺ
کی وجہ سے ہمیں مل کر امن و محبت کی تعلیمات کو عام کرنا ہے جس کیلئے ہمیں
برداشت اور دوسروں کے جذبات کا خیال ضروری ہے۔ ہم لوگوں میں مسلکی اختلافات
توہو سکتے ہیں مگر ہم سب ایک خدا اور ایک رسولﷺ کے پیروکارہیں۔جس وجہ سے ہم
سب ایک لڑی میں پروئے دانوں کی طرح ہیں۔
|