سلیمان کی بَری و بحری اور فضائی اَفواج !!
(Babar Alyas , Chichawatni)
#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالنمل ، اٰیت 15 تا 19
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ولقد
اٰتینا داوٗد و
سلیمان علما و
قال الحمد للہ الذی
فضلنا علٰی کثیر من
عبادہ المؤمنین 15 و
ورث سلیمان داوٗد وقال
یٰایھاالناس علمنا منطق الطیر
واوتینا من کل شئی ان ھٰذالھوالفضل
المبین 16 وحشر لسلیمٰن جنودهٗ من الجن
والانس والطیر فہم یوزعون 17 حتٰی اذااتو
علٰی وادالنملة قالت نملة یٰایھاالنمل ادخلوامسٰکنکم لا
یحطمنکم سلیمٰن وجنودهٗ وھم لاشعرون 18 فتبسم ضاحکا
من قولھا وقال رب اوزعنی ان اشکر نعمتک الّتی انعمت علیّ وعلٰی
والدیّ وان اعمل صالحا ترضٰه وادخلنی برحمتک فی عبادک الصٰلحین 19
ہر تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ داوٗد و سلیمان کو ھم نے جو
علمِ جہاں بانی عطا کیا تھا تو اُن دونوں نے اُس علمِ جہاں بانی کا پُورا
پُورا حق ادا کیا تھا اور داؤد کے بعد جب ھم نے اِس موروثی حکومت کی عنانِ
حکومت سلیمان کے سپرد کی تھی تو اُس نے اپنے پہلے خطاب میں اپنے ارکانِ
حکومت کے سامنے اِس طرح ھماری اِس نعمت پر اظہارِ تشکر کیا تھا کہ اللہ نے
اپنے ایمان دار بندوں میں سے ہمیں زیادہ علم و فضل دیا ھے اور اُس نے اپنے
ارکانِ حکومت سے یہ بھی کہا تھا کہ اللہ نے ہمیں طیارہ سازی کا جو عظیم علم
دیا ھے تو اُس نے ہمیں اُس علم کے استعمال کے سارے طریقے بھی سکھا دیۓ ہیں
اور ھم پر اللہ کا یہ ایک فضل ہی اُس کا سب سے بڑا فضل و کرم ھے ، سلیمان
نے اپنے ارکانِ سلطنت سے پہلا خطاب کرنے کے بعد جب اپنی تینوں مسلح افواج
کی کار کردگی دیکھنے کا ارادہ کیا تھا تو سب سے پہلے وہ اپنی بَری فوج نمل
کا فوجی معاینہ کرنے کے لیۓ گیا تھا اور جس وقت وہ اُس فوج کے قریب پُہنچا
تھا تو اُس وقت فوج کے تربیتی مرکز پر موجُود ایک تربیت کار افسر نے اُس کو
دیکھ کر اپنے جوانوں سے ایک خوش طبعی کے ساتھ کہا تھا کہ تُم سارے جوان
سلیمان اور سلیمان کے ساتھیوں کے آنے سے پہلے پہلے اپنے اپنے فوجی مورچوں
میں اُتر جاؤ کیونکہ اگر سلیمان اور اُس کے ساتھ آنے والوں نے تُم کو
مورچوں کے باہر گھومتے پھرتے ہوۓ دیکھ لیا تو وہ تُم سب کو اِس قومی ذمہ
داری سے سبکدوش کر کے اِس قومی خدمت سے محروم کر دیں گے اور جب سلیمان نے
اُس جوان کی یہ بات سنی تھی تو وہ خندہ رُو ہو کر بولا تھا کہ یہ میرے اللہ
کی مُجھ پر مہربانی ہی تو ھے کہ آج اُس نے مُجھے یہ قابلِ فخر سپاہ دی ھے
جو محنت و لگن اور خوش خُلقی و خوش طبعی کے ساتھ اپنے فرائض اَنجام دے رہی
ھے اور میں اِس اَمر پر اپنے اُس رَب کا شکر بجا لاتا ہوں جس نے مُجھے اور
میرے والدین کو یہ عظیم حکومت و سپاہِ حکومت عطا کی ھے اور میں اپنے اُس
رَب سے التجا کرتا ہوں کہ وہ ہمیشہ ہی مُجھ سے راضی رھے اور ہمیشہ ہی مُجھے
اپنے اِن صلاحیت کار بندوں کے ساتھ رکھے جو میری حکومت کے نظامِ حکومت میں
میرے ساتھ شامل ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کے تعارف میں یہ بات گزر چکی ھے کہ قُرآن کی مُتعارف کرائی گئی
جس شخصیت کا عسکری لقب ذُوالقرنین ھے اُسی شخصیت کا شاہی نام سلیمان بن
داؤد ھے اور سلیمان علیہ السلام کا پہلے تو سُورَةُالبقرہ کی اٰیت 102 ،
سُورةُالنساء کی اٰیت 163 ، سُورَةُ الاَنعام کی اٰیت 84 میں ایک عمومی ذکر
ہوا ھے اور اُس کے بعد سُورَةُالکہف کی اٰیت 83 تا 101 اور پھر
سُورَةُالاَنبیاء کی اٰیات 77 تا 81 میں ایک خصوصی ذکر بھی ہوا ھے اور اُس
ذکر میں ھم پُوری دلیل و تفصیل کے ساتھ یہ بات تحریر کر چکے ہیں کہ سلیمان
علیہ السلام کا زمانہ موجُودہ ترقی یافتہ زمانے سی کہیں زیادہ ترقی یافتہ
زمانہ تھا ، سُورَةُالکہف اُن اٰیات کے اُس آخری مقام پر اللہ تعالٰی نے یہ
بھی ارشاد فرمایا ھے کہ سلیمان کے عھدِ حکومت میں ھم نے اُن آسماں بوس
پہاڑوں کو بھی سلیمان کے زیرِ فرمان کیا ہوا تھا جن پہاڑوں کی بلند و بالا
چوٹیوں پر اُس کے تیار کیۓ ہوۓ طیارے پرواز کیا کرتے تھے اور اُن پہاڑوں کی
طرح ھم نے اُن ہواؤں کو بھی سلیمان کے لیۓ ہموار کیا ہواتھا جن ہواوٗں میں
اُس کے ماہر ہواباز اُن طیاروں کو اُڑا کر وسائلِ حیات سے بَھری بُھری دُور
دراز کی اُن سونا اُگلتی زمینوں تک لے جاتے تھے اور وہاں سے اپنے شہروں اور
قصبوں کے لیۓ وہ سامانِ حیات لاتے تھے جس سامانِ حیات کی جس موسم میں اُن
کو ضرورت ہوتی تھی اور سُورَہِ سبا کی اٰیت 12 میں تو سلیمان علیہ السلام
کے اُن طیاروں کی رفتار کے بارے میں یہ تفصیل تک موجُود ھے کہ وہ طیارے
ھماری ہموار کی ہوئی اُن ہواوٗں کی بدولت ایک ماہ کی سفری مسافت صرف ایک دن
میں مُکمل کر لیا کرتے تھے کیونکہ سلیمان کے اِس عمل کے ھم بذاتِ خود عامل
تھے جو اُس کو اِن حرکی اعمال کے لیۓ ہمہ وقت مُتحرک و فعّال رکھے ہوۓ تھے
، سلیمان نے اپنے دورِ حکومت میں ھمارے دیۓ ہوۓ اسی علم و حکمت سے اپنے
جنگی لشکر کے لیۓ اُس آہنی لباس کی ایک عظیم الشان صنعت بھی قائم کر رکھی
تھی جس میں اُس کے جنگی لشکر کے لیۓ ہر قسم کے آہنی ملبوسات کے علاوہ بہت
سے دیگر حربی آلات بھی تیار ہوتے تھے ، عُلماۓ تاریخ و آثار کو قدیم زمانے
کے مقامِ ایلات اور بعد کے شہر عقبہ سے کھدائی کے دوران سلیمان علیہ السلام
کی اُس آہن سازی کے وہ کارخانے بھی مل چکے ہیں جن کار خانوں میں اُن کے
کاریگر تانبا بھی پگھلاتے تھے اور وہ سامانِ تماثیل بھی ڈھالا کرتے تھے جس
کا تفصیلی ذکر سُورَہِ صٓ کی اٰیت 30 ، 34 اور 38 میں موجُود ھے ، قُرآنِ
کریم نے انسان کے سامنے گزشتہ سُورتوں کی گزشتہ اٰیات کے اُس پس منظر کے
بعد انسان کے سامنے موجُودہ سُورت کی موجُودہ اٰیات کا جو منظر پیش کیا ھے
اُس منظر پر ایک نگاہ ڈالتے ہی انسان کو صاف صاف طور پر نظر آجاتا ھے کہ
سلیمان علیہ السلام کی ایک تو وہ بری فوج تھی جو زمین پر جنگ بھی لَڑتی تھی
اور بوقتِ ضرورت جنگی سامان تیار کرنے والے کار خانوں میں جا کر کام بھی
کیا کرتی تھی اور دُوسری وہ بحری فوج تھی جو سمندر میں اُتر کر اپنے مُفوضہ
فرائض ادا کرنے کے علاوہ بھی بہت سے کام کیا کرتی تھی اور تیسری وہ فضائی
یا ہوائی فوج تھی جو زمین کے ایک گوشے سے دُوسرے گوشوں تک جہاز اُڑایا کرتی
تھی ، اٰیاتِ بالا میں { طیر } کی اِس اصطلاح سے پرندے مُراد لینے کی کوئی
قابلِ فہم وجہ بھی موجُود نہیں ھے کہ اِس سے صرف پرندے مُراد لیۓ جا سکیں
سواۓ اِس ایک وجہ کے کہ طیُور اور طیار کا مصدر ایک ھے اور اِس ایک مصدر سے
صادر ہونے والے لفظ سے طیارے مُراد لینا اِس لیۓ قابلِ ترجیح ھے کہ قُرآن
نے اُس کی خود تشریح کی ھے اور انسانی مُشاھدہ بھی طیارے کے جنگی لشکر کا
حصہ ہونے کی تصدیق کرتا ھے اور اِس مصدر سے بننے والے طیور سے پرندے مُراد
لینا اِس لیۓ قابلِ ترجیح نہیں ھے کہ قُرآن نے اُس کی تشریح نہیں کی ھے اور
انسانی مشاھدے نے اِس کی تصدیق بھی کبھی نہیں کی ھے ، قُرآنِ کریم نے
سلیمان علیہ السلام کی زمینی و سمندری فوج کے دو لشکروں کو { جنودالجن
والانس } کہا ھے جس سے ایک تو وہ لشکر مُراد ھے جو عموما انسان کو زمین پر
چلتا پھرتا نظر آتا ھے اور دُوسرا وہ لشکر مُراد ھے جو عموما پسِ پردہِ آب
ہونے کی وجہ سے انسان کو نظر نہیں آتا ھے کیونکہ یہ سلیمان علیہ السلام کا
وہ نادیدہ لشکر تھا جو سلیمان علیہ السلام کے حُکم پر سمندر میں غوطے لگاتا
تھا اور سمندر کی تہوں سے قیمتی جواہرات نکال کر لاتا تھا اور مُلکی و ملّی
ضرورت کے بہت سے دُوسرے کام بھی سر اَنجام دیتا تھا ، آج کے انسان نے آج
اِس حقیقت کا سراغ لگا لیا ھے کہ چیونٹی خالق کی وہ ذھین ترین مخلوق ھے جس
کا اپنا ایک منظم لشکر ہوتا ھے اور وہ اپنے اُس لشکر کے لیۓ خوراک جمع کرنے
، اپنے وزن سے سو گنا زیادہ وزن اُٹھاکر لانے ، قابلِ استعمال خوراک کا
ذخیرہ کرنے ، قابلِ کاشت بیج اُگانے اور خوراک کو اُگانے سے بچانے کی غرض
سے خوراک کے ہر ایک دانے میں دو سوراخ کرنے اور دھنیا کے بیج میں چار سوراخ
کر کے اُس کو اُگانے سے بچانے کے وہ حیرت انگیز اعمال انجام دیتی ھے جن کو
دیکھ کر انسانی عقل دنگ کی دنگ رہ جاتی ھے ، چیونٹی کی یہی وہ محنت و ہمت
اور عقل و ذھانت ھے جس کی وجہ سے سلیمان علیہ السلام نے اپنی چیونٹی کی طرح
کثیرالتعداد اور چیونٹی جیسی سریع الحرکت فوج کو نمل کا نام دیا ھے اور
عُلماۓ روایت کے نالائق اہل روایت نے سلیمان علیہ السلام کی فوج کو
چیونٹیوں کی فوج سمجھ لیا ھے اور سلیمان علیہ السلام کے اپنے لشکر کے ساتھ
کیۓ گۓ حُسنِ تکلّم کو چیونٹیوں کے ساتھ کیا گیا حُسنِ تکلّم قرار دیا ھے
!!
|
|