تحریر: عبدالرؤف اعوان
لاہور میں بڑھتی ہوئی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے متعدد منصوبوں پر کام
تیزی سے جا ری ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ کاروبار یا روزگار کے حصول کیلئے
روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں لوگ دوسرے شہروں سے لاہور کا رخ کرتے ہیں،جسکی
وجہ سے ٹریفک کے بہاؤ میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔قصور سے آنے اور
جانیوالوں کے لئے فیروز پور روڈ کو سگنل فری بنا کر ٹریفک کا لوڈ کافی کم
کیا جا چکا ہے تاہم اب ٹھوکر نیاز بیگ سے تھوڑا آگے آئیں تو شاہکام چوک نظر
آتا ہے جدھر بالخصوص ہیوی ٹریفک کا لوڈ بہت زیادہ نظر آتا ہے اور یہی چوک
لاہور کی بہت سی سوسائٹیز کو بھی آپس میں ملاتا ہے۔حال ہی میں وزیراعلی
پنجاب سردار عثمان بزدارنے لاہور کے شہریوں کی سہولت کے لئے میگا پراجیکٹ
شاہکام چوک فلائی اوور کی تعمیر کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھ د یا ہے اورکہا
جا تا ہے کہ شاہکام چوک فلائی اوور کی تعمیر پر 4 ارب 23 کروڑ روپے سے زائد
لاگت آئے گی جبکہ شفاف ٹینڈرنگ اور لینڈ ایکوزیشن کی مد میں اس عوامی
منصوبے میں 39 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کی بچت یقینی بنائی جا رہی ہے۔اس
منصوبے کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ 606 میٹر طویل تین رویہ، دو طرفہ
فلائی اوور 10 ماہ میں مکمل ہوگا اورروزانہ تقریباً سوا لاکھ سے زائد
گاڑیوں کو آمد و رفت میں آسانی ہوگی جبکہ اس کے ساتھ سگنل فری ٹریفک کی
بدولت وقت اور ایندھن کی بچت بھی یقینی ہوگی۔ سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب
کرتے ہوئے عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ لاہورپنجاب کا دل اورپاکستان کا
ثقافتی مرکزہے، ترقی کے سفر میں جس مقام پر پہنچ چکے ہیں، جو اہداف حاصل کر
چکے ہیں، اس کا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان کی غیرمتزلزل قیادت کو جاتا
ہے۔پنجاب کے ہر شہری کو مساوی حقوق کے ساتھ یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنے
کے ویژن پر عمل پیرا ہیں جبکہ پنجاب حکومت کی ترجیحات میں پنجاب کے ہر شہر،
ہر گاؤں اور ہر قصبے کی ترقی شامل ہے اس کے ساتھ محروم اور پسماندہ لوگوں
کا معیار زندگی بلند کرنا اور انہیں باعزت زندگی گزارنے کے مواقع فراہم
کرنا ہی اصل ٹارگٹ ہے۔تحریک انصاف کی حکومت لاہور کے گنجان آباد علاقوں پر
خصوصی توجہ دے رہی لاہور شہر کے نظر اندازکردہ علاقوں میں عوامی ضروریات
اور مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں بیشتر نئی
آبادیوں ا ورٹاؤنز میں آمد ورفت کیلئے شاہکام چوک کی حیثیت مرکزی ہے۔ کینال
اور ڈیفنس روڈ سے موٹروے اورملتان روڈ کیلئے بھی یہی گزرگاہ ہے اور ٹریفک
کے بہاؤ کے مطابق کشادہ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ٹریفک اکثر کئی کئی گھنٹے
بلاک رہتی ہے جو کہ عوام کے لیئے ذہنی کوفت کا باعث بنتا ہے اور قیمتی وقت
کا ضیاع بھی ہے۔انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیاکہ ماضی میں اس اہم چوک پر
کوئی توجہ نہیں دی گئی جبکہ شاہکام چوک فلائی اوور منصوبہ 4ارب23کروڑ روپے
لاگت سے مکمل ہوگا اور شاہکام چوک پر 606 میٹر طویل دو طرفہ فلائی اوور بنا
ئے جا رہے ہیں،اس کے ساتھ لیبر کالونی سے شاہکام چوک تک تقریباً6 کلو میٹر
طویل ڈیفنس روڈ کو دو رویہ بنایا جائے گا۔مزیدیہ کہ ہڈیارہ ڈرین اور نہر پر
مزید چھوٹے پل بھی تعمیر کئے جائیں گے اور دورویہ فلائی اوور تین تین لینز
پر مشتمل ہوگا۔ایک اچھی بات یہ تھی کہ شاہکام چوک فلائی اوورسے روزانہ سوا
لاکھ سے زائد گاڑیاں گزریں گی اوراس منصوبے کی تکمیل سے ماحولیاتی آلودگی
میں کمی آئے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے عوام کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف
کے تین سالہ دور حکومت میں لاہور میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے مکمل
کئے گئے ہیں جن میں ”لعل شہباز قلندر انڈر پاس“، ٹھوکر نیاز بیگ پر آرائشی
داخلی دروازہ ”باب لاہور“، جناح ہسپتال میں Pedestrain Bridge، بارش کے
پانی کے بروقت نکاس اور اسے محفوظ کرنے کیلئے انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک شامل
ہیں جبکہ لاہور میں جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا میاواکی جنگل لگایا جا رہا ہے
اور اس کے ساتھ شہر کے متعدد مقامات پر میاواکی اربن فاریسٹ سٹیشن لگائے جا
رہے ہیں -لاہور کی تعمیر و ترقی کا روڈ میپ متعین کرنے کیلئے ایل ڈی اے کی
زیر نگرانی سٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے ماسٹر پلان 2050 مرتب کیا جا رہا
ہے۔ماسٹر پلان کا مقصد مستقبل کا بہتر لاہورہے جسے”تہذیب کا مرکز،خوشحال
لاہور“سے موسوم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہر کے داخلی راستے شاہدرہ چوک
پر ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل حل کرنے کیلئے ٹربوراؤنڈ اباؤٹ بنایا جائے
گا۔ملٹی لیول گول چکر کے ذریعے عام اور بھاری ٹریفک کے گزرنے کیلئے الگ الگ
راستے بنائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے بتایاکہ شیرانوالہ گیٹ فلائی اوور اور
فیروز پور روڈ گلاب دیوی انڈر پاس کے منصوبوں پربھی کام جاری ہے، سمن آباد
چوک میں انڈر پاس کے پراجیکٹ پر جلد کام شروع کیا جا رہاہے۔پارکنگ کے مسائل
کو حل کرنے کیلئے شیرانوالہ گیٹ، مستی گیٹ اور ایک موریہ پل کے قریب 3
پارکنگ پلازے تعمیر کئے جارہے ہیں اوران پارکنگ پلازوں میں ایک ہزار سے
زائد گاڑیاں پارک کرنے کی گنجائش ہوگی۔ ایل ڈی اے سٹی نیا پاکستان
اپارٹمنٹس پر کام جاری ہے اور اس پراجیکٹ کی تکمیل سے کم آمدن والے عام
شہریوں اور چھوٹے ملازمین کو چھت میسرآئے گی۔ پراجیکٹ میں مجموعی طور پر 35
ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں 4 ہزار
اپارٹمنٹس کی تعمیر جاری ہے۔عثمان بزدار نے ماضی کی حکومت سے موازنہ کرتے
ہوئے کہاکہ لاہور کوسابق دورحکومت کے تیسرے سال میں اورنج لائن میٹروٹرین
منصوبے کے بجٹ کو نکال کر 67ارب روپے کی لاگت کے پراجیکٹ دیئے گئے جبکہ
ہماری حکومت کے تیسرے سال میں لاہور کو 85ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے دئیے
گئے ہیں۔ لاہور میں راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ(RUDA) اور سنٹرل بزنس
ڈسٹرکٹ (CBD)گیم چینجر منصوبے ہیں او رانشاء اللہ جاری ترقیاتی منصوبوں سے
لاہور ایک عالمی معیار کے میٹروپولیٹن شہر میں تبدیل ہوگا-انہوں نے بتایا
کہ لاہور میں چلڈرن ہیلتھ یونیورسٹی کاقیام عمل میں لایا جا رہا ہے
جبکہ7ارب روپے کی لا گت سے گنگارام ہسپتال میں مدراینڈ چائلڈ بلاک تعمیر
کیاجا رہا ہے،14ارب روپے کی لاگت سے ایک ہزار بیڈ کا نیاجنرل ہسپتال تعمیر
کیا جائے گا،10ارب روپے کی لاگت سے محمود بوٹی شاہدرہ اورشاد باغ میں سرفیس
واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جا رہا ہے،بی آر بی نہر پر سرفیس واٹر ٹریٹمنٹ
پلانٹ لگایا جارہاہے۔لاریکس کالونی تا گلشن راوی نکاسی آب میگا پراجیکٹ،
شاہی قلعہ میں تاریخی ورثے کی بحالی اورتحفظ کا پراجیکٹ اورلاہور شہر کی
خوبصورتی اوردلکشی کو اجاگر کرنے کیلئے ”دل کش لاہور“پراجیکٹ پر کام جاری
ہے، وکلاء کے لئے ہائی کورٹ کے قریب ٹاورکا قیام عمل میں لایا جائے گا،ایم
پی اے ہاسٹل کا فیز ٹو تعمیرہوگاجس پر 3ارب44کرو ڑ روپے لاگت آئے گی،لاہور
کی تین بڑی یونین کونسلوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ شروع
کیا گیاہے جس پر ایک ا رب 65کروڑ روپے خرچ ہوں گے،شہر میں ٹریفک کی روانی
کیلئے مارکیٹوں کی رنگ روڈ کے اطراف میں منتقلی کا منصوبہ بنایا
گیاہے۔سروسز ہسپتال میں ہاسٹل کی تعمیرکے ساتھ سروسز ہسپتال اورجناح ہسپتال
میں 400، 400بستروں پر مشتمل نئے ایمرجنسی بلاکس بنائے جائیں گے،سگیاں روڈ
کی بحالی اوربہتری،سبزہ زار میں وویمن ڈویلپمنٹ آفس کمپلیکس کی تعمیر
اورپریزن کمپلیکس لاہور کی تعمیرکے منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔سول سیکرٹریٹ
کے قریب ملٹی سٹوری پارکنگ پلازہ کی تعمیرشروع کی جا رہی ہے،مزاربی بی
پاکدامن کی تعمیر و توسیع اورریونیو اکیڈمی کی تعمیرجاری ہے-،فوڈ اینڈ ڈرگ
لیبارٹری اورلوکل گورنمنٹ اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے-ماحولیاتی
آلودگی کے خاتمے اور عوام کی سہولت کے لئے لاہور میں مختلف روٹس پر الیکٹرک
بسیں چلائی جائیں گی-لاہور میں مسافروں کی سہولت کیلئے بس انفارمیشن
اورشیڈول سسٹم اور200بس سٹاپ شیلٹرزکی تعمیرکی جائے گی، ٹھوکر نیاز بیگ پر
عالمی معیار کا بس ٹرمینل بنایا جائے گا،وز یراعظم عمران خان کے ویژن کے
مطابق پناہ گاہوں او رلنگر خانوں کا قیام عمل میں لایا گیاہے،پولیس میں
میرٹ پر 10 ہزار بھرتیاں کی گئی ہیں اورپولیس کو600 نئی گاڑیاں دی گئی
ہیں،سی ٹی ڈی کے ہیڈ کوارٹر کے منصوبے کو پی ٹی آئی کی حکومت نے مکمل کیا
ہے-سروس ڈلیوری کو بہتر بنانے کیلئے ایل ڈی اے کے دائرہ کار کوایک بار پھر
لاہورشہرتک محدودکیاگیا ہے۔لاہور کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر
فیصلہ کیا گیا ہے کہ لاہور کو نئے انتظامی یونٹس میں تقسیم کیا جائے اور اس
سلسلے میں تیزی سے کام جاری ہے۔عثمان بزدار نے اس بات پر زور دیا کہ
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈویلپمنٹ بجٹ
پیش کرنے کا اعزاز حاصل کیا، ڈویلپمنٹ کے بجٹ میں 66 فیصد، صحت کے بجٹ میں
185، ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں 286 فیصد، سکول ایجوکیشن کے بجٹ میں 29 فیصد،
زراعت کے بجٹ میں 306 فیصداور صنعت کے بجٹ میں 307 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
پنجاب ریونیواتھارٹی کے واجبات کی وصولی کے اہداف سے24.7فیصد زیادہ وصولیاں
کی گئی ہیں اور 15 سال سے زیر التواء پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کو پایہ
تکمیل تک پہنچایا جا چکا ہے۔ان تمام اقدامات کو دیکھ کر کہاجا سکتا ہے کہ
ماضی میں شور مچایا جاتا تھا کہ بہت کچھ کر رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے
دور حکومت میں ان کے کام بول رہے ہیں اور صوبہ پنجاب صحیح معنوں میں ترقی
کی منازل طے کر رہا ہے جو کہ یقینی طور پر ایک فلاحی ریاست کی اعلیٰ مثال
بن کر ابھر رہا ہے
|