قادیانی تحریک اسلام مخالف قوتوں کی منظم سازش کا
عملی نمونہ ہے۔ جس نے عقائد اسلامی کی فصیل میں شگاف ڈالنے کی کوشش کی اور
ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں توہین کی جرأت کی۔ اس فرقے اور فتنے
سے امتِ مسلمہ کے ہر فرد کا با خبر ہونا ضروری ہے تا کہ ان کے فتنہ و شر سے
عقیدہ و ایمان محفوظ رہ سکیں۔ ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی میں سب سے نمایاں کردار
علما نے ادا کیا۔ بایں سبب انگریز کو مسلمانوں کی ایمانی حمیت و غیرت کا
اندازا ہو گیا، کہ جب تک مسلمان متحد رہیں گے ان کا اقتدار خطرے میں رہے
گا۔ انگریز نے مسلمانوں میں انتشار و افتراق کو پروان چڑھایا، انھیں ایسے
افراد مل گئے جو ان کے مشن کو فروغ دینے کا سبب بنے۔ انگریز کی کوششوں سے
’’قادیانیت‘‘ جیسے فرقے وجود پائے، قادیانیت کا بانی کذاب مرزاغلام احمد
قادیانی تھا، جس نے ۱۹۰۰ء میں انگریز کے زیرِ اثر نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا؛
حالاں کہ مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ حضور رحمت عالم سرور کونین ﷺ آخری
نبی ہیں اور خاتم النبیین۔ اس پر نصِ قطعی اور احادیث کا ایک بڑا ذخیرہ
موجود ہے۔ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے حکم پر صحابۂ کرام رضی
اللہ عنہم نے پہلے مدعیِ نبوت مسیلمہ کذاب کی سرکوبی کی اور جاں فروشی کی
مثال قائم کر کے اُمتِ مسلمہ کو درس دے دیا کہ ناموسِ رسالت مآب ﷺ کے لیے
جانوں کا نذرانہ پیش کر دیا جائے اور کسی کذاب یا قادیانی کو پنپنے نہ دیا
جائے؛ گویا اسوۂ صدیقی جھوٹے مدعیِ نبوت کی سرکوبی کے لیے رہنما اور رہبر
ہے- انگریز نے قادیانیت کی ہر ممکن مدد کی اور آج بھی اس فتنے کو انگریز کی
مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ یہ پوری دنیا میں مال و زر کی بنیاد پر سرگرم ہیں،
اور اپنے مکر و فریب کے ذریعے ایمان کی دولت قلبِ مومن سے چھین لینا چاہتے
ہیں۔
قادیانیت برطانوی حکومت کی سرپرستی میں پروان چڑھ رہی ہے۔ انھیں سٹیلائیٹ
کی قوت مہیا کر دی گئی ہے اور ان کا ٹیلی ویژن ۲۴؍ گھنٹے اپنے جھوٹے عقائد
کی تشہیر کر رہا ہے، یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ یہودی مسلمانوں کے تو خون کے
پیاسے ہیں لیکن اسرائیل میں قادیانیوں کو ہر طرح تبلیغ کی چھوٹ دے رکھے
ہیں؛ اسی طرح روس میں جہاں کمیونزم کے نام پر مذہب کو پابند سلاسل کر دیا
گیا تھا وہاں قادیانیت مستحکم ہے؛ اور یہی کچھ سہولتیں جرمنی و فرانس اور
دوسرے خطوں نیز مغربی ملکوں میں انھیں مہیا ہیں۔
جب اس فتنے نے سر اٹھایا تو علما نے اس کے سد باب میں کمر کس لی اور تصنیف
و تقریر کے ذریعے قادیانیت کا ردِ بلیغ فرمایا۔ اس سلسلے میں علمائے حرمین
طیبین نے امام احمد رضا قادری محدث بریلوی(م۱۹۲۱ء) کی تحریک پر قادیانیوں
اور اس نوع کے معتقدین پر کفر کا فتویٰ صادر کیا جو ۱۳۲۴ھ میں جاری ہوا۔
امام احمد رضا نے اس فتنے کے رد میں کتابیں لکھیں جو مطبوع ہیں، بریلی سے
ایک مستقل ماہ نامہ بھی جاری فرمایا، کتابوں کے نام اس طرح ہیں: جزاء
اللّٰہ عدوہ بابائہ ختم النبوۃ، المبین ختم النبیین، السوء والعقاب علی
المسیح الکذاب، الجراز الدیانی علی المرتد القادیانی، قہرالدیان علی مرتد
بقادیان۔ آپ کے فرزندِ اکبر علامہ حامد رضاخان قادری نے ’’الصارم الربانی
علٰی اسراف القادیانی‘‘ تصنیف کی؛ جو ۱۳۱۵ھ میں مطبع حنفیہ پٹنہ سے اور بعد
کو بریلی، لاہور و ممبئی سے شائع ہوئی۔ اس دور کے دیگر علما ومشائخ نے بھی
اس فتنے کو طشت از بام کرنے میں جدوجہد کی جن میں حضرت پیر مہر علی شاہ
چشتی گولڑوی کا نام نمایاں ہے۔
مبلغ اسلام تلمیذِ اعلیٰ حضرت؛ علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی نے اسلام
کی تبلیغ کے سلسلے میں پوری دنیا کا دورہ فرمایا۔آپ نے افریقہ، سیلون،
یورپ، انڈونیشیا، ملائیشیا، برما، اور بلادِ عرب میں قادیانیت کے خلاف کام
کیا اور مسلمانوں کو ان کے فریب سے آگاہ کیا۔ قادیانیت کے رد میں آپ کی
انگریزی تصنیف The Mirrior بیرون ممالک بہت مقبول ہوئی؛ اس کا عربی ترجمہ
"المرآۃ" کے نام سے ہوا، اردو میں ’’مرزائی حقیقت کا اظہار‘‘ تحریر فرمائی،
جس کا ملائیشیا کی زبان میں جب ترجمہ شائع ہوا تو وہاں کے مسلمانوں میں
تحریک اُٹھی اور قادیانیت کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا۔ علما کی کوششوں سے
١٩٧٤ء میں پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا گیا جس کے لیے
باضابطہ بل منظور کیا گیا اور آئین کا حصہ بنا دیا گیا، جس کا خلاصہ اس طرح
ہے:’’جو شخص محمد ﷺ جو آخری نبی ہیں کے خاتم النبیین ہونے پر قطعی اور غیر
مشروط پر ایمان نہیں رکھتا یا جو محمد ﷺ کے بعد کسی بھی قسم کا نبی ہونے کا
دعویٰ کرتا ہے یا جو کسی ایسے مدعی کو نبی یا دینی مصلح تسلیم کرتاہے وہ
آئین یا قانون کی اغراض کے لیے مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (ماہ نامہ ضیائے حرم
لاہور،دسمبر ١٩٧٤ء، ص۳۵۔۳۶)
قادیانی تحریک کے سد باب میں خلیفۂ اعلیٰ حضرت پروفیسر الیاس برنی
(پروفیسر معاشیات جامعہ عثمانیہ حیدرآباد دکن) کی تصنیف ’’قادیانی مذہب کا
علمی محاسبہ‘‘ نے اہم کردار ادا کیا، اس تصنیف نے عالمی شہرت پائی،اس کی
جامعیت کی پیر مہر علی شاہ چشتی گولڑوی نے بھی داد دی۔ آپ نے انگریزی میں
بھی اس موضوع پر وقیع کام کیا-
موجودہ دور میں قادیانیت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اسلام مخالف قوتیں
تعاون فراہم کر رہی ہیں اور مادی و جدید ٹکنالوجی کے سہارے قادیانی فتنہ
مسلمانوں کی تباہی کے درپے ہے، مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت
کی نشرو اشاعت کریں اور ہر مسلمان کو اس عقیدے کی اہمیت سے باخبر کریں۔ اس
پر کتابوں کو مختلف زبانوں میں شائع کریں،اخبارات بھی اپنا کردار نبھائیں
اور قادیانیت کے رد میں ذہن سازی کر کے اُمتِ مسلمہ کے ایمان و ایقان کے
تحفظ کا فریضہ سر انجام دیں-
قادیانی نت نئے طریقے سے سرگرم ہیں، ہند کی غریب مسلم آبادیوں کا ایمان وہ
مالی آسائشوں سے خریدنا چاہتے ہیں، سماجی و فلاحی کاموں کی آڑ میں اپنا
دائرہ پھیلانا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں انھیں در پردہ فرقہ پرست تنظیموں
کی حمایت بھی حاصل ہے؛ امریکہ نواز حکومتیں ان کی معاون ہیں؛ تو کیا ہماری
ذمہ داری نہیں کہ ہم بیدار ہو کر قادیانیت کا رد اور سدباب کریں؟ اس کے سد
باب کا کامیاب لائحۂ عمل یہی ہو گا کہ آقا رحمت عالم ﷺ کی ختم نبوت کا
موضوع سر فہرست رکھ کر اس کی اشاعت وتبلیغ کی جائے اور یہ ایمانی تقاضا بھی
ہے، امید کہ اصحابِ بصیرت اس سمت کوئی مؤثر اور فوری اقدام کریں گے؎
بزمِ آخر کا شمع فروزاں ہوا
نور اول کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ
٭٭٭
|