|
|
یوں تو جوڑوں کا درد آج کل ہمیں ہر عمر کے افراد میں
دکھائی دیتا ہے جبکہ بوڑھے افراد اس درد سے زیادہ متاثر نظر آتے ہیں- اس
درد سے نجات یا اس میں کمی کے لیے متاثرہ افراد ہر قسم کا گھریلو ٹوٹکہ
استعمال کرتے ہیں تاہم ان افراد کو کم ہی آرام مل پاتا ہے- |
|
لیکن گلگت بلتستان میں پائے جانے والی ایک پودے اور اس
کے پھل کو جوڑوں کے درد کے حوالے سے مفید قرار دیا جارہا ہے اور وہاں کے
مقامی افراد اس پودے سے جوڑوں کے درد میں آرام کے علاوہ بھی کئی کام لے رہے
ہیں- |
|
اس پودے کو اردو زبان میں بیری انگریزی میں سیبک تھارن
seabuckthorn شینا زبان میں بروو جبکہ بلتی زبان میں سوق کے نام سے جانا
جاتا ہے- اس کے علاوہ اس کا سائنسی نام Hippophae rhamnoides ہے- |
|
گلگت بلتستان کی خواتین اس پودے کو ٹماٹر کے متبادل کے طور پر بھی استعمال
کرتی ہیں جبکہ اسے وہاں سن بلاک کے طور پر بھی جلد پر لگایا جاتا ہے تاکہ
جلد کو سورج کی شعاعوں سے محفوظ رکھا جاسکے- |
|
|
|
مقامی افراد اس پودے پر لگے پھل کو پانی میں ابالنے کے
بعد چھان کر جام بنا کر بھی کھاتے ہیں جبکہ چھانے ہوئے پانی کو ٹماٹر کے
متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں- اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں اس سے
بہت سی ادویات بھی تیار کی جاتی ہیں جو مختلف بیماریوں میں کام آتی ہیں- |
|
یہ پودا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے پھل میں
وٹامنز A ،B12 ،C، E ،K , کیلشیم، میگنیشیم آئرن، پوٹاشیم، فاسفورس،
لئکوپین اور اس کے علاوہ بہت سے دوسرے مفید غذائی اجزاﺀ موجود ہیں- |
|
یہ پودا قدرت کا ایک انمول خزانہ ہے جو کہ بلڈ پریشر کو
کم کرنے اور دل کی بیماریوں کو دور کرنے کے حوالے سے مفید ثابت ہوتا ہے- اس
کے علاوہ یہ پودا شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھتا ہے اور ساتھ ہی جگر کی
بیماری میں بھی آرام مہیا کرتا ہے- |
|
|
|
یہی نہیں بلکہ یہ پودا گردے کی بیماریوں کے لئے بھی مفید
ہے اور کینسر کے خطرات کو بھی کم کرتا ہے- اس پودے کا استعمال نہ صرف ہاضمے
کو ٹھیک کرتا ہے بلکہ قوت مدافعت بھی پیدا کرتا ہے اور آنکھوں کی خشکی دور
کرتا ہے- |
|
طریقہ استعمال |
اس پودے کا پھل جوس، جام، پوڈر اور اس کے بیج کا تیل
نکال کر استعمال کرتے ہیں- ان اجزاء کی زیادہ سے زیادہ مقدار 15 سے 20 گرام
ایک گلاس گرم پانی میں حل کر کے دن میں دو دفعہ استعمال کریں. |