|
|
صحت کی حفاظت جتنی اکیسویں صدی کے افراد کرتے ہیں اتنا
ماضی میں کم ہی دیکھنے میں آتا تھا مگر اتنی حساسیت بھی اچھی نہیں ہوتی ہے-
اس وجہ سے بعض اوقات صحت کا زيادہ خیال رکھنا بھی انسان کو بہت ساری
بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے جس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے- |
|
غذائی سپلیمنٹ کا استعمال |
حالیہ دنوں میں دنیا بھر کےلوگ صبح ناشتے سے قبل لازمی طور پر ٹیبلٹ کی شکل
میں غذائی سپلیمنٹ یا عام زبان میں طاقت کی گولیاں کھاتے ہیں۔ یہ سپلمینٹ
جو کیلشیم، وٹامن اور مختلف منرل پر مشتمل ہوتے ہیں ان کو طاقت بڑھانے کے
لیے استعمال کیا جاتا ہے- مگر ہر انسان کو ان تمام سپلیمنٹ کی ضرورت نہیں
ہوتی ہے اس وجہ سے کس سپلمینٹ کا استعمال کرنا چاہیے اس کا فیصلہ ماہر
غذائيت کے مشورے سے کیا جانا ضروری ہے ورنہ دوسری صورت میں ان کا استعمال
صحت کو سنگین مسائل کا شکار بھی کر سکتی ہے جس میں گردوں کی پتھری، اور
ہارمون کے نظام میں بےاعتدالی بھی شامل ہے- |
|
|
بار بار دانت صاف کرنا |
عام طور پر ماہر ڈینٹیسٹ دن بھر میں دو بار دانت صاف
کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مگر کچھ لوگ دانتوں کی صفائی کے حوالے سے کچھ
زیادہ ہی حساس ہوتے ہیں اور ہر کھانےکے بعد دانت صاف کرنا ضروری سمجھتے ہیں-
مگر ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ بار بار دانت صاف کرنے سے دانتوں کے اوپر
موجود تہہ جو اس کی حفاظت کرتی ہے وہ ہٹ جاتی ہے جس کی وجہ سے دانت جلد
گلنا شروع ہو جاتے ہیں- |
|
|
کاٹن سواب سے کان صاف
کرنا |
قدرت نے کانوں کی صفائی کا ایک باقاعدہ نظام ہمارے جسم
میں سیٹ کیا ہوتا ہے جس کے مطابق موم نما مادہ کان کے اندر کسی بھی چیز کو
داخل ہونے سے روکتا ہے- مگر بعض افراد اس مومی معدے کو میل تصور کر کے اس
کو نکالنے کے جتن کرنے شروع کر دیتے ہیں- کان کے چھوٹے سے سوراخ سے یہ کچرہ
نکالنے کے لیے وہ کاٹن سواب کا استعمال کرتے ہیں- مگر اس کے استعمال سے کان
کا مومی مادہ کان کے اندر پردے کی طرف چلا جاتا ہے جس سے کان کے پردے کے
پاس انفیکشن بھی ہو سکتا ہے اور اس انفیکشن کے نتیجے میں کان کے پردے کے
ضائع ہو جانے کا بھی امکان ہوتا ہے- |
|
|
سینی ٹائزر سے ہاتھ
دھونا |
ہاتھوں کی صفائی انسان کو بہت ساری بیماریوں سے محفوظ
رکھ سکتی ہے۔ حالیہ دنوں میں کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے بار بار
ہاتھوں کو سینی ٹائزر سے صاف کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے- مگر اس حوالے سے
ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ ہاتھوں کی صفائی کے لیے صابن سے ہاتھ دھونا سینی
ٹائزر کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتا ہے کیوں کہ سینی ٹائزر صرف مخصوص
جراثیموں کے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے جب کہ صابن سے ہاتھ دھونے سے نوے فی
صد تک جراثیم صاف ہو جاتے ہیں- اس وجہ سے بار بار ہاتھ سینی ٹائز کرنے کے
بجائے ہاتھوں کو دھو لینا زيادہ مفید ثابت ہو سکتا ہے- |
|
|
کچن میں اسفنج اور تولیہ
کا استعمال |
اکثر افراد کچن کی صفائی کے لیے اور گیلی سطح کو خشک
کرنے کے لیے اسفنج اور تولیہ کا استعمال کرتے ہیں اور ان چیزوں کو صفائی کے
بعد گیلی حالت میں کچن ہی میں رکھ دیتے ہیں- جس کی وجہ سے نمی کے باعث ان
میں بیکٹیریا پیدا ہو جاتے ہیں جو کھانے پینے کی اشیا میں بھی منتقل ہو
سکتے ہیں اور بیماری کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس وجہ سے ان صفائی کی چیزوں کو
استعمال کے بعد دھوپ میں خشک کرنا چاہیے اور ان کا ہر ہفتے تبدیل کرتے رہنا
چاہیے تاکہ ان میں بیکٹیریا کی افزائش نہ ہو سکے- |
|