خواتين کا پسندیده مشغلہ غیبت ہے ۔ آج کل ہمارے معاشرے
میں غیبت کی وبا عام ہے۔جہاں بھی ایک سے زیاده عورتيں اکٹھی ہوتی ہیں سلام
کرنے کے بعد ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرتے ہی ایک دوسرے کے راز پاش کرنے
لگ جاتی ہیں پیٹھ پیچھے جو بھی بات کی جائے وه غیبت ہے ۔ جس گھر میں دیکھیں
یہی حال ہے ۔ساس بہو کی برائیاں ,بہن اپنے بھائی کی برائی کرنے میں مشغول
تو بہو سسر کی برائی کرتی نظر آتی ہیں ۔خواتین اپنے گھر کے مسائل دوسروں کو
جاکر ایسے بتاتی ہیں جیسے پڑوسیوں کے پاس ان کے سارے مسائل کا حل موجود ہو
۔اگر کسی کی برائی اس کی غیر موجوگی میں کی جائے تو وه غیبت ہے ۔لیکن وه
بات جو اس کی غیر موجودگی میں کی جائے اور وه بات اس میں ہے نہیں تو یہ اس
شخص پر بہتان ہے ۔قرآن کریم میں ارشاد ہے ۔جولوگ تہمت لگاتے ہیں ،پاکدامن،بے
خبر رہنے والی ،مومنہ عورتوں پر ان کو پھٹکار ہے دنیا اور آخرت میں اور ان
کے لیے بڑا عذاب ہے“۔
جہنم میں خواتین کی تعداد بھی اس لیے مردوں کی نسبت زیادہ ہوگی ۔ غیبت اور
زنا دونوں برابر ہیں ۔لیکن ہم اسے اتنا بڑا گناہ نہیں سمجھتے ۔اگر کسی کے
اندر کوئی کمی ہے تو اس شخص کو جاکر بتاو ۔دوسروں کے سامنے کسی کا راز فاش
نہ کرو ۔غلط گمان نہ کرو ۔
غیبت کا مقصد ہے کہ کسی مسلمان کوذلیل اور رسوا کرنے کے لیے اس کی پیٹھ
پیچھے اس کا وہ عیب بیان کیا جائے ۔غیبت کرنے پر عذاب کی وعید۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
معراج کے موقعہ پر میرا گزر ایسے لوگوں پر سے ہوا، جن کے ناخن تانبے کے تھے
اور وہ ان سے اپنے منہ اور سینے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا: جبرائیل! یہ
کون لوگ ہیں؟ کہا: یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) اور ان کی
بے عزتی کرتے تھے“۔(ابو داود 4878)
غیب کو روکنے کا طریقہ ۔
غیبت جہاں بھی ہو پہلے تو آپ روکيں لیکن اگر کوئی آپ کی بات نہیں سن رہا تو
آپ وہاں سے چلے جاؤکیونکہ غیبت سننا بھی حرام ہے ۔رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: تم میں سے کوئی بُرائی
دیکھے تو اُسے اپنے ہاتھ سے بَدَل دے اور اگر وہ اِس کی قوّت نہیں رکھتا تو
اپنی زَبان سے (روک دے) پھر اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے
(بُرا جانے) اور یہ سب سے کمزور ایمان کادَرَجہ ہے۔(مسلم،ص 48، حدیث: 177)
غیبت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اپنے نفس کی تربیت کریں۔ زبان کو اپنے
قابو میں رکھيں اپنے اعمال پر توجہ دیں دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو ۔غیبت
آپس میں نفرت اور دشمنی کا باعث بنتی ہے، ذہنی سکون ختم کر دیتی ہے اور آپ
کی نيكياں تباہ ہوجاتی ہیں ۔
|