پاکستان آرمی اسپیشل سروس فور س(SSG)کی تشکیل ایوب خان کے
دور میں شروع ہوئی اور آج اس گروپ میں تقریباً14ہزار کے لگ بگ کمانڈوز
موجود ہیں ۔ الحمد اﷲ 1965ء کی جنگ میں اس گروپ کے کمانڈوز نے بھارتی پنجاب
میں موجود اہم ائیر بیس کو بھی تباہ کیا ۔1987ء میں اس گروپ نے سیاچن کی
4برف پوش چوٹیوں پر انڈیا کا کیاگیا قبضہ چھڑوا لیا اور وہاں پر موجود تمام
بھارتی فوج مارے گئے ۔ اسکے علاوہ دہشت گردوں کے کئی حساس مقامات پر کئے
گئے حملے پاکستان کی سلامتی کو جو نقصان پہنچا سکتے تھے ۔ ان حملوں کو
ناکام بنایا۔ سب سے اہم واقع اے پی ایس پر دہشت گرد حملوں کے دوران پیش
آیا۔ اس وقتSSGکی الذرارکمپنی نے انتہائی تربیت یافتہ دہشت گردوں کو ٹھکانے
لگایا ۔یاد رہے الذرار کمپنی کو ایس ایس جی کی سب سے بہترین کمپنی مانا
جاتا ہے ۔SSGکو نیوٹرل ماہرین دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور ترین کمانڈو فورس
گر دانتے ہیں ۔ جبکہ اس حوالے سے انڈیا کا نام ٹاپ ٹین میں بھی کہیں نظر
نہیں آتا ۔ پاک ایس ایس جی وزیر ستان میں دہشت گردوں کے خلاف لاتعداد
کامیاب آپریشن کر چکی ہے ۔ مثال کے طور پر وادی شوال کودنیا کی خطرناک ترین
وادیوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ ضرب عضب سے پہلے یہاںTTPکے گوریلا جنگ کے
ماہر کمانڈوز تعینات تھے ۔ لیکن PAK SSGنے ان کا کامیابی سے صفایا کر دیا۔
PAK SSGکے پاس بہترین ہتھیار موجود ہیں۔ SSGکی سروس رائفل M-4ہے جبکہ دوسرے
نمبرپرAugstyerاورFN-2000استعمال ہوتی ہے ۔ بعض آپریشن میں جدید T-56رائفل
بھی استعمال ہوتی ہے ۔ SSGکے زیر استعمال سنائپر رائفلز دہشت گردوں کیلئے
ددہشت کی علامت سمجھی جاتی ہے ۔ ان رائفلز میں M-BR Barsetرینج ماسٹر ،
ڈرگو نیو وغیرہ نام سنائپر رائفلز شامل ہیں ۔ یہ پاک آرمی کے اشارے پر ہر
اس جگہ آپریشن کرتے ہیں جہاں عام فوجی کا پہنچنا نا ممکن ہوتاہے ۔ اس لیے
اس گروپ کی تربیت بھی انتہائی سخت ہو تی ہے ۔
بھارتی مصنف ونود شرما اپنے مضمون میں لکھتا ہے کہ پاکستا ن کی تعریف کرنا
پڑے گی ۔ کیا دنیا میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے ۔ کہ ایک چھوٹے سے ملک نے
کئی گنا بڑے ملکوں کا بیک وقت مقابلہ کیا ہو ۔ جن میں سے ایک سپر پاور ہو
اور دوسرا اس فریب میں مبتلا ہو کر عنقریب سپر پاور بننے والا ہے۔ تاریخ ہے
اس کے سول اور عسکری رہنماؤں کیلئے یہ بات باعث فخر ہے کہ انہوں نے انٹر
سروسز انٹیلی جنس isiکی تخلیق کی ۔فوج کے اس خفیہ بازو نے جنگ کے اصول ہی
بدل کر رکھ دئیے ہیں ۔ صرف ایک اس ادارے نے پاکستان کو یہ آسائش فراہم کر
رکھی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے میدانوں میں اپنی مرضی سے جنگ لڑتا ہے اور وہ
بھی اپنی افواج کو دشمن کے سامنے لائے بغیر پاکستان ISIکو اپنے دفاع کی
آخری لکیر تصور کرتا ہے ۔ امریکہ اوربھارت جہاں پاکستان کو حدود سے تجاوز
کرتا محسوس کرتے ہیں ۔ وہاں پاکستان کے سول و عسکری ادارے سمجھتے ہیں کہ
isiان محاذوں پر اپنے وطن کا دفاع کرتے ہوئے حب الوطنی کا فریضہ سر انجام
دے رہی ہے ۔اس کی طاقت میں جہاد کا بھی اضافہ کریں ۔تو ایسے قابل اور جذبے
سے بھر پور ذہن ملتے ہیں کہ صرف سیاسی نہیں بلکہ مذہبی جذبے کے ساتھ اپنی
جانیں قربان کرنے کیلئے ہمہ وقت تیارہیں ۔ 9/11کی دہشت گردی کے بعد امریکہ
افغانستان پر چڑھائی کو چہل قدمی سمجھ رہا تھا ۔ شائد ایسا ہی ہوتا ۔ لیکن
پاکستان نے امریکن کی نسبت صورتحال کا زیادہ صحیح تجربہ کیا اورآج امریکہ
شکست کھا کر اس دلدل سے کم سے کم نقصان کے ساتھ نکلنے کیلئے بے چین ہے
isiنے سویت یونین کو شکست دی اور افغانستان میں وہ تزیوراتی گہرائی حاصل کی
۔ جس کی اُسے تلاش تھی ۔ افغانستان کی مشکلات کے باوجود کشمیر کو فراموش
نہیں کیاگیا ۔ بھارتی مصنعت ونود شرما مزید لکھتا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے
امن پسند دانشور BJPکے خلاف سیاسی جنگ لڑ رہے ہیں اور جو خود کو یہ فریب دے
چکے ہیں کہ isiاتنی خطرناک نہیں ہے اورپاکستان کو رعایتیں دے کر اس پر قابو
پایا جاسکتا ہے ۔ بھارت کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے سمجھ جاناچاہیے تھا کہ اسکا
سامنا ایک انتہائی ذہین ، بے رحم اور ہار نہ ماننے والی طاقت سے ہے ۔ جو
کشمیر کے معاملے میں بھارت کو جھکانے کیلئے کچھ بھی کرے گا ۔ پاکستان کے
دشمن افواج پاکستان کے بارے میں کیا کہتے ہیں اور کچھ پاکستان کے دشمن
ہمارے ملک سے بھی ہیں ۔جو افواج پاکستان کے خلاف ہروقت بکواس کرتے رہتے ہیں
یہ لوگ دشمن ملک کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ۔پاکستانی عوام کے ذہنوں میں
اپنی افواج کے خلاف زہر گھول رہے ہیں شائد ان کو یہ معلوم نہیں کہ ان کا
انجام بھی دشمنوں جیسے ہی ہوگا ۔
تقسیم کرو اور حکومت کرو ، دشمنانانِ اسلام کے اوچھے ہتھکنڈے ، افواج
پاکستان میں سیکنڈ لیفٹیننٹ جنرل بننے تک پچیس تیس سال کی سروس ہو چکی ہو
تی ہے جس میں سیاچن کی خون جمادینے والی سردی سے لے کر بلوچستان کے پہاڑوں
پر آگ برساتی دھوپ ،سمندروں ، دریاؤں ، صحرا و ریگستانوں تک کئی محاذوں پر
اپنی جوانی کے ایام وطن کے دفاع میں گذار چکاہوتا ہے ۔ چند ضمیر فروش وطن
دشمن فوج مخالف عناصر مکارانہ انداز اپنائے ہوئے یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ ہم
تو پاک فوج کے سپاہیوں یعنی عام جوانوں کے خلاف نہیں ہیں ۔ ہم تو جرنیوں کے
خلاف ہیں ۔ انکو معلوم ہونا چاہیے کہ پاک افواج میں قربانیاں دیتے وقت یہ
کوئی تخصیص نہیں ہوتی کہ وطن کی حفاظت کیلئے سپاہی قربانی دیں یا جرنیل ہر
ایک دفاع وطن میں ہمہ وقت مستعد تیار کھڑے ہیں پاک فوج دنیا کی واحد آرمی
ہے ۔ جس نے نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ملکی امن و امان کے قیام
دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے دنیا میں سب سے زیادہ اپنے آفیسروں کی قربانی دی ۔
سیکنڈ لیفٹیننٹ سے لیکر لیفٹیننٹ جنرل رینک کے شہداء ہیں ۔ سیکنڈ لیفٹیننٹ
عبد المحیدشہد سے لیفٹیننٹ جنرل مشتاق بیگ کے شہید تک میرے پاس پاک افواج
کے سینکڑوں آفیسروں کے نام ہیں جو اس پاک دھرتی پر قربان ہو گئے ۔ جنہوں نے
ارض پاک کی عزت و حرمت کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔
تمام عالم کفر سے لڑگیا ۔ سویہ جنگ ظلم کے خلاف تھی ۔ اسلام کے خلاف تھی ۔
وطن کے دشمنوں کے خلاف تھی ۔ سومیں لڑگیا ۔
پاک افواج کے مقابلے میں دشمن ممالک کی ایک کروڑ کے لگ بھگ آرمی بنتی ہے ۔
جو کہ پاک فوج کے مقابلے میں 95فیصد زائد ہے۔ اس طرح دیگر تمام ہتھیاروں
میں فضائیہ میں ،بحریہ میں ، پاک افواج سے 95فیصد زیادہ ہیں۔ isiکا مقابلہ
20خفیہ ادارے دشمنوں سے ہے ۔ تمام خفیہ دشمن اداروں کے فنڈ کے آگے ۔ آئی
ایس آئی ایک فیصد بھی نہیں بنتا، دشمن خفیہ اداروں کے مقابلے میں ۔ لیکن
پوری دنیاگواہ ہے کہ پاک افواج الحمد اﷲ فاتح ہیں ہر میدان میں موجود صورت
حال جنگی لحاظ سے پاکستان کا مقابلہ جن طاقتوں سے ہے ۔ ان کے مقابلے میں
پاکستان پانچ فیصد بھی نہیں اور دشمن جتنے بھی ہیں ۔ پاکستان سے ٹکرانے کے
بعد کچھ توٹوٹ گئے اور کچھ ٹوٹنے جارہے ہیں۔ پاکستان مستقل جنگیں لڑ رہا ہے
۔ پوری دنیا میں پاکستان غریب کمزور ممالک کاساتھ دے رہا ہے ۔ پوری دنیا
میں ظلم کرنے والوں کا ہاتھ روک رہاہے ۔ا نسانیت اور مسلمانوں کے قاتلوں سے
انتقام لے رہا ہے ۔ دنیاکی خطرناک ترین جنگیں پاکستان لڑ رہاہے۔پاکستان
اپنے دشمن مدمقابل ممالک کے مقابلے میں معاشی طور پر بھی کچھ نہیں ۔ جس
نوعیت کی پاکستان جنگیں لڑرہا ہے ۔ اس نوعیت کی جنگیں پاکستان سے ہزار گناہ
زیادہ پاور فل ممالک نا لڑ سکے ۔
پاکستان واحد ملک ہے جو ایک ہی وقت میں مختلف محاذوں پر دشمنوں سے نبر د
آزما ہے ۔ دعا ہے کہ اﷲ پاک ہمیں دشمنوں کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کو سمجھنے
اور نا کام بنانے اور ہر محاذ پر اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی
توفیق دے ۔ آمین
|