ہم سن ۱۱۰۲ءکے اوائل میں سے گزر
رہے ہیں آج کے اپنے اس کالم جس کا موضوع پاکستانی فوج، حکومت اور عوام رکھا
ہے ،اپنے اس عنوان کی وضاحت کیلئے میں نائن الیون کے بین الاقوامی سازشی
پلان سے ابتدا کرونگا کیونکہ اس سازش میں چار ممالک خاص کر شامل تھے جن میں
امریکہ، بھارت، اسرائیل اور برطانیہ تھا، ان کی نہ صرف حکومت بلکہ تمام
ایجنسیاں اس سازش میں اہم رول ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی متحرک بھی تھیں
لیکن ان کی عوام ان حکومت اور ان ایجنسیوں کے معاملات سے قطعی لا علم تھی،
اس سازش کاعین مقصد مسلمانوں کو پوری دنیا میں دہشت گرد، مجرم، ظالم و فاجر
اور مذہب اسلام کی حیثیت کو مسخ کرنا تھا۔ آخر ان ممالک کو نائن الیون کا
پلان کیوں سوجھا۔۔؟ آیا ایسے کیامحرکات تھے کہ ان ممالک کو بین الاقوامی
دہشت گردی، ظلم و ستم کو اپنا کر کمزرور ممالک کو تباہ و برباد کر ڈالنا
تھا ۔؟ ان سوالات کے جوابات موجود ہیں مگر بیان کرنے سے نجانے کیوں مسلمان
ممالک قاصر۔۔۔!!درحقیقت تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب تک مسلمان حکمران اور
عوام نے اللہ اور اس کے آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر
سختی سے اپنی زندگی میں اپنائے رکھا تو مسلم سپہ سالار وں نے قلیل تعداد
اور قلیل ہتھیار کے باوجود یہود و نصارا اور کفار کا قلع قمع کر ڈالا اور
اللہ نے انہیں فتح و نصرت سے نوازا۔ پھر جب ایسے حکمراں بھی آئے جن کے
نزدیک طلب و زر ، متاع و عیش مقصد بنا تو وہ اپنے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی
ایک بہت بڑی نسل کو بھی دشمنان اسلام کے ہاتھوں شکست سے دوچار کیا۔اسلام
دنیا کے تمام مذہبوں میں واحد سچا اور پر امن مذہب ہے ، اسلام میں جنگ کے
دوران بھی اخلاقی اقدار پر پابند کیا گیا ہے ان میں بوڑھے، بچے، خواتین اور
بیماروں سے قطعی حملوں سے روکا کیا ہے بلکہ یہاں تک حکم دیا کہ انہیں دوران
جنگ پر امن جگہ منتقل کردیا جائے تاکہ جنگ کے دوران کوبھی نا حق یعنی بوڑھے،
بچے، خواتین اور بیمار زد میں آئیں۔اسلام نے سب سے زیادہ جن امور پر زور
دیا ان میں تعلیم، تجارت اور جنگی سازو سامان شامل ہیں ، تعلیم کا حکم اس
لیئے دیا کہ ہر مسلمان شخص علم و ادب سے آراستہ ہوجائے اور اللہ کی نعمتوں
تک علم کے ذریعے رسائی حاصل کرلے موجودہ دور میں ہم مسلمانوں کو پیچھے اس
لیئے دیکھتے ہیں کہ مسلمان علم سے دور ہوتا جارہا ہے مانا کہ مسلمانوں کو
یہود و نصارا دور رکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ کون سے عناصر کارفرما ہیں جو ان
کے آلہ کار ہم میں سے ہیں جب تک ان کی پہچان کرکے انہیں بے نقاب نہ کریں گی
اس وقت تک یہ آلہ کار مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے رہیں گے۔ پاکستان میں ان
آلہ کار کی نشانیوں میں ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ اپنی قوم کو چھوٹے چھوٹے
حصوں میں تقسیم کرکے حق اور انصاف کی باتیں کرتے ہیں اور اپنی ہی قوم کی
طاقتوں کو کمزار کرکے اپنے ماتحت بنانتے ہیں ۔ان ہی پر ظلم کرکے انہی کی
دولت لوٹتے ہیں، انتخابات میں قتل و غارت گردی اور دہشت پھیلا کر زبردستی
ووٹ حاصل کرتے ہیں ، تاجروں سے بھاری بھتہ وصول کرتے ہیں ، عوامی خدمات کی
بنیاد بناتے ہوئے صدقہ ، خیرات و فطرہ تک نہیں بخشتے۔ عوام الناس سے حاصل
دولت انہیں یہود و نصارا کی بینکوں میں بیرونِ ملک منتقل کردیتے ہیں ، ان
میں حکومت کے شامل نمائندگان بھی ہوتے ہیں تو بظاہر حزب الاختلاف بھی ۔۔۔۔۔ |