صدر زرداری کی فہم وفراست،ذوالفقار مرزا کے جذبات اور متحدہ کا احتجاج

ایک طرف حکومت کا متحدہ سے ایسارویہ کہ ،تمہاری نظرکیوںخفاہوگئی....خطابخش دوگرخطاہوگئی ،اور دوسری طرف ذوالفقار مرزا
کیاذوالفقار مرزا اپنے جذبات اور متحدہ پر الزام تراشیوں سے کراچی اور سندھ میں امن قائم کرپائیں گے.....؟

ایک طرف صدرزرداری اور اِن کی مفاہمت پرستانہ پالیسیاں ہیں تودوسری جانب جذبات کے دھکتے انگاروں اورشعلہ بیان والے ذوالفقار مرزا ہیں جو اپنے جذبات اور اپنی حریف جماعت متحدہ پر طرح طرح کی الزام تراشیاں کرکے کراچی اور سندھ میں امن قائم کرنے کے خواہشمند ہیں ....یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا وہ اپنے اِن رویوں کی وجہ سے بالخصوص کراچی اور سندھ میں کسی بھی قسم کا امن قائم کرپائیں گے....؟یا یوں ہی اپنے جذبات اور جذباتی بیان بازیوں سے سندھ میں نفرت اور ہنگاموں کی آگ کو ہوادیتے رہیں گے ....؟ اگر وہ اپنے اِسی عمل پر کاربند رہتے ہوئے یہی کچھ آئندہ بھی کرتے رہے تو پھر قوم کہہ اُٹھے گی کہ مسٹر ذوالفقار مرزا جوسیاسی تدبر اور فہم فراست سے یکدم عاری نظر آتے ہیں شائد وہ یہ نہیں چاہتے کہ کراچی اور سندھ میں دائمی امن قائم ہو۔ جبکہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ذوالفقار مرزاکی شخصیت ملک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کا جذبہ اپنے اندر بے پناہ رکھتی ہے مگر اِس کے باوجود بھی اِن کی شخصیت کے کچھ ایسے جذباتی پہلو بھی ملکی اور خاص طور پر سندھ کی سیاست کے حوالے سے اِن دنوں ایک علیحدہ اور سب سے منفرد مگر ہر لحاظ سے جدا طورپر اُبھر کر سامنے آئے ہیں جواَب اِن کی عاد ت بن چکے ہیں اِنہیں آپ اِن کی خصلت کا کوئی خاص حصہ تصور کریں گے کہ اُنہوں جب بھی جو بات کسی بھی حوالے سے کہی ہے وہ انتہائی جذباتی اندازسے اور وہ بھی غلط .....

اگرچہ صدر زرداری کی سیاسی فہم وفراست اپنی جگہ درست ضرور ہے مگر وہ اُس ہی وقت کارآمد ثابت ہوسکتی ہے جب اِن کی ٹیم میں شامل ہر فرد اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اِسے احسن طریقے سے ادابھی کرے مگر جب ایساہو جائے کہ ٹیم کا کیپٹن تو اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طرح سے اداکررہاہواور ٹیم میں شامل باقی کھلاڑی اپنے کیپٹن کی ایک نہ سُنیں اور گراؤنڈ میں اپنی مرضی کا کھیل ،کھیلیں تو پھر بیچارہ قابل سے قابل کیپٹن بھی اپنی ٹیم کو اچھاکھیل ،کھیل کر بھی فتح سے ہمکنار نہیں کراسکتاہے ۔

ہمیں یہاں یہ کہنے دیجئے کہ اتفاق کی بات ہے ایساہی کچھ ہماری ملک بالخصوص سندھ کی سیاست میں بھی ہورہاہے صدرآصف علی زرداری تو اپنی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے نبھارہے ہیں اورجس کا یہ فن بھی خوب جانتے مگر سندھ کی سیاست کے حوالے سے ذوالفقار مرزا جو ذراجذباتی واقع ہوئے ہیں اِن کی سیاست ایک غیر ذمہ دارانہ عمل کی سی لگتی ہے اِس کا اندازہ پچھلے دنوں شدت سے یوں محسوس کیاگیاکہ جب عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید کی رہائشگاہ مردان ہاؤس میں صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیئے اور اِن سے بات چیت کرتے ہوئے سندھ کے سینئروزیربرائے ورکس اینڈسروسز اور جنگلات ڈاکٹر ذوالفقار مرزانے کہاکہ میں خداکی قسم کھاکرکہتاہوں کہ صرف سچ بولوں گااِس دوران وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور انتہائی جذباتی انداز سے بولے کہ میں آفاق احمد سے دوبارملاہوں ایک بار جب گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان تھے اُس وقت ملاتھا اور دوسرے روز ہی جب میں کورکمیٹی کے اجلاس میں پہنچاجو بعد میںبورکمیٹی بن گئی تو گورنر نے بڑی چالاگی سے میرے منہ میں جملہ ڈالنے کی کوشش کی کہ آپ تو آفاق سے نہیں ملے ہیں نا....؟لیکن میں نے کہاکہ کس نے کہا ہے کہ میں نہیں ملامیں جیلوں کا وزیر ہوں اور آفاق احمدمیراقیدی ہے میں اِس سے ملا ہوں اور ملتارہوں گا اور دوسری بار چند روزقبل بھی ملاقات کی ہے اور اِس کے علاوہ بھی ذوالفقار مرزانے کہاکہ میں یہ سمجھتاہوں کہ آفاق احمد ہی مہاجروں(اردو بولنے والوں) کا حقیقی لیڈرہے اور ہمارے صدر آصف علی زرداری کے بعد دوسرابڑااسیرہے جس نے آٹھ سال قید کاٹی لیکن کوئی ایک بھی مقدمہ اِس پر ثابت نہیں ہوسکا اور ساتھ ہی اُنہوں نے اپنا یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر آفاق احمد کرمنل اور بدمعاش ہے تو اِس سے زیادہ کرمنل الطاف حُسین ہے جب گورنر سندھ بنایاگیاتو بھگوڑاتھاوزارتوں سے ہٹے تو سندھ کی تقسیم کی وال چاکنگ کرائی گئی اور اُنہوں نے یہ ایک غیر شائستہ جملہ کہہ کرکہ ”کسی کے باپ میں ہمت نہیں کہ علیحدہ صوبے بنائے ہم سب کی لاشوں پر گزر کرجاناپڑے گاجبکہ یہ حقیقت ہے کہ ذوالفقار مرزااِس دوران اپنے جذبات پر خود بھی قابو نہ رکھ سکے اور وہ کچھ اپنی حالت جذباتیت میں بول گئے کہ اِن کے اِس بیان کے بعد سے ہی کراچی ، حیدرآباداور اندرون سندھ کے عوام میں غم وغصہ کی لہر دوڑگئی اور وہ ایک حکومتی ذمہ دار کے منہ سے اپنے قائد سے متعلق نکلنے والے غیرشائستہ الفاظ سے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے پھراِس طرح کراچی ،حیدرآباد اور اندرون سندھ فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ اپنی پوری شدت کے ساتھ شروع ہوگیاذوالفقار مرزاکے اِن جذباتی اور غلط بیان کے بعد کراچی ، حیدرآباد اور اندرون سندھ میں نامعلوم فراد کی جانب سے کی جانے والی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے بیشتر علاقوں میں معاملات زندگی ایک بار پھر مفلوج ہوکر رہ گئی تو دوسری جانب صدر زرداری کی متحدہ کو منانے کی کوششوں پر پانی پھر گیا جس کے لئے گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکزنائن زیرو مفاہمت کا خصوصی پیغام لے کر آنے والے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حُسین تھے ۔

جبکہ یہاں یہ امر غور طلب ہے کہ جب حکومت کی جانب سے خصوصی مشن پر چوہدری شجاعت حُسن نائن زیرو پہنچے تو اِس بار اِن کا استقبال متاثرین قصبہ و علی گڑھ نے آہوں او ر سسکیوں سے کیا اِ س موقع پر 20،25سالوں سے یہاں آنے والے چوہدری شجاعت حُسین نے اپنی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اِن کے ساتھ شائد یہ پہلی بار ایساہواہے کہ اِن کااستقبال( سواغت)پھولوں کے بجائے افسردہ چہروں اور آہوں سسکیوں اورآنسوؤں کے ساتھ کیاگیاہے اُنہوں نے کہا کہ اِس کی کیا وجہ ہے وہ یہ بھی خُوب جانتے ہیں کیوں کہ اِنہیں یہ احساس ہوگیاہے کہ آج اِن کا یہ ہنستامُسکراتااور قہقہ بکھیرتاکراچی ظالموں کے انسانیت سُوز مظالم سے کرچی کرچی ہوچکاہے جس کا اظہار اہلیان کراچی نے آج اِن کے نائن زیروپہنچنے پر روروکرکرکیاہے اُنہوں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور اِس دوران کراچی کے حالات اورواقعات کے حوالے سے اِنہیں آگاہی کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے اورنگی اور قبضہ کے واقعات پر مبنی ویڈیو فلم اور تصاویربھی دکھائی جنہیں دیکھنے کے دوران وہ آبدیدہ ہوگئے اِس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حُسین نے اپنے خطاب میں برملااِس بات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ متحدہ کومنانے میں صدرآصف علی زرداری ذاتی طور پر مخلص لگتے ہیں اُنہوںنے کہاکہ مگر پھر بھی ہم کمشنری نظام کی حمایت نہیں کرتے اور اِس کے ساتھ ساتھ ظلم کے خلاف لڑنے والے ہر مظلوم کے ساتھ ہیں اور ظلم کا کبھی ساتھ نہیں دیں گے کراچی کے المناک واقعات پر افسوس ہواہے اور اِس موقع پر اُنہوں نے التجایہ انداز سے کہاکہ سیاسی قائدین مل بیٹھ کرمسئلے کاحل نکالیں چاہئے اِس کام میں کتناہی وقت کیوں نہ لگ جائے جبکہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینراور مستعفی وفاقی وزیر ڈاکٹرفاروق ستارنے کہاکہ حکومتی اقدامات سندھ کی یگانگت کے خلاف دانستہ طور پر سازش ہے اُنہوں نے ایک ایسے وقت میں کہ جب سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک مخصوص طبقے کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہے چوہدری شجاعت حُسین کا دورہ بروقت اور اہم قرار دیاایک حقیقت جواَب حکومت سمیت کسی بھی پاکستانی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ساڑھے تین سال تک روکھے پھیکے حکومتی رویوں کے باوجود بھی کس طرح سے اپنی مفاہمتی پالیسی کے بنیادی اُصولوں پر کاربند رہ کر ہر حکومتی معاملے میں عفوودرگزر سے کام لیا اِس کا ثبوت آج سب کے سامنے ہے اور یہ بھی ایک گُھلی کتاب ہے کہ جب اِس کی برداشت کی حد ختم ہوگئی تو بالآخر اِس نے 27جون کو حکومت سے علیحدگی کا اعلان بھی کردیا۔

یہاں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اعلان جو اِس نے 27جون کو کیاتھا وہ اِسے بہت پہلے ہی کردیناچاہئے تھایعنی تب جب اِس نے یہ پرکھ لیاتھا کہ حکومت کے نزدیک اِس کی کیا اہمیت ہے اِسے اتنے عرصے حکومت کے ساتھ چلناہی نہیںچاہئے تھامگر بہر کیف !حکمران جماعت کے ساتھ ایک بڑاعرصہ گزارنے کے بعد اِس نے27جون کو جو فیصلہ کیا وہ بھی اِ س کا ایک بہترین عمل ہے کیوں کہ ملک میں جاری ایک جمہوری حکومت میں ایسے جمہوری عمل کو پروان چڑھانے کے لئے متحدہ کا یہ ایک اچھا قدم اور قابل احسن اقدا م ضرور قرار دیاجاسکتاہے مگر پھر بھی اِس منظر اور پس منظر میں ہماراخیال یہ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے یوں حکومت سے علیحدگی کے اعلان سے یقینا حکمران جماعت میں شامل صدر اور وزیراعظم سمیت ایک سنجیدہ طبقے کو دھچکالگاہوگااور وہ ایک لمحے کے لئے ضرور سکتے میں آگئے ہوں گے اور یہ سوچنے پر بھی مجبور ہوگئے ہوں گے کہ ایم کیو ایم نے یکدم سے یہ کیا دھماکہ کردیا اِس نے ملکی اپوزیشن کی سیاست کے تلاطُم خیز منجدھار میں ہمیں اکیلا بیچ میں چھوڑکرخود ساحل سے جالگی ہے۔

مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس سارے عمل کے دوران ایک بات بڑی شدت سے ضرورمحسوس کی جاسکتی ہے کہ متحدہ کی حکومت سے علیحدگی اختیارکرنے کے اتنے دن گزر جانے کے باوجود ایک طرف سندھ سے تعلق رکھنے والی برسرِ اقتدار جماعت سے کے ذمہ داروں اور صوبائی سطح پر حکومتی اراکین کی جانب سے جلتی پر تیل ڈالنے جیسے گرماگرم بیانات پڑھنے اور سُننے کو ضرور مل رہے ہیں تو دوسری جانب یہ بڑی حیرت اور تعجب خیز بات یہ ہے کہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سطح کے عہدیداران کی جانب سے ابھی تک کوئی ایک بھی ایسا سخت بیان اور زبان سامنے نہیں آئی ہے کہ جس سے یہ اندازہ ہوسکے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی حکومت سے علیحدگی کے اعلان سے اِنہیںبھی صوبہ سندھ کے ذمہ داروں کی طرح کوئی خوشی یاتقویت حاصل ہوئی ہے ایسالگاہے کہ جیسے حکمران جماعت کی مرکزی قیادت کو شائد یہ گمان قطعاََنہیں تھا کہ متحدہ اِس بار اتنا سخت رویہ اختیار کرجائے گی جیسااِس نے اِن سطور کے رقم کرنے تک روارکھاہواہے۔جبکہ حکمران جماعت کی مرکزی قیادت جن میںخصوصی طور پر عزت مآب صدرمملکت جناب آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کا یہاں ہم ضرور تذکرہ کریں گے کہ اِن شخصیات کو ابھی تک یہ اُمیدضرور ہے کہ یہ اپنی فہم وفراست اور اپنے دوستانہ لب ولہجے اور شرین زبانی سے اپنے متحدہ کے ساتھیوں کو پہلے سے زیادہ بہتر اور مضبوط انداز سے منانے میں کامیاب ہوجائیں گے اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِن کے نزدیک کوئی ایسی خاص بات بھی نہیں ہوئی ہے کہ جس کی وجہ سے ایم کیو ایم اِن سے روٹھ کر چلی گئی ہے اِسی بناپر وہ یہ سمجھتے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ
تمہاری نظر کیوں خفاہوگئی ......خطابخش دوگرخطاہوگئی

اور یہ متحدہ کو منانے کے لئے اپنی جانب سے نائن زیرو بھیجی گئی مختلف اشخاص کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں سے بھی پُر اُمید ہیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم اپنے متحدہ کے ناراض دوستوں کومنالیں گے اور جبکہ متحدہ کا خیال یہ ہے کہ حکمران اَب کچھ بھی کرلیں اور کسی کو بھی بھیج دیں مگر اَب ہم حکومت میں شامل ہونے والے نہیں ہیں اور اِب ہم ہر حال میں اپوزیشن میں ہی بیٹھیں گے یعنی یہ کہ اَب متحدہ کا بھی کہنایہ ہے کہ
ملاقات پر اتنے مغرورکیوں ہو
ہماری خوشامت پر مجبور کیوں ہو
منانے کی عادت کہاں پڑگئی
ستانے کی تعلیم کیا ہو گئی

بہرحال!اَب اگر حکومت واقعی کراچی اور سندھ میںامن اور سکون کی متلاشی ہے تو اِسے چاہئے کہ یہ حقیقی معنوں میں اپنی مفاہمت کی پالیسی کو اپناتے ہوئے اپنے وزراءاور ذمہ داروں کو یہ بات بھی اچھی طرح سے سمجھادے کہ کچھ حاصل کرنے کے لئے جذبات اور الزام تراشیوں کا سہارانہ لیاجائے بلکہ افہام وتفہیم اور محبت کی وہ زبان استعمال کی جائے جو سندھ کی دھرتی کا طرہ امتیاز اور یہاں کے صوفیوں کی تعلیم ہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889469 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.