اسود خود غرض انسان جبکہ مشال اور صفوان بے چارے بن گئے، ڈرامہ ہم کہاں کے سچے تھے کی کہانی کا ایسا موڑ جو سب کی نظروں سے اوجھل رہا

image
 
محبت کا تکون ماضی سے لے کر اب تک تمام مشہور ڈراموں اور فلموں کا مرکزی موضوع رہا ہے جس کو ہر دفعہ ایک نئے انداز میں پیش کیا جاتا ہے اور لوگوں کی پسندیدگی حاصل کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں بھی پاکستانی ناظرین ڈرامہ ہم کہاں کے سچے تھے میں محبت کے اسی تکون کی کہانی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جس میں محبت، رشک اور حسد کی پرانی کہانی کو ایک نئے انداز میں پیش کیا جا رہا ہے-
 
محبت کے تکون کے اہم کردار
محبت کے اس تکون کی کہانی تین اہم کرداروں کے گرد گھوم رہی ہے جس میں ایک کردار مہرین یعنی مائرہ خان کا ہے جو کہ اپنے والد کی خودکشی اور والدہ کی دوسری شادی کے سبب اپنے ننھیال میں پرورش پاتی ہے- جہاں اس کی کزن مشال جس کا کردار کبریٰ خان ادا کر رہی ہیں اس کی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہو جاتی ہے جس کا ردعمل اس کی نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جب کہ تیسرا کردار مہرین کی خالہ اور مشال کی پھپھو کے بیٹے اسود کا ہے جو کہ عثمان مختار ادا کر رہے ہیں جس کی دوستی اور محبت کی خواہشمند مشال اور مہرین دونوں ہی ہوتی ہیں-
 
کہانی میں بظاہر مہرین مظلوم جب کہ مشال ایک ظالم لڑکی کے کردار میں نظر آرہی ہیں۔ مشال اسود کی محبت اور توجہ حاصل کرنے کے لیے مہرین کے خلاف ہر ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہیں اور ابتدا میں اسود کی محبت کسی حد تک حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہی ہیں مگر حالیہ اقساط میں والدہ کے اصرار پر اسود مہرین کے ہاتھ میں اپنے نام کی انگوٹھی پہنا دیتے ہیں اور مشال سے رشتہ کرنے سے معذرت کر لیتے ہیں-
 
کیا اسود ایک خود غرض انسان ہے؟
اس ڈرامے میں اسود کو ایک ایسی ماں کا اکلوتا بیٹا دکھایا گیا ہے جو کہ ایک ممی بوائے ہے ۔ باہر سے پڑھ کر آنے کے باوجود اس کو ایک مشرقی لڑکا دکھایا گیا ہے۔ بظاہر سمجھ دار انسان دکھایا جانے کے باوجود اسود کا کردار اس ڈرامے میں بہت ساری پیچیدگیاں لیے ہوئے ہے۔ اگرچہ ڈرامے کا ہیرو ہمیشہ ہر برائی سے پاک ہوتا ہے مگر اس ڈرامے میں اسود کو ایک ایسے انسان کے طور پر دکھایا گیا ہے جو کہ بیرون ملک بیٹھ کر مشال کے ساتھ دوستی بڑھاتا ہے-
 
یہاں تک کہ پاکستان واپسی کے بعد بھی وہ نہ صرف مشال سے ملتے ہیں بلکہ اپنی والدہ سے بھی اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ مشال سے شادی کے خواہشمند ہیں اور مشال کو بھی اس بات کی امید دلاتے ہیں کہ وہ اسی سے شادی کریں گے- مگر جب والدہ اپنی قسم دیتی ہیں تو برائی اپنے سر پر لینے کے بجائے شادی کی رضامندی مہرین کی رضامندی سے مشروط کر دیتے ہیں-
 
image
 
جب مہرین ہاں کر دیتی ہے تو مشال کے ساتھ کیے ہوئے سارے وعدے بھول کر خود اچھے بچے بن کر مہرین کو انگوٹھی پہنا دیتے ہیں- اس واقعہ سے اسود کا ہیرو والا امیج بری طرح خراب ہوتا ہے اور دیکھنے والے کو وہ ہیرو کے بجائے ایک خود غرض انسان نظر آتے ہیں جن کو ہر حالت میں اپنی اچھی ریپوٹیشن برقرار رکھنی ہوتی ہے-
 
بے چاری مشال کا کیا قصور؟
اس ڈرامے میں بظاہر ویمپ کے کردار میں مشال منفی کردار ادا کر رہی ہیں مگر پہلی قسط سے ہی اگر دیکھا جائے تو ان کا کردار بے چارگی لیے ہوئے ہے جو کہ اپنے گھر میں بھی اپنی مرضی کی زندگی نہیں گزار سکتی اور ہر ہر موقع پر اس کا موازنہ مہرین کی اچھائيوں اور کامیابیوں سے کروایا جاتا رہا-
 
اس طرح سے بظاہر ویمپ نظر آنے والی مشال درحقیقت اس ڈرامے کی وہ ہیروئين ہے جس کی بے چارگی شروع ہی سے اس کے ساتھ رہی ہے-
 
image
 
صفوان کے ساتھ ہمیشہ ایسا ہی کیوں ہوتا ہے
صفوان کا کردار اس تکون میں اگرچہ باقاعدہ شامل تو نہیں ہے مگر ان کے متوازی ضرور چل رہا ہے یہ مہرین کی ایک یونی ورسٹی فیلو کا رشتے دار ہے جو مہرین سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے اور مہرین بھی اس سے شادی کے لیے رضامندی ظاہر کر چکی تھی جس کے بعد اس نے اپنی ماں سے مہرین کو ملوا بھی دیا تھا-
 
مگر اب اچانک مہرین نے نہ صرف اسود سے منگنی کر لی بلکہ صفوان کو ہری جھنڈی بھی دکھا دی ہے اور صفوان اپنے گھر والوں تک سب بتانے کے بعد صرف سر ہی پیٹ سکتا ہے اس کے علاوہ اس کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے -
 
image
 
ان تمام واقعات کو دیکھ کر مہرین اور اسود اس ڈرامے کے ہیرو ہیروئين کے بجائے ولن اور ویمپ لگ رہے ہیں جب کہ بے چارے مشال اور صفوان مظلوم ۔۔۔۔ آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے اپنی رائے کمنٹ میں ضرور بتائيں-
YOU MAY ALSO LIKE: