ارشاد باری ہے ,
الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی
وَرَضِیتُ لَکُمُ الْاءِسْلامَ دِینا.
آج آپ کے دین کو آپکے لیے مکمل کردیا ہے، اور اپنی نعمتوں کو آپ کے لیے
تمام کردیا ہے اور دین اسلام کو آپ کےلئے چنا ہے•
مہر عالم تاب کی تابانی, ماہ منور کی نور افشانی, انجم نوری کی ضیاباری,
خاکدان ارضی کی تیرگی دور کرنے میں ناکام رہیں تا آنکہ مطلع ہدایت سے نور
نبوت کی شعاع نور افروز طلوع ہوئی,دنیا کی قسمت بیدار ہوئی,
ابوالبشر آدم علیہ السلام نے فرش خاک کو اپنے قدم مبارک سے اعزاز افلاک
بخشا, یہ صبح سعادت دنیا کی سب سے پہلی صبح صادق تھی,
گردش لیل و نہار کے ساتھ نجوم نبوت کا طلوع و غروب بھی رہا, ,یہ سلسلہ نبوت
جاری رہا یہاں تک کہ مکہ مکرمہ سے آفتاب رسالت طلوع ہوا, محفل انجم برخاست
ہوگی اور یہ سلسلہ نبوت و رسالت سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر
ختم ہوا,
حدیث مبارکہ ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین
و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس
کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ اینٹ بھی
کیوں نہ لگادی گئی۔
آپ ﷺ نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم
کرنے والا ہوں۔‘‘
قرآن حکیم میں سو سے زیادہ آیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایۃً عقيدہ ختم
نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔
خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احادیث میں خاتم النبیین کا یہی
معنی متعین فرمایا ہے۔
اب قیامت تک کسی قوم، ملک یا زمانہ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
بعد کسی اور نبی یا رسول کی کوئی ضرورت باقی نہیں اور مشیت الٰہی نے نبوت
کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے۔
پاکستان کے آئین 1973ء میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آخری نبی نہ
ماننے والے کو غیر مسلم قرار دیا گیا...
یاد رکھیں
عشق کا "ع" عقیدت سے ہے، اور "ش" شدت سے عقیدت شدت اختیار کرجاتی ہے، تب
"ق" قبولیت میں بدل جاتی ہے۔
|