وہ کتابیں نہیں بلکہ بچوں کو موبائل فون دیتی ہے، ایک ٹیچر کی کہانی جس نے ایک خواہش کی تکمیل کے لیے بچوں میں اسمارٹ فون تقسیم کیے

image
 
آج کل کے دور میں ہر برائی اور خرابی کا ذمہ دار موبائل فون کو قرار دیا جاتا ہے ۔ خاص طور پر بچوں کے تعلیمی میدان میں گزشتہ دو سالوں میں پیچھے رہ جانے کا بنیادی سبب ہر کوئی کرونا کے سبب ہونے والا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں اسکولوں کا بند ہونا اور بچوں کا موبائل فون کا زیادہ استعمال قرار دیا جا رہا ہے-
 
دنیا میں سب سے آسان کام تنقید برائے تنقید کرنا ہوتا ہے ۔ تبدیلی لانے کے لیے کوشش کرنے پر کوئی بھی آمادہ نہیں ہوتا ہے یہ تو سب کہتے ہیں کہ بچے بگڑ رہے ہیں مگر ان کے اس بگاڑ کو ختم کرنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے یہ حل بتانے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے -
 
مگر دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی وائس پرنسپل کالرا نے اپنی کوشش سے سب کے لیے ایک مثال قائم کی ہے جس کے بارے میں جان کر ہر ایک انسان بے ساختہ ان کی تعریف پر مجبور ہو جائے-
 
image
 
تفصیلات کے مطابق کالرا کا تعلق بھارتی شہر دہلی سے تھا جہاں پر وہ جس اسکول میں بطور وائس پرنسپل کام کرتی تھیں اس میں بچوں کی تعداد دو ہزار چھ سو تھی جو کہ سب ہی غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ کرونا کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن کے سبب ان کو اپنے اسکول کے نظام کو آن لائن کرنا پڑا-
 
مگر غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے کے سبب ان کے اسکول کے زیادہ تر بچے نہ تو لیپ ٹاپ خرید سکتے تھے اور نہ ہی انٹرنیٹ کی سہولت ان کو میسر تھی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چالیس بچوں کی کلاس میں سے صرف 10 یا 12 بچے کلاس لیتے اور باقی بچے اسکول چھوڑنے لگے-
 
اسی اثنا میں کالرا کے اسکول کے ایک ہونہار بچے روہن کمار کے والد جو کہ سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے تھے ان کا انتقال بھی کرونا وائرس کے سبب ہو گیا جس نے ان کے خاندان کو بے یارو مددگار کر دیا- جب کالرا نے اس خاندان کی مدد راشن پہنچا کر کی تو انہوں نے روہن کمار سے تعلیم جاری رکھنے کا بھی کہا جس کے جواب میں اس بچے نے ان کو بتایا کہ اس کے پاس موبائل فون نہیں ہے جس وجہ سے وہ پڑھائی جاری نہیں رکھ سکتا-
 
روہن کے اس جواب نے کالرا کو ایک نیا راستہ دکھایا کالرا کی خواہش تھی کہ غریب بچے بھی اپنی تعلیم جاری رکھیں اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے اس نے اپنے ٹیچرز سے ایک ایسی لسٹ بنانے کا کہا جس میں غریب اور ہونہار طالب علموں کی نشاندہی ہو جو آن لائن کلاس کے لیے موبائل فون خریدنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں-
 
اس کے بعد کالرا نے ایسے بچوں کی لسٹ کی تیاری کے ساتھ ساتھ اپنے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا جو ان بچوں کے لیے موبائل فون فراہم کر سکتے تھے-
 
image
 
اس طرح انہوں نے تقریباً 321 موبائل فون جمع کیے اور ان کو غریب بچوں میں اس وعدے کے ساتھ تقسیم کیا کہ بچے ان موبائل فون کا استعمال کسی غلط کام میں نہیں کریں گے۔ ان بچوں میں بعض بچے اتنے غریب تھے کہ وہ سم اور پیکج کے اخراجات ادا کرنے سے بھی قاصر تھے۔ ایسے بچوں کو کالرا اور اس کے اسکول کے اسٹاف نے یہ سہولیات اپنی جیب سے فراہم کیں-
 
ان ساری کوششوں کا سب سے اچھا نتیجہ یہ نکلا کہ کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے باوجود کالرا کے اسکول کا میٹرک کا رزلٹ نہ صرف سو فی صد رہا بلکہ ان کے اسکول کے طالب علم روہن کمار نے 90 فی صد نمبر حاصل کر کے بورڈ میں پوزیشن بھی حاصل کی-
 
کالرا کی کہانی ان تمام اسکول ٹیچرز کے لیے ایک مثال ہیں جن کے سامنے ہزاروں بچے تعلیم چھوڑ کر گھر بیٹھ گئے ہیں- ان ٹیچرز اور معاشرے کے افراد کی تھوڑی سی کوشش ان بچوں کو دوبارہ سے اسکول پہنچا سکتی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: