|
|
عام طور پر سیاح جب کسی دوسری جگہ کی سیاحت کے لیے جاتے
ہیں تو وہ تمام تر قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے باوجود سب سے زيادہ
اپنے گھر کے آرام اور گھر کے کھانے کو مس کرتے ہیں- باہر کے کھانے قیمت میں
زیادہ ضرور ہوتے ہیں مگر ان کا ذائقہ ایسا نہیں ہوتا ہے جس کو بار بار
کھایا جا سکے- |
|
اسی خیال کو پیش نظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان کے ضلع شگر
کی رہنے والی حسینہ حیدر نے ایک ایسا کام کرنے کا سوچا جو ان سے قبل کسی
اور کے ذہن میں نہیں آسکا تھا- |
|
حسینہ حیدر کے ضلع شگر میں گرمیوں کے موسم میں سیاحوں کی بڑی تعداد سیر و
تفریح کے لیے آتی تھی ۔ ان کا بیٹا جو سیاحوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے
شعبے سے منسلک تھا اس کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں اکثر لوگ ان سے ایسی
رہائش کے حصول کی خواہش ظاہر کرتے جہاں ان کو گھر جیسا آرام مل سکے- |
|
حسینہ حیدر کے بیٹے نے ان سے جب اس ضرورت کا ذکر کیا تو حسینہ حیدر جو کہ
سابقہ لیڈی کونسلر بھی تھیں اور علاقے کی ایک سرگرم سماجی کارکن بھی تھیں
انہوں نے اپنے گھر کو بطور گیسٹ ہاؤس پیش کرنے کا عندیہ دیا- |
|
|
|
اپنے گھر والوں کی مرضی اور مدد سے حسینہ حیدر نے اپنے
گھر کو ایک خوبصورت گیسٹ ہاؤس میں تبدیل کیا اور اپنی مدد کے لیے دو لڑکیوں
کو ملازمت کے لیے رکھ لیا جس میں سے ایک کے ذمے گیسٹ ہاؤس کی صفائی جب کہ
دوسری کے ذمے برتن وغیرہ دھونا لگا دیا- |
|
اپنے گھر کو خوبصورتی سے سجا کر اس میں گلگت بلتستان کی
ثقافت کی نہ صرف عکاسی کی بلکہ اس میں اس بات کا خاص خیال رکھا کہ یہاں آنے
والے مہمانوں کو گھرکا آرام بھی مل سکے- |
|
اس کے ساتھ ساتھ یہاں کی خاص ڈشز جس میں بھلے، سوپ کی دو
تین اقسام شامل ہیں اس کے علاوہ گلگت کی خصوصی چاومن کی بریانی جو کہ یہ
لوگ اپنے ہاتھوں سے خود بناتے ہیں پیش کرنے کا اہتمام کیا- ان کی خصوصی ڈش
مٹی کی پرانی ہانڈی میں بنایا جانے والا گوشت بھی ہے جو ذائقے کے اعتبار سے
بے مثل ہوتا ہے- |
|
ان تمام کھانوں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں شامل
سبزیاں، انڈے ، گوشت یہاں تک کہ آٹا بھی حسینہ حیدر کے اپنے باغ کا اور
اپنے پالے ہوئے جانوروں کا ہوتا ہے جس کی لذت تازگی کی وجہ سے اور بھی
زیادہ ہوتی ہے- |
|
|
|
اس حوالے سے حسینہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ایک جانب تو
ان کی آمدنی کا ایک ذریعہ ہےاس کے ساتھ ساتھ ان کی مصروفیت بھی ہے ان کو
دنیا بھر کے لوگوں سے ملنے اور ان سے کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے- |
|
مختلف میڈیا ہاؤسز والے ان کے گیسٹ ہاؤس کو ڈراموں کی
شوٹنگ کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں حسینہ کا یہ گیسٹ ہاؤس ابھی تو صرف چار
کمروں پر مشتمل ہے مگر ان کی خواہش ہے کہ وہ اس سلسلے کو مزيد بڑھائيں- |
|
حسینہ حیدر کی یہ کوشش سیاحتی علاقے میں رہنے والے لوگوں
کے لیے ایک مثال ہے جو کہ اپنی آمدنی کو نہ صرف بڑھا سکتے ہیں بلکہ ان
علاقے میں آنے والے سیاحوں کی ضروریات کو بھی پورا کر سکتے ہیں اور فائيو
اسٹار ہوٹلوں جیسا سکون فراہم کر سکتے ہیں- |
|
|