بیٹی کی موت کے بعد ان کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا تھا۔۔۔پاکستانی شوبز کے نامور طلعت اقبال کی زندگی کے دکھ

image
 
پاکستانی ٹیلی ویژن، ریڈیو اور فلم کی دنیا میں اپنا نام بنانے والے طلعت اقبال کی کہانی سننے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ انسان چاہے زندگی میں سب کچھ حاصل کرلے لیکن کوئی دکھ اگر اسے لگ جائے تو وہ پھر زندہ نہیں رہ پاتا۔۔۔
 
طلعت اقبال انڈسٹری کے انتہائی شریف النفس اور بڑے دل والے انسان تھے۔۔۔انہوں نے ریڈیو اور ٹی وی کی دنیا میں جب خود کو منوایا تو اس وقت بہت سارے سینئرز کی اجارہ داری تھی اور وہ کسی کو آگے نہیں آنے دیتے تھے۔۔۔لیکن طلعت اقبال کی قسمت اچھی تھی کہ انہیں نا صرف کام ملا بلکہ انہیں اس کام کا پھل بھی ملا۔۔۔
 
جب ڈراموں میں ان کی شہرت عروج پر ہوگئی تو انہیں فلمی دنیا میں بلا لیا گیا۔۔۔انہوں نے کل آٹھ فلمیں کیں جن میں سے ایک فلم میں سنبل اقبال کے ساتھ بھی کام کیا۔۔۔سنبل اقبال کے ساتھ آگے جاکر انہوں نے شادی کر لی اور ان سے ان کی تین اولادیں پیدا ہوئیں۔۔۔دو بیٹیاں اور ایک بیٹا۔۔۔
 
image
 
آج سے آٹھ سال پہلے طلعت اقبال کی بیگم سنبل اقبال دنیا سے چلی گئیں۔۔۔قسمت کی ستم ظریفی یہ بھی تھی کہ ان کی چھوٹی بیٹی سارہ معذوری کا شکار تھی اور ایک ایسی بیماری میں مبتلا تھی جس میں پاکستانی ڈاکٹرز نے تو اسے زیادہ عمر کی خبر نہیں دی۔۔۔یہ بتایا گیا کہ اس کا علاج امریکہ میں ممکن ہے۔۔۔ ایک مجبور باپ اپنی معصوم بیٹی کی زندگی کے لئے سب کچھ چھوڑ کر امریکہ فیملی کے ساتھ چلے گئے۔۔۔
 
یہ سب کرنا کہنا آسان ہے لیکن کرنا بہت مشکل۔۔۔ وہاں جاکر انہیں آغاز میں بہت پریشانیاں دیکھنے کو ملیں۔۔۔ایک نئے ملک میں سیٹ ہونا اور آگے بڑھنا ان کے لئے مشکل ضرور تھا۔۔۔ پھر بچوں کی تنہا تربیت کرنا۔۔۔انہوں نے اپنی چھوٹی بیٹی کو بہت پیار دیا اور وہ جوان ہوگئی تھی لیکن معذوری کے باوجود وہ باقی دونوں بچوں کی طرح نارمل زندگی دینے کی کوشش کرتے۔
 
درمیان میں وہ پاکستان آئے بھی لیکن کام کو جاری نا رکھ پائے کیونکہ ان کے بیٹے کو کار نے ہٹ کیا۔۔۔ وہ اس کی خدمت کی غرض سے واپس چلے گئے اور بعد میں پھر آئے اور کام بھی کیا۔۔۔
 
image
 
پھر سارہ کی طبیعت بگڑ گئی اور اس سال وہ دنیا سے چلی گئیں۔۔۔بیٹی کی موت نے طلعت اقبال کو دنیا سے بیگانہ کردیا تھا۔۔۔ انہیں کسی طرح چین نہیں آتا تھا۔۔۔وہ چند دنوں میں ہی بستر سے لگ گئے اور برسوں کے بیمار نظر آنے لگے۔۔ایک ماہ کے اندر ہی وہ اپنی بیٹی کے پاس چلے گئے۔۔۔کیونکہ وہ باپ اور ماں دونوں کا درد اپنے دل میں سمائے بیٹھے تھے اور ان کا دل یہ دکھ برداشت نا کرسکا۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: