اے قائد اعظم تیرے شہر کا حال سناﺅں کیسے

لوگ ڈر کے مارے دوڑ رہے ہیں، ان کے چہروں پہ ڈر،خوف اور سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے، فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں، ایمبولینسوں کا شور سنائی دے رہا ہے ،جا بجا آگ کے شعلے بلند ہیں ،گلیوں میں خون بہہ رہا ہے ،موت کے ہرکارے ہر سُو موت تقسیم کرتے پھر رہے ہیں،گاڑیاں اور پٹرول پمپ جل رہے ہیں، فضا میں بارود کی بو پھیلی ہوئی ہے ،موت کا وحشیانہ رقص جاری ہے، ایک آہ و بکا اور چیخ پکار سنائی دے رہی ہے ہوکا عالم ہے، رونقیں غائب ہو چکی ہیں ،سڑکیں سنسان ہیں،کفن کی دکانوں پر رش لگا ہوا ہے لاشیں گر رہی ہیں ہنگامے اور لوٹ مار کسی میدان جنگ کا منظر پیش کر رہے ہیں، معصوم اور بے گناہ شہری اپنے ہی خون میں نہلا رہے ہیں انسانیت دم توڑ رہی ہے یہ ابتر صورتحال ہو چکی ہے عروس البلاد کراچی کی ،شہر کی روشنیاں ماند پڑ چکی ہیں ، قہقہے اور مسرتیں بھی رخصت ہوچکی ہیں کراچی کے صورتحال کو کچھ عرصہ قبل میں نے اس طرح لکھا تھا ۔
اے قائد اعظم تیرے شہر کا حال سناﺅں کیسے
قتل وغارت ،لوٹ مار،جنگ ہورہی ہو جیسے
خون بہ رہا ہے گلیوں اور بازاروں میں
آگ لگی ہے عمارتوں اور کاروں میں
لوگ مر رہے ہیں چوک و چوراہوں میں
آتشی شعلے ہیں گاڑیوں اور راہوں میں

کچھ سمجھ نہیں آتاکہ شہر قائد کو کیا ہو گیا ہے؟ اس روشنیوں کے شہر کو کس کی نظر لگ گئی ہے؟ عروس البلاد کراچی میں خوف و ہراس کون پھیلا رہا ہے ؟یہ تڑپتے لاشے کس کے ہیں ؟معصوموں کے خون سے یہ ہولی کھیلنے والے کون سے عناصر ہیں؟یہ بے گناہ اور معصوم زخمیوں کی کراہیں اور لاشیں ہم سے سوال کر رہی ہیں ۔
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

کراچی کو منی پاکستان بھی کہتے ہیں اس میں ہر نسل سے اور پاکستان کے ہر علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگ رہائش پذیر ہیں شہر قائد کو پاکستان کی اقتصادی شہہ رگ کہتے ہیں کیونکہ پاکستان کی 70فیصد انکم بالواسطہ یا بلاواسطہ کراچی ہی کے ذریعے سے حاصل ہوتی ہے پاکستان کومعاشی لحاظ سے کمزور کرنے کے لیے ایک عالمی سوچی سمجھی منظم سازش کے تحت فسادات میں اور دہشت گردی کی جنگ میں جھونکا جا رہا ہے کبھی مذہبی فرقہ ورایت کو ہوا دے کر خون کی ندیاں بہائی جاتیں ہے،کبھی سیاسی کشمکش اور بیان بازی سے حالات مخدوش کیے جاتے ہیں تو کبھی لسانیت کے نام پر ایک دوسروں کو لڑا کر معصوموں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے یہ وہ ملک دشمن عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کی شاہراہ پہ گامزن ہواس لئے وہ ملک کی اقتصادی شہہ رگ کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔ یہ ظلم دیکھ کر اور خون بہتا دیکھ کر اب تو کراچی کے در و دیوار بھی پکار اٹھے ہیں
خدا کے لئے رحم کرو،بس کرو،بس کرو۔

کراچی کی حالات پر حکمران طبقہ کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں ،علمائے کرام ،اور سماجی شخصیات کو ایک لائحہ عمل تیار کرنا ہو گااور عروس البلاد کراچی کے امن و امان کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ پھر سے شہر قائد کی روشنیاں اور رونقیں لوٹ آئیں ،اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 186824 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.