تحفة المدارس

تبصرہ کتب، مولانا محمد جہان یعقوب

ادارہ تالیفات اشرفیہ کے مہتمم و مدیر جناب محمد اسحق ملتانی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے پاک و ہند میں اکابر کے علوم و معارف کی ترویج و اشاعت کیلئے قلمی خدمات کے میدان میں قبول فرما لیا ہے۔ وہ اپنی تمام صلاحیتیں صرف کرکے اور زرکثیر خرچ کرکے وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی تحفہ اہل علم کی خدمت میں پیش کرتے رہتے ہیں۔ خود بھی ترتیب و تالیف کے کام میں محنت کرتے ہیں اور رجال کار کو تلاش کرکے ان سے بھی خدمت لیتے اور اس کی قدر دانی کرتے ہیں۔

''تحفة المدارس'' دو جلدوں پر مشتمل ملتانی صاحب کی اپنی ترتیب دی ہوئی کتاب ہے۔ اس کا موضوع اس کے نام سے ظاہر ہے۔ استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب دامت برکاتہم کے پاس یہ تحفہ پہنچا تو حضرت نے باوجود پیرانہ سالی اور ضعف جسمانی کے اپنے دست مبارک سے کلمات تبریک لکھے اور بجا فرمایا: بڑی محنت سے تحفظ المدارس کو مرتب کیا گیا ہے۔ اکابر کے حالات کا دل پذیر انتہائی مفید تذکرہ ایک جگہ جمع کر دیا گیا ہے۔ طلبہ و علما، اساتذہ مدارس، درویشوں، خانقاہ نشینوں اور تبلیغ کا فریضہ سرانجام دینے والوں، سماجی خدمات بجا لانے والوں اور جہاد کا علم بلند کرنے والوں، مختصر تمام اہل اسلام کی رہنمائی کیلئے بہترین دستاویز مہیا کر دی گئی ہے۔'' رئیس جامعہ دارالعلوم کراچی حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے بھی اس محنت کو سراہتے ہوئے فرمایا:''ماشاء اللہ سرسری انداز میں دیکھنے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ بڑی مفید کتاب ہے۔۔۔ اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کو ترتیب سے پڑھنا بھی ضروری نہیں ہے، جو صفحہ اور جو ورق بھی کھول لیں، اس سے مفید مضمون مل جاتا ہے۔''

دور حاضر کے دو متبحر علمائے کرام، جو بلاشبہ مقتدا و پیشوا ہیں، جس کتاب کے بارے میں اس قسم کے تاثرات کا اظہار کریں، اس کی قدر و قیمت اور اہمیت و افادیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

پہلی جلد، جو 568 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، جن مرکزی عنوانات کا احاطہ کرتی ہے، وہ ہیں: مدارس دینیہ اور اکابر کا اخلاص۔ مدیر اور مدارس، علم اور اہل علم، اہل علم کیلئے منتخب اسلاف کے اہم واقعات، اہل علم کو اکابر کی نصائح۔۔۔ ہر عنوان پر سینکڑوں کتب و رسائل میں بکھرا ہوا مواد یکجا کیا گیا ہے، بالخصوص دارالعلوم دیوبند کی تاسیس کا مفصل احوال، اساتذہ کیلئے شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیر احمد کی نصائح اور ''اکابر کے منتخب واقعات'' بار بار پڑھے جانے بلکہ حرز جاں بنانے کے قابل ہیں۔ ان میں صرف اساتذہ کیلئے نہیں بلکہ ان طلبہ کیلئے بھی بہت کچھ ہے جو مستقبل میں کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں۔

دوسری جلد، جو 624 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، جن مرکزی عنوانات کا احاطہ کرتی ہے، وہ یہ ہیں: مدرس اور مدارس۔ اہل علم کیلئے صحبت صالح اور اصلاح نفس کی فرضیت۔ اصلاح کی ضرورت و اہمیت۔ طلبائے کرام۔ مطالعہ کتب کا دستور العمل۔۔۔ ان میں سے ہر عنوان کا بلاشبہ حق ادا کیا گیا ہے۔ اس مادیت کے دور میں ''چندہ کے متعلق اکابر کے واقعات استغنا'' کو دل کی آنکھوں سے پڑھنے اور اپنے اندر بھی اکابر والا یہی استغناء پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر عنوان کے تحت اکابر کے عملی واقعات کو پڑھ کر ہمت بندھتی ہے کہ اگر ہم بھی چاہیں تو اس حوالے سے توفیق ایزدی ہمارے شامل حال ہو سکتی ہے۔

ملتانی صاحب نے مدارس پر انسائیکلو پیڈیا کی نوعیت کا کام کیا ہے اور مدارس، علما و طلبہ اور نظام مدارس پر تمام مواد بڑی خوب صورتی سے پیش کر دیا ہے۔ یہ دستاویز مدارس کے وابستگان کیلئے تو ہے ہی خاصے کی چیز، ساتھ ہی ان ذہنوں کی صفائی کیلئے بھی تیر بہدف اور جادو اثر ہے، جنہیں مدارس اور علما کے بارے میں میڈیا نے مسموم کر رکھا ہے۔ ہمیں قوی امید ہے کہ ایسے مخالفین و معاندین اگر غیر جانب دار ہو کر ''تحفة المدارس'' کا مطالعہ کریں تو ان کے سامنے حقائق روز روشن کی طرح واضح ہو جائیں گے۔

یہ کتاب چار رنگے دیدہ زیب سرورق اور عمدہ کاغذ پر شائع کی گئی ہے ، جا بجا بکھری لفظی اغلاط خصوصی توجہ کی متقاضی ہیں۔ مکرر واقعات کو حذف کرنے سے کتاب مزید جاندار بن سکتی ہے۔ بایں ہمہ یہ کتاب ہر کتب خانے اور لائبریری سمیت ہر مدرس، ہر عالم اور ہر طالب علم کے دارالمطالعہ کی زینت بننے کے قابل ہے۔
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 308015 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More