سورۃ الماعون کے بارے میں معلومات

قارئین :
ہم سورۃ ماعون کے بارے میں جاننے سے قبل ایک نظر ذرا معاشرے کی برائیوں پر طائرانہ نظر گھماتے ہیں ۔دیکھ لیتے ہیں کہ قرآن سے دوری ،قرآن فہمی سے دوری ،محبت قرآن سے دوری کا انجام تو ذرادریکھیں ۔آج معاشرے میں کیسی کیسی برائیاں جنم لے چکی ہیں ۔
سودی لین دین ،بے پردگی و بے ،حیائی ،زنا و عصمت دری ،لاٹری اسکیمیںاور جوا ، غیر شادی شدہ لوگوں کی تعداد،کمسن بچوں کی قبل از وقت اور نا مناسب بے باکی ،اخلاقی بے راہ روی اور متعلقہ بیماریاں ، گھریلو جھگڑے اور شرحِ طلاق ،
خاندانی تنازعات اور قطع رحمی،بوڑھے والدین کی بے قدری اور نظر اندازی،میوزک گروپ کی تعداد ،کھیلوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور مقابلوں کی تعداد،رشوت خوری ،چوری ،ڈاکے اور قتل ، آلودگی اورغیرصحت مندانہ ماحول ، غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ،
شادی بیاہ و دیگر معاملاتِ زندگی میں فضول خرچی،مزاروں، آستانوں، پیروں اور عاملوں کی تعداد،عیش و عشرت کے سامان کی فراوانی اور اس کیلئے بھاگ دوڑ،شرکیہ معاملات ، جادو ٹونا اور قبر پرستی کا رجحان ،لاقانونیت اوربے انصافی ،انٹرنیٹ کا منفی استعمال،منشیات کا استعمال بشمول گٹکا،مہنگائی ۔
قارئین اور لوگوں کی مذید کیفیت بھی ملاحظہ کرلیجئے ۔لوگوں میں عدم برداشت کا رویہ (ہائی بلڈ پریشر)،ہم جنس پرستی ، مخنثوں(ہیجڑوں) کی تعداد اور قحبہ گیری،وعدہ خلافی ، دھوکہ دہی اور ملاوٹ ،پیچیدہ امراض اوراچانک اموات
جسمانی و ذہنی معذوری،نباتات، حیوانات اور انسانوں میں جنیاتی بے ترتیبی اور بگاڑ،نومولود بچوں میں پیدائشی نقائص
مسلمانوں کے باہمی اختلافات اور فرقہ بندیاں،ذہنی بے سکونی اور نفسیاتی امراض ،صحت مند افراد کے مقابلے میں بیمارلوگوں کی شرح بڑھتی چلی جارہی ہے ۔
قارئین یہ ایک اجمالی خاکہ تھامعاشرے کا۔ان تمام نقصانات اور زوال کا ایک بڑامحرک دین سے دوری ،قرآن فہمی سے محروم ہے ۔آج اور ابھی کلام الہی سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔دیکھیں زندگی کتنی بدلتی ہے ۔سکھ چین ،راحت و سکون ،کامیابی و کامران ہمارامقدر بن جائی گی ۔
آئیے :ذرا سورۃ الماعون کے بارے میں علمی معلومات جانتے ہیں ۔
مقامِ نزول:
سورۂ ماعون مکیہ ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سورت آدھی عاص بن وائل کے بارے میں مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اور آدھی عبداللّٰہ بن ابی سلول منافق کے بارے میں مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی۔( خازن، تفسیر سورۃ الماعون، ۴ / ۴۱۲)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع اور 7 آیتیں ہیں ۔
’’ماعون ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ :
ماعون کا معنی ہے استعمال کی معمولی چیز،اور اس سورت کی آخری آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ ماعون‘‘ کہتے ہیں ۔
قارئین :آئیے ذرا جانتے ہیں کہ اس سورۃ میں ہمارے کریم نے ہم سے کیا خطاب فرمایاہے ۔
اس سورت میں کافروں اور منافقوں کی مذمت بیان کی گئی ہے ۔ ابتدائی آیات میں ان کافروں کی مذمت کی گئی جو حساب اور جزا کے دن کو جھٹلاتے ہیں ،یتیم کو دھکے دیتے ہیں اور مسکین کو کھانا دینے کی ترغیب نہیں دیتے۔اس سورۃ کی آخری آیات میں ان منافقوں کی مذمت کی گئی جو لوگوں کے سامنے نمازی بنتے اور تنہائی میں نمازیں چھوڑتے تھے اور لوگوں کے سامنے بھی جو نمازیں ادا کرتے ان سے اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی بجائے لوگوں کو یہ دکھانا مقصود ہوتا تھا کہ ہم بھی نمازی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی ایک بری خصلت یہ تھی کہ اگر ان سے کوئی استعمال کی۔
اللہ پاک سے دعا ہے تو ہمیں ایسے کاموں کی توفیق عطافرماجن میں تیری رضااور ہماری بھلائی پوشیدہ ہے ۔اور ہمیں ایسے کاموں سے محفوظ فرماجن میں ہمارے لیے ناکامی و ذلت ہے ۔
نوٹ:قارئین :آپ میری مغفرت کے لیے دعاضرور کردیجئے گا۔قارئین ہم ایک تحقیقی و تخلیقی بنیادوں پر ایک ادارہ بنارہے ہیں ۔جس کے لیے آپ پیاروں کے تعاون کی ضروت ہے ۔یہ اپیل خالصتا الللہ کی رضا کی خاطر کی گٗی ہے ۔کام اس کے نام ہے تو تکمیل بھی وہ عطافرمائے گا۔


 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 383 Articles with 597990 views i am scholar.serve the humainbeing... View More