جب عالمِ اسلام کے ماضی کی طرف نظر دوڑائی جائے تو اپنے مسلمان ہونے پر فخر
محسوس ہوتا ہے۔ مسلمانوں نے کئی صدیوں تک اس دنیا پر راج کیا جس کو دیکھ کر
سب رشک کر تے ہیں۔ بحثیت مسمان ہم سب حضرت محمدﷺ کے امتی ہیں ۔اور ہمارا
ماضی بھی اسی لیے شاندار تھا کہ ہم نے اپنے نبی ﷺکی پیر وی کی اور ان کے
احکامات پر عمل کیا ۔ وہ خلفائے راشدین ہوں یا پھر کوئی مسلم حکمران سب نے
عدل و انصاف کو معاشرے کی بنیا د بنایا ۔ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق سے
لے امام حسین تک سب نے آقا دو عالم ﷺ کے نقش قدم پر چل کر فیصلے کیے اور
یہی وجہ ہے کہ اُ ن کے دشمن بھی عزت کی نگا ہ سے دیکھتے تھے۔
خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق جب خلیفہ بنے تو آپ نے عوام سے کہا اگر میں
غلطی کروں تو آپ لوگ میر ی نشاندہی کرنا ۔ حضرت عمرِفاروق نے خلیفہ بنتے
ساتھ ہی عدل وانصاف کی ایسی بنیا د پر ایسا معاشرہ قائم کیا ۔جس کو نافذ کر
کے آج یورپ نے مثالی ترقی کر لی ہے ۔ جدید دور میں ہونے والی تمام تر
سائنسی ترقی مسلمان سائنسدانوں ہی کی بدولت ہیں ۔ زندگی کے ہر شعبہ میں
مسلمان سائنسدانوں کی کارکر دگی قابل ِ رشک ہے ۔
فلکیات،کیمیا،معاشیات،جغرافیہ،ریاضی ،الجبرا ،حیاتیات ،طبیعات اور نہ جانے
کتنے شعبہ ہائے زندگی میں مسلمان سائنسدانوں کے کارنامے قابل ِ ذکر ہیں ۔
اسلام ایک مکمل اور جامع دین ہے جو زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتا ہے ۔اور
آج یہ دین چند لوگو ں کی وجہ سے بدنام ہو رہا ہے ۔اسلا م بھائی چارے ،پیار
محبت اور امن کا دین ہے ، لیکن افسوس آج اس دینِ محمدیﷺ کو دنیا بھر میں
فساد کی علامت سمجھا جاتاہے ۔لوگ مسلمان قوم کا مذاق اُڑاتے ہیں اور مسلمان
لفظ سن کر شدت پسندی کو اپنےذہنوں میں لے آتے ہیں ۔دنیابھر میں مسلمان اپنا
تاریخی مقام کھو چکے ہیں ۔ ہم تعداد میں بھی اتنے ہی ہیں جتنے پہلے تھے اور
آج دنیا کے ہر کونے میں مسلمان موجود ہیں ۔لیکن کیا وجہ ہے کہ آج ہم اکثریت
میں ہونے کے باوجود کمزور ہیں ۔ آج ہم کدھرکھڑے ہیں ؟ہر طرف مسلمان ہی
مسلمان کا گلا کاٹ رہا ہے ۔مصر سے لے کربغداد تک سب مسلمان ہی تو آپس میں
لڑ رہے ہیں یا پھر ہمیں آپس میں لڑوایا جارہا ہے ۔ شام میں خانہ جنگی کی
بنیاد فرقہ واریت ہے ۔ آقا دو عالم ﷺ کے بعد مسلمان شیعہ اور سنی میں تقسیم
ہو گئے اور دونوں نے ایک دوسرے کو کافر کہہ کر مارنا شروع کر دیا اور آج یہ
صورت حال انتہائی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے ۔ ایران ،لبنان ،فلسطین ،بحرین
،اردن اور پاکستان میں شیعہ سنی فرقہ پرستی لاکھوں لوگوں کی جان لے چکی ہے
۔
مسلمانوں کی تاریخ میر جعفر اور میر قاسم جیسے لوگوں سے بھی بھر ی ہوئی ہے
۔ ان لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستان کی تشکیل ایک معجزہ سے کم نہیں
تھی ۔تحریک آزادی کے دوران کئی مسلم علما ہ کرام نے قائد اعظم پرانگریزوں
کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا اور ان کو پاکستان کی تشکیل سے روکنے کی ہر
ممکن کوشش کی ۔
آج بھی مسلم دنیا میں ایسے کئی غدار موجود ہیں جو کہ اس دین کی بدنامی کا
باعث بن رہے ہیں۔
پاکستان میں چند شدت پسند گروہ شریعت کے نفاذکےنام پر جو کام کر رہے ہیں وہ
سب کے سامنے ہے ۔الحمدللہ میں ایک مسلمان کلمہ گو ہوں ، گو کہ میرا علم بہت
کم ہے اور شاید ان نام نہاد شریعت کے نفاذ کرنے والوں سے بھی کم ہو ۔لیکن
میں نے آج تک یہ قرآن اور حدیث میں نہیں پڑھا کہ اسلام ڈنڈے کے زور سے
پھیلا ہے ۔اسلام اگر آج دنیا بھر میں پھیلا ہو ا ہے تو یہ ہمارے آقا دو
عالم ﷺ کا اخلاق ہی تھا ۔ہمارے نبی ﷺ نے تو پتھر کھا کر بھی لوگوں کے لیے
دعا مانگی ۔اسلام تو شہد کی مانند میٹھا دین ہے جس کی مٹھاس دشمن کے دل میں
بھی اتر جاتی ہے ۔حضرت عمر فاروق کو کون نہیں جانتا قبول اسلام سے پہلے آپ
ایک طاقتور ترین آدمی تھےاورحضرت محمدﷺ کی شدید ترین خواہش تھی کہ حضرت عمر
فاروق اسلام قبول کرلیں ۔یہ تلاوت قرآن ہی تھی جس کی مٹھاس نے ایسا اثر کیا
کہ طاقت ور ترین عمرِفاروق ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اسلام کے ہو کر رہ گئے اور
ایسا مقام پایا جس کو دیکھ کر رشک آتا ہے ۔
صومالیہ،مصرلیبیا،اردن،شام،فلسطین ،عراق،افغانستان اور پاکستان تباہ حال
ملک بن چکے ہیں ۔اور ان سب میں ایک ہی قدر مشترک ہے کہ یہ سب مسلم ممالک
ہیں ۔ اب یہ حسنِ اتفاق ہے ،سازش یا پھر ہماری خودکی نااہلی ۔ جو بھی ہو آ
ج مسلمان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں ۔ آ ج کے اس دور میں کوئی
بھی ایسا مسلمان حکمران نہیں ہے جو کہ مغرب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر با
ت کر سکے ۔جو بچارا ہمت کرتا ہے اس کو راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے یا اس کے
لئیے اپنے ہی ملک میں مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہے ۔تازہ ترین مثال عمران خان
کی ہے جس نے پہلی مرتبہ جرات کے ساتھ امریکنز کو واضع پیغام دیا آپ دیکھ
لئیں نادیدہ طاقتیں کس طرح مہنگائی کو بہانہ بنا کر پاکستان کو پھر اسی
غلامی میں جھونک دینا چاہتے ہیں جس غلامی سے نکلنے کا خواب ہم ہمیشہ دیکھا
کرتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل مصر کے نو منتخب صدر محمد مرصی کو اقتدار سنبھالنے
کے ایک سال کے اند ر اس لئے جبر ی طور پر ہٹا دیا گیا کہ انہوں نے امریکہ
کی غلامی سے انکار کر دیا تھا ۔ مغرب مسلمانوں سے ہی مسلمانوں کو نقصان
پہنچا کر اپنا مفاد پورا کرتاہے۔ چند مسلم ممالک مغرب کی غلامی یا دوستی
میں اس حد تک محو ہیں کہ ان کو اپنا انجام یاد نہیں ۔کاش کہ عالم اسلام ایک
پلیٹ فارم پر اکھٹا ہو اور پھر سے دنیا بھر میں اسلام کا بول بالا ہو۔
|