پاکستان کبھی ترقی نہیں کر
سکتا،اس ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی،کیونکہ پاکستانی قوم صرف تبدیلی
کی با تیں کرتی ہے کوئی عملی اقدامات نہیں کرتی۔جب کرپشن کا دور دورہ ہو ،بد
امنی کا راج ہو،ظلم کے بازار گرم ہوں ،قوم کاخون ارزاں ہو چکا ہو،تو اس وقت
تبدیلی کی باتیں کرنا بھی اچھی لگتی ہیں اور سننا بھی اچھی لگتی ہیں لیکن
تبدیلی صرف باتوں سے نہیں آئے گی عمل سے آئے گی اس لئے میدان عمل میں آکر
اپنے آپ کو بھی تبدیل کریں اپنے ارد گرد کو تبدیل کریں اپنے ماحول اور
معاشرے کوبھی تبدیل کریں لیکن اس کے لئے آپ کو محنت کرنا ہو گی قربانی دینا
ہو گی چینج کرنے کے لئے وقت نکالنا ہو گا شاید تب جا کر تھوڑی بہت تبدیلی
آپ کو دیکھنے کو مل جائے لیکن میرا ذہن پھر بھی اس بات کو قبول نہیں کرتا ،کیونکہ
پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتااور تبدیل نہیں ہو سکتا جب تک میرے ملک
کے غریب طبقے اور مڈل کلاس کے لوگوں کو اپنے حقوق کے لئے اور مطالبات کے
لئے اپنی نمائندگی کرنے نہیں دی جاتی ، پاکستان کی بد قسمتی یہ ہے کہ
پاکستان کی اسمبلیوں میں صرف وہ لوگ نمائندگی کر سکتے ہیں جن کے بینک بیلنس
ہوں جن کے پاس گاڑیاں ،کوٹھیاں اور جائیدادیں ہوں اور جو الیکشن کے اخراجات
برداشت کر نے کی سکت رکھتے ہوں،غریب طبقہ جن کے پاس پیٹ بھرنے کے لئے دو
وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ،وہ کیسے الیکشن کے اخراجات برداشت کریں گے اور
جہاں تک مڈل کلاس طبقے کی بات ہے تو مشکل سے اپنی سفیدپوشی کا بھرم رکھتے
ہیں وہ الیکشن کے بکھیڑوں میں کیونکر پڑیں گے ،لے دے کہ وہی وڈیرے اور امیر
طبقہ ہی ہماری قسمتوں کے فیصلے کرنے کے لئے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں اور
پھر سے ہمارا رونا شروع ہوجاتا ہے کہ پاکستان سے کرپشن کیسے ختم ہو گی؟ ہم
کب ترقی کریں گے ؟یہ کرپٹ نظام کب تبدیل ہو گا؟پاکستان کی کچھ سیاسی
جماعتیں الیکشن کے دنوں میں یہ کہتے ہوئے سنائی دیتی ہیں کہ وہ اقتدار میں
آ کر اس کرپشن زدہ نظام کو تبدیل کر دیں گی انصاف کا بول بالا کریں گی
غریبوں کے دکھ درد کر دیں گی اس ملک میں ہریالی آ جائے گی وغیرہ وغیرہ،لیکن
جب وہ اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتی ہیں تو سب وعدوں اور سب باتوں کو بھول
کراقتدار کے مزے لینا لگ جاتے ہیں،میری ناقص رائے یہ ہے کہ اگر کچھ سیاسی
جماعتیں واقعی پاکستان کے ساتھ مخلص ہیں ،اس کرپٹ نظام کا خاتمہ چاہتی ہیں
اور پاکستان میں مثبت تبدیلی لانا چاہتی ہیں تو انہیں وڈیرہ شاہی اور وی ۔آئی۔پی
کے کلچر کو ختم کرتے ہوئے سادگی کو فروغ دیتے ہوئے غریب اور مڈل کلاس کے
طبقہ کے اہل لوگوں کو پارٹی کا ٹکٹ دینا چاہئے یہاں پر الیکشن کمیشن آف
پاکستان کو بھی کچھ ایسی ٹرمز تشکیل دینا چاہیئں کہ جس سے غریب اور مڈل
کلاس طبقہ آگے آسکے اور اپنی آواز بلند کر سکے۔ویسے بھی کسی ملک میں ترقی
کا راز اس کے نوجوانوں سے وابستہ ہوتا ہے اور پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ
پاکستان میں نوجوان نسل کاتناسب کافی زیادہ ہے اس لیے تمام مکاتب فکر کو
چاہئے کہ وہ نوجوانوں کو آگے آنے کے مواقع فراہم کریں ۔اگر عوام بھی چاہتے
ہیں کہ ہم تبدیل ہو جائیں یہ کرپشن زدہ نظام ختم ہو جائے تو اس کے لئے ہمیں
خود کو بدلنا ہو گااور اپنی اصلاح کرنا ہوگی کیونکہ جیسے ہم ہوں گے ویسے ہی
ہمارے حکمران ہوں گے آج کے دگرگوں اور مخدوش حالات دیکھ کر ہم قصوروارصرف
حکمرانوں کا نہ ٹھہرائیںبلکہ اس میں غلطی ہماری بھی ہے ہم بھی اس نظام میں
برابر شریک ہیں، آخر میں قارئین سے میرا سوال ہے کیا پاکستان ترقی کی
شاہراہ پر گامزن ہوسکتا ہے؟کیا پاکستان کا یہ کرپشن زدہ نظام تبدیل ہو سکتا
ہے ؟اگر آپ کے ذہن میں ایسی کوئی ترکیب ہے تو ہمیں بھی بتائیں اور اپنی
زندگی میں لاگو کریں تاکہ میرے پیارے پاکستان کے چمن میں خزاں کا دور ختم
ہو اور بہار آجائے۔
نوٹ:آپ مجھ سے Facebookپر [email protected]کے
ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں۔۔ |