دیویندر فردنویس کو سنگھ کے سنسکار(اقدار) وراثت میں ملے۔
ان کے والد گنگادھر راو فردنویس کو جن سنگھ نے مہاراشٹر کی قانون ساز کونسل
کا رکن نامزد کیا لیکن انہوں نے اپنے بیٹے کو سنگھ کی سرسوتی ودیا مندر میں
بھیجنے کے بجائے اندرا کانونٹ اسکول میں داخل کردیا۔ وہاں غالباً دیویندر
فردنویس نے جارج برباڈ شا کا یہ جملہ پڑھ لیا:’’ سور سے کشتی نہ لڑو، آپ
گندے ہوں گے اوراس کے علاوہ سور کو پسند آئے گا‘‘۔ اس کے بعد قدرت کا کرنا
یہ ہوا کہ اندراگاندھی نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے گنگادھر راو کو جیل
بھیج دیا۔ ننھےدیویندر پر اس کا اثریہ ہوا کہ اس نے اندرا کے نام پر اسکول
میں پڑھنے سے انکار کردیا اور سنگھ کے سرسوتی ودیا دلیہ ناگپور میں داخلہ
لے لیا۔ اب معاملہ کریلا اور نیم چڑھا سا ہوگیا۔ وہاں پردیویندر کو وہ
تربیت ملی جس مظاہرہ انہوں نے برناڈشا کےاہانت آمیز جملے کا اشارے اشارے
میں اپنے حریف نواب ملک کے خلاف استعمال کرکے کیا۔ اس سے ساری دنیا کو پتہ
چل گیا کہ سنگھ پریوار اپنے لوگوں کو کس طرح اسفل السافلین کے مقام پر
پہنچاتا ہے۔
دیویندر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ سبق انہوں نے بہت پہلے سیکھا تھا ۔ یہ
بات اگردرست ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہوں نے یکم نومبر2021 کو ایک
پریس کانفرنس بلا کریہ اعلان کیوں کیا کہ وہ دیوالی کے بعد دھماکہ کرکے
انڈرورلڈ اور نواب ملک کے روابط کا ثبوت پیش کریں گے۔ اس وقت فردنویس نے
اپنی صفائی میں یہ بھی کہا تھا کہ منشیات فروش جے دیپ رانا کاان سے یا ان
کی بیوی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے جواب میں نواب ملک نے چیلنج قبول کرتے
ہوئے کہا کہ دیوالی تک انتظار کرنے کی کیا ضرورت ؟ ثبوت ہیں تو پیش
کردیجیے۔ دیویندر فردنویس کو نواب ملک کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا تو انہوں
نے ممبئی دھماکے میں ایک ملزم کے ساتھ نواب ملک کے لین دین کا الزام لگا
دیا حالانکہ وہ دونوں الگ الگ باتیں ہیں۔ اس کمزور الزام کے جواب میں جب
نواب ملک نے شواہد پیش کرنے کااعلان کیا تو دیویندر فردنویس سمجھ گئے کہ اب
خیریت نہیں ہے اس لیے ان کو وہ پرانا ’سور‘ والاسبق یاد آگیا جسے انہوں نے
بڑی بے حیائی سے ٹویٹ کردیا ۔ دیویندر فردنویس کی حالت اس پہلوان کی سی ہے
جس کو کشتی سے قبل اپنی ہار کا یقین ہوجائے اور وہ اوٹ پٹانگ الزام لگا کر
میدان سے بھاگ کھڑا ہو۔ یہ اٹل جی کی پرمپرا ہے ۔ تیرہ دن کی پہلی سرکار
چلانے کے بعد انہوں نے یہی کیا تھا۔
یکم نومبر کو اس دھرم یدھ کا شنکھ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان اور
مہاراشٹر حکومت میں وزیر نواب ملک نے پھونکا تھا۔ انہوں نےاین سی بی کے
خلاف اپنی جنگ میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی
کےرہنما دیویندر فردنویس کو گھسیٹا اور ان پر منشیات کے اسمگلر جے دیپ رانا
سے قریبی تعلق کا الزام عائد کردیا ۔یہ کوئی ہوائی الزام تراشی نہیں تھی
بلکہ ثبوت کے طور پر اس کے ساتھ دو تصاویر شیئر کی گئی تھیں۔ پہلی تصویر
میں رانا کے ساتھ فردنویس نظر آرہے تھے جب کہ دوسری میں ان کی اہلیہ امریتا
دکھائی دے رہی تھیں۔ سونو نگم کے گانے کی لانچ میں کھینچی گئی ایک تصویر
میں رانا کے ساتھ امریتا اور دوسری میں سابق وزیر مالیات سدھیر منگتی وار
کے ساتھ دیویندر فردنویس نظر آرہے تھے۔ نواب ملک پر چونکہ اپنے داماد کو
بچانے کا الزام لگتا رہا ہے اس لیے اپنے مخالف کے اہل خانہ کی تصویر شائع
کرنے پر کوئی اعتراض بھی نہیں ہوسکتا۔ فردنویس پر یہ الزام لگایا گیا کہ
گزشتہ دو سال میں ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی خاطروہ منشیات کی
برآمدگی میں اہم کردار ادا کرتےرہے ہیں ۔
ان الزامات پر ۹ ؍ نومبر تک صبر کرنے کے بعد آخر امریتا کا پیمانہ لبریز
ہوگیا اور انہوں نے اپنے ٹویٹر پر نہایت فلمی انداز میں لکھا:’’ بگڑے نواب
نے ، پریس کانفرنس پر پریس کانفرنس ، پریس کانفرنس پر پریس کانفرنس، پریس
کانفرنس پر پریس کانفرنس بلائی لیکن ہر بار جھوٹ اور مکاری کی ہی باتیں
ہمیں سنائیں ۔ لکشیہ(مقصد) ان کا ایک ہی ہے میرے بھائی، بچانا ہے انہیں
اپنے جمائی(داماد) کی کالی کمائی‘‘۔ اس تُک بندی میں سب سے پہلے تو نواب
ملک کو بگڑا نواب کہہ کر ان کی ذات پر کیچڑ اچھالا گیا جو سیاسی اخلاقیات
کے خلاف ہے۔ دوسری بات نواب ملک کے کسی دعویٰ کی ثبوت کے ذریعہ تردید نہیں
کی گئی بلکہ ان پر جھوٹ اور مکاری کا بے بنیاد الزام لگا دیا گیا حالانکہ
کسی بھی غیر جانبدار فرد کے لیےان ویڈیوز کو دیکھ کر اس کی تائید ناممکن ہے
لیکن جہاں تک اندھے بھکتوں کا سوال ہے وہ بیچارے کچھ دیکھ نہیں سکتے بس
کانوں سے سن کر مان لیتے ہیں اور زبان سے دوہراتے رہتے ہیں۔
ایک طرف امریتا بے دھڑک سمیر خان کے کالے دھن کو چھپانے کا الزام لگارہی
ہیں اس کے جواب میں دوسری جانب نواب ملک کی بیٹی نیلوفر نے ایک کھلے خط میں
اپنے خاوند سمیر خان کی گرفتاری کے بعد پیش آنے والی مشکلات کو بیان
کردیا۔ انہوں نے لکھا جھوٹے الزامات زندگیاں تباہ کرتی ہیں۔ کسی پر الزام
لگانے یا مذمت کرنے سے قبل یہ جان لینا ضروری ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں؟
دیویندر فردنویس کے خلاف نیلوفر نے ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھی بھیجا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ فردنویس نے سمیر خان پر منشیات رکھنے کا الزام ایسے
وقت میں لگایا جبکہ اس کی تحقیق چل رہی ہے۔ این سی بی کی فردِ جرم سے ان
الزامات کی تائید نہیں ہوتی ۔14؍ جنوری کو چھاپے کے وقت کیے جانے والے
پنچنامہ میں صاف درج ہے کہ تلاشی کے بعد کو ئی مشکوک شئے یا منشیات نہیں
ملی۔ اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ نے جس ذرائع سے یہ معلومات حاصل
کی ہیں وہ آپ ہی جانتے ہیں۔ا نہوں نے ہتک عزت کے نوٹس کی وجہ دیویندر
فردنویس کے ذریعہ ان کے خاندان پر لگائے جانے والےجھوٹے الزامات کو بتایا
اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ’ ہم لوگ نہیں جھکیں گے‘۔ نواب ملک کا کہنا ہے
کہ اس نوٹس کے جواب میں اگردیویندر فردنویس معافی نہیں مانگتے تو عدالت سے
رجوع کیا جائے گا۔
سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے نواب ملک پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ
ان کے ممبئی کے انڈر ورلڈ سے تعلقات ہیں اور انہوں نے ممبئی میں 1993 میں
ہونے والے دھماکوں کے سزا یافتہ مجرموں کی املاک سستے داموں میں خریدی تھی۔
نواب ملک نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص سے تعلق پر الزام
لگایا جارہا ہے اس پر جرم ثابت نہیں ہوا تھا بلکہ مقدمہ زیر سماعت تھا اور
وہ ضمانت پر تھا ۔ فردنویس کو یہ بھی نہیں معلوم کہ امسال جون میں اس کا
انتقال ہوچکا ہے۔ اس طرح وہ الزام تو غلط ثابت ہوگیا ویسے نہ تو کسی مجرم
پر جائیداد بیچنے کی پابندی ہے اور اس کو خریدنا جرم ہے۔ کسی مجرم سے خریدو
فروخت کرنے والا اس کا شریک جرم نہیں ہوجاتا اس لیے دیویندر فردنویس کایہ
الزام مضحکہ خیز ہے۔ ان اوٹ پٹانگ الزامات کے جواب میں نواب ملک نے فردنویس
پر الزام لگا دیا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا فیصلہ کیا
تھا تو کہا تھا کہ اس سے کالا دھن اور دہشت گردی کے علاوہ جعلی نوٹوں کا
دھندہ بھی بند ہو جائے گا۔ اس لیےتمام ریاستوں سے جعلی نوٹ برآمد ہوئے صرف
مہاراشٹر سے نہیں ہوئے۔
نواب ملک کے مطابق چونکہ نوٹ بندی کے بعد مہاراشٹرکے اندرپورے سال میں جعلی
نوٹوں کا ایک بھی معاملہ اس لیے سامنے نہیں آیا کیونکہ دیویندر فردنویس کی
پشت پناہی میں نقلی نوٹوں کا کھیل چل رہا تھا۔ 8؍ اکتوبر 2017 کو ڈائریکٹر
انٹیلی جنس ریوینیو نے ایک چھاپے کے دوران 14 کروڑ 56 لاکھ روپے کے جعلی
نوٹ پکڑے لیکن اس معاملہ کو رفع دفع کرنے میں فردنویس نے مدد کی۔ اس کیس
میں ممبئی، پونے سے عمران عالم شیخ کو گرفتار کیا گیا لیکن 14 کروڑ 56 لاکھ
روپے کے جعلی نوٹوں کا معاملہ 8 لاکھ 80 ہزار روپے بتا کر دبا دیا گیا۔ درج
شدہ معاملے میں کچھ دنوں کے اندر ملزمین کی ضمانت ہوگئی۔ اسے نہ این آئی اے
کو دیا گیا نہ حتمی جانچ کی گئی کیونکہ جعلی نوٹوں کا کاروبار کرنے والے
گروہ کو حکومتِ وقت کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اتفاق سے اس وقت بھی محصول
محکمہ میں اس کی نگرانی سمیر وانکھیڈے کررہا تھا۔ اس معاملے کے ملزم کو
کانگریس کا لیڈر بتایا گیا جب کہ ایسا نہیں تھا بلکہ پکڑے جانے پریہ الزام
کانگریس پر تھوپ دیا گیا۔
بی جے پی نے صرف اپنے حریف پر الزام لگانے کو کافی نہیں سمجھا بلکہ ’ نہ
کھاوں گا نہ کھانے دوں گا‘ کا بے مثال نعرہ لگاکر اسی عمران عالم شیخ کے
بھائی حاجی عرفات شیخ کو مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کا چیئرمین مقرر کردیا گیا
۔ ناگپور کے بدنام زمانہ غنڈے منایادو کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں اس کے
باوجود فردنویس نے اسے تعمیراتی مزدوروں کے فلاح و بہبود کمیشن کا چیر مین
نامزدکیا ۔ ریاض بھاٹی نامی ملزم کو جو دو پاسپورٹ کے ساتھ پکڑا گیا تھا
وزیر اعظم کی تقریب میں شرکت کا موقع دیا گیا ۔ نواب ملک نے دیویندر
فردنویس پرمجرم پیشہ افراد کی پشت پناہی کرنے کے اور بھی کئی سنگین الزامات
لگائے جن کا کوئی جواب نہیں آیا۔ یہ ایک انسانی کمزوری ہے کہ جب وہ لاجواب
ہوجاتا ہے تو گالی گلوچ پر اتر آتا ہے اور اس کے اندر چھپا ہواا وٗشی
درندہ باہر آجاتا ہے۔ دیویندر فردنویس کے ساتھ یہی ہوا اور سنگھ کی جنگلی
تربیت نے ان کو ’سور‘ والے تبصرے پر مجبور کردیا۔ اس طرح کنگنا رناوت اور
دیویندر فردنویس کے درمیان کا فرق مٹ گیا۔
|