جریدہ ’اِنشاَ‘ شمارہ 111۔112، جولائی تا دسمبر2021

جریدہ ’اِنشاَ‘
شمارہ 111۔112، جولائی تا دسمبر2021
پروفیسر صفدر علی انشاؔ کے ذوق و شوق، ہمت، حوصلہ اور شعر وادب سے محبت کی داد دینی پڑتی ہے کہ وہ اردو زبان و ادب کے فروغ میں عرصہ دراز سے علم و ادب کے فروغ کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے اور کتابی سلسلہ ”انشا“ کی اشاعت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ فی زمانہ ادبی جریدہ شائع کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ لیکن ادب سے محبت رکھنے والے ابھی موجود ہیں اور علم و ادب کی شمع کو عبادت
تصور کرتے ہوئے روشن کیے ہوئے ہیں۔ پروفیسر صفدر علی انشا ؔ صاحب نے ازراہ عنایت انشا کا شمارہ 111۔112، جولائی تا دسمبر 2021 ء شاعروں اور ادیبوں کے رابطہ کار، ادب کی بے لوث خدمت انجام دینے والے شہزاد سلطانی کے توسط سے ارسال فرمایا۔ جس کے لیے میں پروفیسر صاحب کا ممنون ہوں، ساتھ ہی شہزاد سلطانی بھی شکریے کے مستحق ہیں کہ وہ اکثر شاعروں اور نثر نگاروں کی نگارشات مجھے میرے گھر پہنچاتے رہتے ہیں۔ اس دور میں ایسے بے لوث کام کرنے والے خال خال ہی ملتے ہیں۔
پیش نظر ’انشا‘ کا شمارہ سابقہ شماروں کی مانند ادب کی مختلف اصناف سے مزین ہے۔ اداریہ کا عنوان ہے ”کوفیوں کی سرزمین‘ جس میں پاکستان کے لیے قربانی دینے والے ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ ہونے والے سلوک پر نوحہ کنا بھی دکھائی دیتے ہیں۔ اداریہ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ ”اپنے ایک انٹر ویو میں انھوں نے ایک بات کہی تھی کہ بھوپال کے لوگ نہ ہی غدار ہوتے ہیں اور نہ ہی قادیانی، اور وہ دونوں کی بھیٹ چڑھ گئے“۔ انہوں نے اداریہ میں اس جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ سرکاری ٹی وی نے قوم کو تفکر، تدبر اور تعقل کے راستے سے ہٹا کر لہو ولعب میں پھنسا دیا ہے‘۔ آخر میں ڈاکٹر عبدا لقدیرخان کا ایک شعر بھی نقل کیا ہے ؎
گزرتو خیر گئی ہے تری حیات قدیرؔ
ستم ظریف مگر کوفیوں میں گزری ہے
حمد باری تعالیٰ اور نعت رسول مقبول ﷺ دونوں شفیق احمد شفیق کی ہیں۔ پروفیسر عقیل دانش کا مضمون ’حیات رضوی امروہوی۔ حیات کا ایک روشن رخ کے عنوان سے جناب حیات امروہوی پر سیر حاصل مواد فراہم کرتا ہے۔مصنف نے دوست سے دوستی بھی خوب نبھائی ہے۔شفیق احمد شفیق کی پچاس سال سے سرگرم عمل صحافی معروف کالم نگار، ناقد اور شاعر جناب محمود شام پر دلچسپ اور معلوماتی تحریر ہے۔ اس مضمون میں شام صاحب کی ایک مشہور نظم ’منی کی خواہش‘ بھی ہے۔ شام صاحب نے درست لکھا بیٹیاں پھول ہوتی ہیں۔ اکرم کنجاہی نے جان کاشمیری کے رنگِ سخن پر تفصیلی اظہار خیال کیا ہے۔پروفیسر صادق علی خان جو انشاکے معاون خصوصی ڈاکٹر عابد علی عابد کے والد محترم اور میرے قریبی دوستوں میں سے ہیں انہوں نے میرے اور اپنے استاد ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری کی آپ بیتی“کیا بیت گئی قطرہ پہ گہر ہونے تک‘ پر تیس صفحات پر تبصرہ تحریر فرمایا ہے۔راقم کو اس آپ بیتی کا پیش لفظ لکھنے کا اعزاز حاصل ہے۔ خان صاحب نے شاگردی اور اپنے ساتھی (colleague) ہونے کا حق ادا کردیا ہے۔ زاہد رشید کا مضمون ”اے خیام کا فن“ ایک اچھا مضمون ہے۔ نظموں میں عقیل دانش کی نظم میری زبان، جمال احمد انجم کی نظم ”تنہائی“ اور ”چاند“امجد غزالی کی ’وہ ایک لڑکی‘ منصور عباسی کی ’چھ ستمبر تیری یاد پھر آگئی‘ جریدہ کا حصہ ہے۔انشائیوں میں عقیل دانش، ظہیر خان، ڈاکٹر عابد علی عابد، حماد عالم کے انشائیے شامل ہیں۔افسانوں کا شعبہ شائستہ مفتی، یونس شاہد، فخر الدین کیفی، رضیہ بیلا سید اور صفدر علی انشاؔ کا افسانہ ”وہ کون تھی“سے مزین ہے۔ غزلیات میں شفیق احمد شفیق، خیال آفاقی، ابن عظیم فاطمی، امجد غزالی، جمال احمد انجم، نعمان ہاشمی، رشکِ ارم، شبنم شاہین، اقصیٰ ناصر، حسن کاظمی،رفیق الحسن رفیق کی غزلیات شامل ہیں۔ احمد سعید فیض آبادی سے ایک ملاقات کا حال لکھا ہے رازق عزیز نے۔ آخر میں ماہ نامہ ”علم دوست ای میگزین“ پر تبصرہ مدیرِ موصوف نے کیا ہے۔ اس برقی جریدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے مدیر موصوف نے راقم کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے کہ ”محترم ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی ایک اچھے قلم کار ہیں حال ہی میں آپ کی کالم نگاری پر دو کتابیں شائع ہوئیں ہیں ان کا مضمون ”میری زندگی پر مطالعے کے اثرات“ اپنے عنوان سے ہی اس بات کا اشارہ کررہا ہے کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے ان کا مطالعے نے ان کا کتنا ساتھ دیا ہے اور نہ صرف ان کا ساتھ بلکہ ہر اس شخص کا ساتھ دیا جو مطالعے کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا تا ہے“۔ مجموعی طور پر پیش نظر شمارہ معلوماتی اور ادب کے متعدد اصناف پر ادبی مواد کا عمدہ مجموعہ ہے۔ مجھے قوی امید ہے کہ پیش نظر جریدہ صاحبانِ ذوق سے داد سمیٹے گا۔جریدہ کی اشاعت پر مدیر اعلیٰ اور انشا کی پوری ٹیم کو مبارک باد۔(5دسمبر2021ء)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1437363 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More