پاکستان کا آخری بڑا آدمی (نشان امتیاز)

"پاکستان کا آخری بڑا آدمی"یہ جبار مرزا کی کتاب ہے ۔جبار مرزا کا شمار سینئر کالم نگاروں اور صحافیوں میں ہوتا ہے۔زیرنظر کتاب کے بارے میں وہ لکھتے ہیں کہ یہ کتاب میری چونتیس برسوں کی یادوں پر مشتمل ہے ۔بات کو آگے بڑھانے سے پہلے یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ ان کا شمار ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے قابل اعتماد دوستوں میں ہوتا ہے،دفاع پاکستان کے حوالے سے ڈاکٹر خان نے ایٹمی شعبے میں کارہائے نمایا ں انجام دیئے ہیں ،جبار مرزا ان کے دل و جان سے معترف ہیں ۔وہ ڈاکٹر خان کے لئے دنیا سے ٹکرا سکتے ہیں لیکن ان کے خلاف کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے ۔ جبار مرزا ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ایک صاحب میرے پاس آئے اور میرے کالموں کی تعریف کرتے ہوئے کہنے لگاآپ جس گھر میں رہتے ہیں کیا یہ آپ کا اپنا ہے، میں نے کہا نہیں کرائے پر رہتا ہوں ۔اگلے دن پھر وہ تشریف لے آئے اور فرمایا آپ کے پاس گاڑی ہے یا پیدل ہی سفر کرتے ہیں ۔میں نے جواب دیا میں گاڑی ایفورڈ نہیں کرسکتا ۔اس لیے جہاں جانا ہوتا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ پر جاتا ہوں۔کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد وہ صاحب بولے اگر آپ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ لگے رہیں گے تو آپ کا یہی حال رہے گا،آپ اپنی زندگی کو بدلنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟میں حیران تھا کہ وہ میری غربت بھری زندگی کے بارے میں خاصا فکرمند دکھائی دیتا تھا ۔چند دنوں کے بعد وہ ایک بار پھر میرے گھر آیا اور کہنے لگابحریہ ٹاؤن میں ایک کنال کی ڈبل منزلہ کوٹھی آپ کے لیے موجود ہے۔میں نے کہا میرے پاس اتنی رقم نہیں ہے اورمیری عمر کے لوگوں کو بنک والے بھی قرض نہیں دیتے ۔وہ بولے میں آپ سے پیسے نہیں مانگتا یہ کوٹھی آپ کو تحفے میں ملے گی ۔جب میں نے اسے غور سے دیکھا تو کہنے لگاکہیں آنے جانے کے لیے گاڑی بھی ملے گی اور ہاں دو تین سال کا پٹرول بھی مفت مل جائے گا۔میں نے کہا اتنی مہربانیوں کے بدلے مجھے کرنا کیا ہوگا؟وہ بولے ایک کتاب تیار ہے بس اس کتاب پر آپ کا نام لکھنا ہے اورپندرہ بیس ہزار چھاپ کے مفت بانٹ دینی ہے ۔میں نے پوچھا یہ کیا کام ہوا؟کتابیں لکھنا اور چھاپنا تو میراپسندیدہ مشغلہ ہے۔لیکن جو کتاب میں نے لکھی ہی نہیں وہ میرے نام سے کیسے چھپ سکتی ہے۔پھر اتنی مہربانی اور مراعات کے ساتھ،آخر وہ کتاب ہے کیا؟وہ صاحب بولے وہ کتاب ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خلاف لکھوائی گئی ہے ،ہمیں یہ ٹاسک ملا ہے کہ ڈاکٹر خان کو ہیرو سے زیرو بنانا ہے۔میں نے اس شخص سے پوچھا آپ کی نظر انتخاب مجھ پر ہی کیوں ٹھہری ؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ دو تین عشروں سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے رابطے میں ہیں۔ان کے بھروسے کے آدمی ہیں آپ۔ان کے کارناموں پر آپ کی چند کتابیں چھپ چکی ہیں ۔اگر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خلاف لکھی جانے والی کتاب بھی آپ کے نام سے آئے گی تو لوگ سو فیصد یقین کرلیں گے ۔آپ کے لیے سنہری موقع ہے چھوڑو ڈاکٹرخان کو ۔اپنی قسمت بدل لو ۔پیشکش قبول کرنے سے ہمارا کام تو ہوہی جائے گا لیکن آپ کی بے خانمی بھی ختم ہوجائے گی ۔ورنہ جبار مرزاکہاں تک حالات کا جبر سہتے رہوگے۔کافی دیر سوچنے کے بعد میں نے ان صاحب سے مخاطب ہوکر کہا جناب اگر روز محشر میرا ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے سامنا ہوگیا انہوں نے مجھ سے پوچھ لیا جس بنگلے اور گاڑی کے لیے تم نے دوستی کا سودا کیا تھا وہ دنیا میں ہی کیوں چھوڑ آئے،قبر میں لے آتے؟تو پھر میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کیا جواب دونگا۔وہ صاحب کہنے لگے جس جہاں میں زندہ ہو اس کی فکر کروجو ابھی آنا ہے اس کو چھوڑو۔میں نے کہا مجھے کرائے کے مکان میں ہی پڑا رہنے دو،ویگنوں ، تانگوں ،رکشوں پر دھکے کھانے دو ۔ مجھے یہ سودا منظور نہیں ہے۔جبار مرزا عرض مصنف میں ایک جگہ لکھتے ہیں ، کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے احسانوں کا اندازہ BOB wood ward کی کتاب Obama's warسے بھی ہوتا ہے جس میں وہ لکھتا ہے کہ جب پاکستان میں کو سیدھی راہ پر لانے کے لیے امریکی صدر اوبا ما کی بریفنگ میں بحث ہورہی تھی کہ کیوں نہ پاکستان میں امریکی اور نیٹو افواج اتار دی جائیں تو وہاں موجود ایک صاحب نے کہا جناب پاکستان ایک نیو کلیئر ریاست ہے ،افغانستان ،شام یا عراق نہیں ۔پھر کسی نتیجے پر پہنچے بغیر وہ اجلاس ختم ہوگیا۔علاوہ ازیں سی آئی اے ڈائری کے مصنف Robert L Grenierنے اپنی کتاب 88 Days to kandharمیں لکھا ہے کہ سی آئی اے براہ راست پاکستانی سیاست دانوں سے تفتیش کرتا رہا ہے۔مسلسل ٹارچر سے ایک سائنسدان بے ہوش ہوگیا تھا، جسے ہسپتال پہنچایاگیا دو دن بعد طبیعت سنبھلی تو سی آئی اے نے پھر تفتیش کے لئے طلب کرلیا۔بہرکیف 296صفحات پر مشتمل جبارمرزا کی یہ کتاب انتہائی سنسنی خیز واقعات کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔اضافہ شدہ ایڈیشن کی قیمت 1500/-روپے ہے-
 

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784497 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.