یقین کریں کہ دور حاضر کے سیاست
دانوں اور سیاست سے اب گھبراہٹ سی ہونے لگی ہے اور اس بارے میں کچھ بھی
لکھنے کو دل ہی نہیں چاہتا۔دنیا بھر میں ہر بات اصولوں کی بنیادوں پر کہی
جاتی ہے اور ہر مسئلے کو اصول پر پرکھا جاتا ہے ہر ملک میں سیاست نظریے یا
اصولوں کی بنیاد پر ہوتی ہے لیکن ہمارے ملک کی سیاست اور سیاسی پارٹیوں کے
نہ کوئی اصول اور نہ کوئی ضابطے باقی ہیں،نظریہ اور ایماندارانہ سیاست سے
تو یہ بالکل ہی پاک ہیں ۔ایسی سیاست سے چمٹے افراد بلاجھجک اور بے شرمی سے
یہ کہنے لگے ہیں کہ” سیاست میں سب جائز ہے“ تو پھر ان لوگوں کے پیچھے موجود
یا ان کے حمایتوں کے دماغی توازن پر بھی شک ہونے لگتا ہے۔اب ہمارے ملک کی
سیاست میں نہ صرف کریمنل لوگ داخل ہوچکے ہیں بلکہ دھڑلے سے فروغ بھی پارہے
ہیں ایسی صورت میں سیاست میں کرپشن تو ایک معمولی سی بات بن رہ گئی ہے بلکہ
مجھے ڈر ہے کہ کہیں کوئی مفاد پرست اسے سیاست کا حصہ ہی قرار نہ دیدے اور
سیاست میں سب جائز کی بانسری بجاتا رہے اور ایسی ہی تحاریک کو چلانے کے لئے
سرگرم نہ ہوجائے۔
بہرحال قوم کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کرپٹ ، بے اصول اور بے حس لوگوں پر
مشتمل جمہوریت کے موجودہ دور میں تاریخ میں کچھ ایسا بھی ہوگیا کہ اپوزیشن
میں موجود جماعت کا اہم اور حلف یافتہ کھلاڑی گورنر کے عہدے پر فائز ہوگیا
، کھلاڑی اس لئے کہ یہ کھیل ہی تو ہورہا ہے ملک اور قوم کے ساتھ۔۔۔۔کھیل
کھیلنے والے کھلاڑی نہیں تو اور کیا کہلائیں گے؟
گورنر ، صدر مملکت کا صوبے میں نمائندہ کہلاتا ہے اور اب تک تو جو بھی
پارٹی مرکزی سطح پراقتدار میں رہی اسی کا یا اس کا حمایتی ہی صوبائی گورنر
رہا لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ سندھ کے گورنر عشرت العباد ایسے گورنر ہیں جن
کی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ اب حکومتی بنچوں سے دور ہوکر حزب اختلاف کی
بنچوں پر جابیٹھی ہے ۔۔۔۔۔۔ویسے اس پارٹی کی بھی ایک نرالی روایت رہی ہے کہ
وہ حکومت میں رہتے ہوئے بھی اپوزیشن کا کردار ادا کرتی تھی اور اس بات کا
اظہار ایک سے زائد مرتبہ اس تحریک کے ساتھی اور قائد دونوں ہی کرتے رہے ہیں۔۔۔۔۔
بہرحال ڈاکٹر عشرت العباد کو یہ بھی اعزاز حاصل ہوگیا ہے کہ ان کی پارٹی کے
حکومت میں نہ ہونے کے باوجود وہ وہ گورنر بدستور ہیں ،گزشتہ آٹھ سال سے اس
منصب پرفائز رہنے کا اعزاز تو وہ پہلے ہی پاچکے ہیں ۔۔۔۔۔شائد انقلابی
تحاریک میں ایسا ہی ہوتا ہو؟ یا اب ہونے لگے گا؟اسے بھی تو ہم انقلاب کی
ایک قسم کہہ سکتے ہیں؟؟؟؟؟
ویسے میری اس بات پر یقین بھی نہ کریں نہ جانے کب وہ اچانک ہی دوبارہ حکومت
میں شامل ہوجائیں جیسے کہ چند روز قبل ہوا کہ میں اپنی سمجھ کے مطابق یہ
لکھ دیا تھا کہ اب ذوالفقار مرزا کی لگائی ہوئی یہ آگ جلد ہی بجھتی ہوئی
نظر نہیں آتی۔مگر آگ تو ایسی بجھی جیسے لگی ہی نہیں تھی۔۔۔۔
گزشتہ ساڑھے تین سالہ دور میں پیپلز پارٹی اور اس کی حکومت نے فرینڈز بنانے
کا جس سرگرمی کا مظاہرہ کیاہے اگر اتنی ہی سرگرمی ملک اور قوم سے دوستی کے
اظہار کے لئے دکھاتی تو یہ دونوں کی بڑی خوش قسمتی ہوتی۔۔۔۔۔
چلیں پوری قوم نہ سہی قوم کے لیڈر ہونے کے دعویدار تو حکومت کے دوست ہیں
۔۔۔پہلے تو صرف مسلم لیگ نواز کو فرینڈلی اپوزیشن کہا جاتا تھا اب متحدہ
بھی اس لائن میں کھڑی ہوگئی لیکن ہم سب کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ
متحدہ تو حکومت میں رہتے ہوئے بھی اپوزیشن کا سخت کردار ادا کررہی تھی تو
اب کیسا کردار ادا کرے گی؟
حکومت اور ان کے اتحادیوں کے اعمال کی سیاہی تو ملک کے کسی بھی ادارے کو
دیکھنے سے نظر آجاتی ہے ،آصف علی زرداری ، ان کے دوست اور ان کے لاڈلے و
چہیتے وزراءکچھ بھی کہتے رہیں ، کیسا بھی کام کرتے رہیں اور کتنی ہی خوش
خبریاں سناتے رہیں،جو کچھ انہوں نے اپنے اس جمہوری دور میں بویا اسے ان کو
کاٹنا ہی پڑے گا اور یہ خدا کا نظام بھی ہے جو لوگ حکومتی نشستوں پر سوجاتے
ہیں قوم انہیں اب گھروں پر ہی سلانے کا ارادہ رکھتی ہے اور جو محفلوں میں
اپنے مخالفیں کو مغلظات تک بکتے ہیں انہیں قوم ان ہی کے ساتھ بیٹھا دیکھ
رہی ہے۔
یہ سچ ہے کہ سیاست میں سب کچھ جائز بنانے والوں کو بہت جلداپنی شکست کے مزے
لوٹ کر اپنی صفحوں کو خود ہی گولا بھی کرنا پڑے گااور آنے والے وقت میں کئی
سیاسی فنکاروں کو حقیقی سیاست دانوں کے سامنے جھکنا ہی نہیں بلکہ چاٹنا بھی
پڑے گا ورنہ ایک طویل تاریخی نہیں بلکہ تاریکی کے لئے انہیں تیار رہنا پڑے
گا۔
الحمداللہ ملک اور قوم کے لئے اچھی نشانیاں واضع ہونا شروع ہوگئیں ہیں ،جب
مفاد پرستوں کو اچھے اور برے کی تمیز نہ رہے تو سمجھ لیں کہ اب ان جیسوں کا
چل چلاؤ ہے،ان کی عقل پر پتھر اور آنکھوں پر پردہ پڑچکا ہے اور اب ان کے
پاس کوئی چالیں باقی نہیں ہیں۔۔۔بے شک سب سے بڑی چال چلنے والا تو اللہ ہے
۔جس نے یہ دنیا قائم کی اور سب ہی کو لوٹ کر اس کے سامنے جانا ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس چوہدری افتخار اور ان کے اقدامات و
احکامات ابھی تو روشنی کی ایک معمولی سی کرن ہے جو جلد ہی اس ملک کو مکمل
روشن کردے گی اور جہالت اور لوٹ مار کی چنگاری کو ہمیشہ کے لیئے بجھا ڈالے
گی۔
مجھے اللہ کی ذات پر پورا یقین ہے کہ آنے والا وقت ملک اور قوم کے لئے بہت
ہی اچھا ہوگاجب بڑی بڑی باتیں نہیں نہ ہی دعوے ہونگے بلکہ ملک اور قوم کے
مفاد میں بڑے بڑے کام ہونگے بس اس کے لئے قوم کو استغفار کا ورد اور اللہ
تعالیٰ سے ملک اور قوم کی خوشحالی کے لئے اجتماعی اور انفرادی دعائیں کرنی
ہوگی اور عملاََ برائی کو روکنے کے لیئے اپنے تئیں جو بھی کرسکتے ہیں کرنا
ہوگا ۔۔۔۔کم از کم برے کو برا کہہ نہیں سکتے تو سمجھنا تو ہوگا۔ |