گھر پر چار چار گاڑياں... ماضی کے ٹھاٹ پل میں غائب، کل کے امیر آج رکشہ چلانے پر مجبور کیسے ہوئے حقیقت پر مبنی انکشافات

image
 
انسان کا وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ہے۔ کامیاب انسان وہی ہوتا ہے جو اپنے برے وقت کے لیے تیاری کر کے رکھتا ہے- مگر شوبز نمود و نمائش سے بھرپور ایک ایسا شعبہ ہے جس کا دکھاوا بجلی کی چمک کی طرح ہوتا ہے جو آنکھوں کو خیرہ تو کر دیتا ہے مگر جب یہ وقت گزر جاتا ہے تو اس کے بعد سوائے تاریکی کے اور کچھ انسان کے نصیب میں نہیں ہوتا ہے-
 
بپباشا باسو اور پریٹی زینٹا جیسی مسکراہٹ والی اداکارہ ثمینہ خان
اسلام آباد کی سڑکوں پر مام اینڈ سن کے نام سے ایک چپس اور سموسوں کا ڈھابہ چلانے والی ثمینہ خان 2008 کی ایک معروف اداکارہ تھیں- ان کا یہ کہنا تھا کہ انہوں نے کئی ڈرامے کیے جن میں ان کے ساتھ احسن خان بھی تھے جن کا یہ کہنا تھا کہ ان کی شکل بپاشا باسو اور مسکراہٹ اور ڈمپل پریٹی زینٹا سے مشابہت رکھتا تھا اور ان کا مستقبل کافی روشن تھی-
 
معروف بیوٹی پروڈکٹ کی آفیشل ماڈل
ثمینہ خان نے یہ بھی بتایا کہ ان کو کیونے بیوٹی پروڈکٹ کی بین الاقوامی فرم نے اپنے آفیشل ماڈل کے طور پر منتخب کیا تھا اور خوبصورت بالوں کے سبب ان کا یہ انتخاب کیا گیا تھا- اس حوالے سے انہوں نے بیرون ملک بھی کافی شو کیے تھے-
 
image
 
اسلام آباد میں گھر اور گاڑیاں
ثمینہ خان نے یہ بھی بتایا کہ عروج کے زمانے میں ان کے پاس ایک دو نہیں بلکہ چار چار گاڑیاں اور اسلام آباد میں رہائش کے لیے مکان بھی تھا جہاں وہ بہت عیش و عشرت کی زندگی گزارتی تھیں-
 
حالات کا پلٹا
ثمینہ خان کے مطابق جس طرح برا وقت نہیں رہتا اسی طرح اچھا وقت بھی ہمیشہ نہیں رہتا ہے- ان کے حالات نے بھی تیزی سے پلٹا کھایا اور جس طرح کا عروج ان کو حاصل ہوا تو اس وقت میں مختلف لوگوں پر اعتبار نے ان کو یہ دن دکھایا- جب وہ باہر سے واپس آئيں تو ان کی گاڑیاں جن کے پاس وہ رکھوا کر گئی تھیں انہوں نے ان کو فروخت کردیا اس کے ساتھ ساتھ ایک گاڑی ان کی چوری ہو گئی-
 
وقت کے اس بدلتے وقت کے لیے وہ اعتراف کرتی ہیں کہ وہ تیار نہیں تھیں اس وجہ سے ان کے حالات تیزی سے خرابی کی طرف گامزن ہو گئے اور ان کی جمع پونچی جو کچھ خاص نہ تھی تیزی سے ختم ہونے لگی-
 
رشتے داروں کی بے رخی
ثمینہ خان کے دو بیٹے ہیں مگر ان کے شوہر ان کو چھوڑ چکے ہیں جب وہ غربت کا شکار ہوئيں تو سب نے ان سے منہ پھیر لیا اور کسی نے بھی دو دن سے زيادہ ان کا ساتھ نہیں دیا- یہاں تک کہ ماں کے مرنے کے بعد ان کے بھائيوں نے بھی ان سے منہ پھیر لیا-
 
image
 
گزر بسر کے لیے محنت
ثمینہ خان نے کہا کہ جب یہ حالات ہوئے تو انہوں نے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا جس کے لیے ان کے بیٹوں نے ان کا بہت ساتھ دیا- انہوں نے شام کے وقت سموسوں ، رول اور فرنچ فرائز کا ایک کیبن شروع کیا اور صبح کے وقت میں گزر بسر کے لیے رکشہ چلانا شروع کر دیا-
 
اس میں کبھی کبھی تو ایسا وقت بھی انہوں نے دیکھا کہ رات گئے تک ان کے کیبن پر ایک بھی گاہک نہیں آتا تھا مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور محنت جاری رکھی-
 
بیٹوں کی تعلیم
ان مشکل حالات کے باجود اگرچہ وہ معاشی مسائل کے سبب بیٹوں کو بڑے اسکولوں میں تعلیم نہیں دلوا سکتی ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنے بیٹوں کو ایک این جی او کے اسکول میں داخل کروا رکھا ہے اور ان کو امید ہے کہ ان کے بیٹے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ایک دن کامیاب ہو سکیں گے-
 
مدد کی درخواست
ثمینہ خان کا یہ کہنا ہے کہ ان کے لیے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ان کے گھر کا کرایہ ہے اور ان کی خواہش ہے کہ مخیر حضرات اس وقت ان کی مدد کریں تاکہ وہ اپنے اس مسئلے کو حل کر سکیں-
YOU MAY ALSO LIKE: