گل ولالہ سے دامن بھرنے کا مہینہ

چند ہی دن بعد مرجھائے ہوئے پھول پھر سے ترو تازہ ہوجائینگے۔ بنجر زمین پھر سے ذرخیز ہوجائیگی۔ باغ دل پر باران رحمت نازل ہوگی۔ امت مسلمہ کا گلستان پھر سے سرسبز وشاداب ہوگا۔ اس گلدستے کے پھول پھر سے ایک جگہ جمع ہونگے۔ بھٹکے ہوئے پھر سے طریق سوی پر آجائینگے۔ ہر طرف نیکی، ہمدردی، اخوت اور بھائی چارگی کی ہوائیں چلیں گی۔ اللہ کی رحمت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اپنے شباب پر ہوگا۔ قدردان اپنی آستینیں نیکیوں سے بھرینگے۔ کچھ لوگ اپنے اعمال کے ہار ہیں یگانہ موتی پروئیں گے۔ کیا آپ کو اس انقلاب کی وجہ معلوم ہے....؟؟
اس وجہ ہے رمضان المبارک کی آمد۔

جی ہاں! رمضان المبارک ہی تو ہے جس میں ہر طرف امن، سکون اور راحت کی فضاء قائم ہوتی ہے۔ یہی تو وہ مہینہ ہے جس کا ہمارے پیارے آقا اور ان کے اصحاب انتظار فرماتے تھے۔ صحابہ کرام کے بارے میں لکھا ہے کہ رمضان المبارک سے چھ ماہ قبل روزے رکھتے اور دعا کرتے ”اے اللہ ہمیں یہ رمضان المبارک نصیب فرما“ اور جب رمضان المبارک میں عبادت، اطاعت، ذکر اللہ، اتباع سنت، تعلیم وتعلم اور ہمدردی کے ذریعے اپنے دامن نیکیوں سے بھر لیتے تو چھ ماہ روزے رکھتے اور دعا کرتے اے اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے رمضان المبارک کا مہینہ نصیب فرمایا اور اس میں اپنی عبادت، اطاعت اور سول اللہ ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔

یہی تو وہ مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ دوزخ سے آزادی کا عشرہ ہے۔ علماء نے لکھا کہ جو شخص سال بھر اللہ کی اطاعت میں گزارتا ہے، صوم وصلوٰة کے ذریعے اپنے گناہوں کے میل کچیل کو دور کرتا رہتا ہے جونہی پہلا عشرہ شروع ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے اور اس کیلئے یہ عشرہ باعث رحمت ہوتا ہے اور جو شخص سال بھر کبھی گناہ سے اپنے دامن کو گندہ کرتا ہے اور کبھی نیکی کرکے اس گندگی کو دور کرتا ہے اور پہلے عشرہ میں رب تعالیٰ سے گزشتہ گناہوں کی معافی طلب کرتا ہے تو جونہی یہ شخص عشرہ ثانیہ میں قدم رکھتا ہے سیلاب مغفرت اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اس کے تمام گناہوں اور لغزشوں کو بہا کر لے جاتا ہے اور یوں اس شخص کی بھی مغفرت کردی جاتی ہے اور جو شخص سال بھر معصیت کے سمندر میں غوطہ زن ہوتا رہتا ہے اپنے خالق ومالک کے حکموں کو پامال کرتا اور نبی علیہ الصلوٰة السلام کی پیاری سنتوں کو پس پشت ڈال دیتا ہے لیکن رمضان المبارک کی آمد پر اس کی غیرت ایمانی بیدار ہوجاتی ہے۔ غفلت کی چادر کو اتار پھینکتا ہے اور اپنی جبیں کو رب السمٰوات والارض کی چوکھٹ پر جھکادیتا ہے۔ اپنی مسکنت اور عاجزی اکا اعتراف کرتا ہے تو رب تعالیٰ کی رحمت جوش میں آتی ہے اور تیسرے عشرہ میں اس شخص کو بھی دوزخ سے نجات کا پروانہ مل جاتا ہے۔

یہی تو وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم اترا جو مومنین کو ہدایت، رحمت اور خوشخبری کا پیغام دیتا ہے۔ جس نے نسلوں، قبیلوں، زمانوں، رنگوں اور ملکوں میں بٹے ہوئے انسان کو وحدت کا درس دیا۔

یہی تو وہ مہینہ ہے جس میں لاکھوں گنہگار اور سیاہ کار سال بھر گناہوں کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں اور اس مہینہ میں عبادت، اطاعت، اتباع سنت اور توبہ کے ذریعہ اپنے آپ کو گناہوں کے میل کچیل سے پاک صاف کرلیتے ہیں اور عید الفطر کے دن اپنے رب کے ہاں گناہوں سے اس طرح پاک ہوتے ہیں جیسے شکم مادر سے نکلنے والا بچہ۔

یقیناً رمضان المبارک گل ولالہ سے دامن بھرنے کا مہینہ ہے لیکن جو شخص اس کی قدر اور اکرام نہیں کرتا۔ اپنے آپ کو اپنے خالق کے دروازے پر نہیں جھکاتا اور غفلت اور لاپرواہی میں اس ماہ کو گزار دیتا ہے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”ہلاک اور برباد ہوجائے وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا اور اپنی بخشش نہ کرواسکا“۔ ایک طرف تو یہ ماہ مبارک باعث رحمت اور مغفرت کا ہے اور دوسری طرف غافل اور پرواہ کیلئے باعث ہلاکت بھی ہے۔ ذرا سوچیے! کہ گزشتہ رمضان میں آپ نے اپنے رب کی فرمانبرداری کی یا نافرمانی؟ آپ نے گزشتہ رمضان میں اپنے نامہ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ کیا یا گناہوں گا؟ آپ نے گزشتہ رمضان میں اتباع سنت کے ذریعہ نبی کریم کی روح کو خوش کیا یا آپ کی سنتوں کو پس پشت ڈال کر آپ کی روح کو تڑپایا؟ اگر گزشتہ رمضان میں کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو اس کو اس رمضان میں پورا کرلیجیے کیونکہ معلوم نہیں کہ ہم میں سے کون اگلے رمضان کو پائے گا اور کو نہیں۔
Muhammad Afaq Abbasi
About the Author: Muhammad Afaq Abbasi Read More Articles by Muhammad Afaq Abbasi: 12 Articles with 10983 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.