میں جب بھی اپنے نوجوانوں کو دیکھتا ہوں تو فخر محسوس
کرتا ہوں کیونکہ یہ نوجوان بغیر کسی سپورٹ کے ایسے ایسے کارنامے سرانجام دے
جاتے ہیں کہ دنیا بھی حیران ہو جاتی ہے لیکن مجھے تب دکھ ہوتا ہے جب میرے
نوجوان ڈگری تو حاصل کر لیتے ہیں لیکن ان کے لئے ملازمت نہیں ہوتی پاکستان
میں ہر سال بیروزگار نوجوانوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے خصوصاً ایسے نوجوان
جن کے پاس ڈگریاں ہیں دوسرے نوجوانوں کی نسبت ان کی تعداد میں تین گنا
اضافہ ہوا ہے کیونکہ ہمارے ہاں معیشت اتنی مضبوط نہیں ہے اور نہ ہی ان کی
کھپت کے لئے کہیں جگہ ہے یہ نوجوان باہر کے ملکوں میں جانے پر مجبور ہیں
کیونکہ روزی روٹی کا بندوبست تو ہر یاک نے کرنا ہے ڈگری لینے کے بعد جب کسی
نوجوان کو ملازمت نہیں ملتی تو وہ مایوس ہو جاتا ہے ہم نے اکثر اخبار میں
اور ٹیلی ویژن پر ایسی خبریں پڑھتے اور دیکھتے ہیں کہ فلاں شخص نے بے
روزگاری سے تنگ آ کر خود کشی کر لی ہمیں ایسے مایوس نوجوانوں کی حوصلہ
افزائی کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ مایوس ہو کر اپنی قیمتی جان نہ گنوائیں
حکومت کا فرض ہے کہ اگر نوکریاں نہیں ہیں تو ان نوجوانوں کو چھوٹے اور آسان
قرضے دے کر سہارا دیا جا سکتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بے
روزگاری بیس سے چوبیس سال کے نوجوانوں میں پائی جاتی ہے جو 11.56%ہے یقیناً
یہ حکومت کے ایک بہت بڑا چیلنج ہے اس کے لئے حکومت کو کچھ نہ کچھ کرنے کی
ضرورت ہے تا کہ ہمارا یہ ٹیلنٹ ضائع نہ ہو ۔
جیسے جیسے ہماری آبادی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ایسے ایسے بے روزگار افراد
کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے دنیا میں آبادی کے لحاظ سے ہمارا
چھٹا نمبر ہے ابھی پاکستان کی آبادی 22کروڑ کے لگ بھگ ہے اور اگر یہ اضافہ
اسی طرح جاری رہا تو 2030تک پاکستان کی آبادی 28کروڑ تک پہنچ سکتی ہے اگر
ہم مزید بے روزگاری سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی آبادی کو بھی کنٹرول
کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے وسائل کم ہیں ۔
بے روزگاری کی ایک بڑی وجہ کرونا بھی ہے جس نے بے روزگاری میں مزید اضافہ
کر دیا ہے کرونا سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا متاثر ہوئی ہے پوری دنیا
میں بے روزگارافراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے کرونا پر قابو پانا
بھی ضروری ہے تا کہ ترقی پذیر ملک مزید اس سے متاثر نہ ہوں کیونکہ اس کا
اثر ہماری معیشت پر بھی بہت برا پڑا ہے لوگوں کے کاروبار میں تنزلی دیکھی
گئی لیکن اب جیسے جیسے کرونا ختم ہوتا جا رہا ہے ان ملکوں نے دوبارہ سے کام
شروع کر دیا گیا ہے موجودہ حکومت کا دعوی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اصلاحات کر
رہی ہے اب دیکھتے ہیں کہ ان اصلاحات کا ثمر کب عام عوام تک پہنچتا ہے اس
دور حکومت میں غریب لوگوں کے لئے احساس پروگرام بھی شروع کیا گیا جس میں ہر
غریب خاندان کو بارہ ہزار روپے دیے گئے چلیں یہ بھی ٹھیک ہے کہ غریب کی مدد
ہوئی لیکن اس کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یہ پیسے حقدار ہی پہنچے کیونکہ
پاکستان میں کرپشن بھی کم نہیں ہے فرضی ناموں سے بھی یہ پیسے ہضم کر لئے
جاتے ہیں کیونکہ کچھ بے ضمیر لوگ ابھی بھی اس دنیا میں موجود ہیں اس لئے اس
پر چیک اینڈ بیلینس رکھنے کی ضرورت ہے ۔
بے روزگاری کی شرح بڑھانے میں بجلی ،گیس اور پٹرول بھی ہے جن کی قیمتیں
آسمان سے بات کر رہی ہیں جو آئے دن بڑھتی ہی جا رہی ہیں جس سے پاکستان میں
موجود صنعتوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے اس سے مال کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا
ہے جس کی وجہ سے ملک کی معشیت پر بھی اچھا اثر نہیں پڑتا جب تک پاکستان کی
معیشت بہتر نہیں ہو گی پاکستان میں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا تحریک انصاف
کی حکومت کے تین سال گزر گئے ان میں عوام کو بے روزگاری کے ساتھ ساتھ
مہنگائی کا بھی سامنا رہا اب ریاست کے پاس دو سال ہیں ان میں ان کو اپنی
کارکردگی دکھانا پڑے گی پاکستان میں سی پیک کا منصوبہ بھی چل رہا ہے جسے
دشمن ملک ہر حال میں ناکام کرنے کے در پہ ہیں لیکن انشا اﷲ یہ مکمل ہو کر
رہے گا اس منصوبے سے بھی نوجوانوں کو کام کرنے کے مواقع ملیں گے اور اس کے
مثبت اثرات پاکستان کی معیشت پر پڑیں گے اور پاکستان دن دگنی رات چوگنی
ترقی کرے گا۔
موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ تعمیراتی صنعت کو فروغ دیا جا رہا ہے جس سے ہنر
مند اور غیر ہنر مند افراد کے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے حکومت معاشرے کے
کم آمدن والے افراد کے لئے کام کر رہی ہے تا کہ ان کو معاشی اور معاشرتی
تحفظ دیا جا سکے خوش آئیند بات ہے اگر اس پر پوری ایمانداری کے ساتھ عمل
بھی کیا جائے خیر اس بات کے نتائج جلد ہمارے سامنے آ جائیں گے جب عام آدمی
کو سکھ کا سانس ملے گا اور ہر پڑھے لکھے اور ان پڑھ کو روز گار مہیا ہو گا
یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے جوجوانوں کے لئے روزگار کا بندوبست کرے
ورنہ یہی بچے کسی دشمن کے ہاتھ لگ کر ان کا آلہ کار بن سکتے ہیں ہمارے
نوجوا ن باصلاحیت ہیں ان کی اگر راہنمائی کی جائے تو یہ پاکستان کی تقدیر
بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
|