دور حاضر میں اس ترقی یافتہ دور میں ہم اپنی محافل میں
کامیابی،اسباب کامیابی اور کامیاب اشخاص کے متعلق محو گفتگو رہتے ہیں،اور
ہمارے ذہنوں میں کامیابی کا تصور عام طور سے دنیوی امور میں یا ان امور
ہوتا ہے جو عنقریب فنا ہو جانے والے ہیں،بطور مثال ہم اپنی مجالس میں سودی
تجارت میں کامیابی، کھیل کود میں کامیابی،آرٹ اور فیشن میں کامیابی کے
متعلق باتیں کرتے ہیں،اسی قسم کے دیگر امور دینا میں کامیابی کا تذکرہ کرتے
ہیں۔
آہ !!!ہر خاص و عام تویہ بھول چکے ہیں کہ اصل کامیابی کیا ہے؟یا دنیا کی
کامیابی ہی ایک مسلمان کی اصل کامیابی ہے؟،کیا دنیاوی امور میں کامیاب ہو
جانا ہی ایک مسلمان كا مطمح نظر ہونا چاہیئے؟ نہیں ،ہزگر نہیں ، نہ یہی
ہمارا مطمح نظر ہونا چاہئے اور نہ ہی یہ اصل کامیابی ہے ۔ جب ہم مقصد تخلیق
پہ غور کریں تو اصل کامیابی سمجھ میں آئے گی ۔ اللہ تعالی کا ارشاد
ہے{وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ}
[الذاریات:56]
ترجمہ "میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیاہے کہ وہ صرف میری
ہی عبادت کریں"
اصل کامیابی اس دن کی کامیابی ہے جس دن بندہ اپنے رب سے ملاقات کرے،اور اس
کا رب اس سے راضی ہو جائے،اور عذاب جھنم سے نجات پاکر اس کی نعمتوں والی
جنت میں داخل ہو جائے.
قارئین :کلام الہی میں ایک سورۃ کا نام ہیں نصر یعنی کامیابی ہے ۔آئیے ذرا
اللہ کی رضا اور اپنی اصلاح اور بقا کے لیے اس سورۃ کے بارے میں جانتے ہیں
۔
سورۃ نصر کے نزول کا مقام :
سورۂ نصر مدینہ معظمہ میں نازل ہوئی ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ النصر، ۴ /
۴۱۸)
سورہ نصر کے رکوع اور آیات کی تعداد:اس سورت میں 1رکوع اور3آیتیں ہیں ۔
’’نصر ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ :
مبارک اور عظمت و شان والی زبان عربی میں مدد کونصر کہتے ہیں اور اس سورت
کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ نصر‘‘ کے نام
سے مَوسوم کیا گیا ہے۔
سورۂ نصر کےموضوع و مطالب:
اس سورۂ مبارکہ میں میرے آقا میری آنکھوں کی ٹھنڈک میرے دل کے چینل
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو فتحِ مکہ کی بشارت
دی گئی اور یہ بتایاگیا کہ عنقریب لوگ گروہ در گروہ دین ِاسلام میں داخل
ہوں گے اور آخری آیت میں نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو اللّٰہ تعالیٰ کی تعریف اور پاکی بیان کرتے رہنے اور
امت کے لئے مغفرت کی دعا مانگنے کا حکم دیاگیا۔
جی قارئین: ہے نا معلومات کی بات ۔میں تو بس اتنا کہوں گا کہ میں نے جب سے
کلام الہی سے دوستی کی ہے مجھ پر حق و حقیقت کی راستے واہ ہوگے ۔مجھے چین
سوکن اور راحت نصیب ہوگئی ۔آپ بھی اس کتاب سے دوستی کیجئے اور دونوں جہان
کی بھلائیاں سمیٹ لیجئے ۔قارئین :ہم کلام الہی کی خدمت کے حوالے سے آپ
پیاروں کے لیے اور وہ جو دین سے دور ہیں ان تک اس ابدی و سرمدی کلام کا
پیغام پہنچانے کے لیے کوشش کررہے ہیں آپ دعا کیجئے گا اللہ پاک ہمیں
سرخروفرمائے ۔آـمین
|