اللہ کرے کہ 2021ء کا سورج پاک وطن کی ترقی و خوشخالی اور
امن و امان کی نوید لے کر طلوع ہو، ہر سال 31 دسمبر کی شب نئے سال کی آمد
کی خوشی میں بچے بڑے ہیپی نیو ائرمنانے کے لئے زیادہ ترگھروں سے باہر کی
رونق سے لطف اندوز ہوتے ہیں اس موقع پرہوٹلوں پررش دیکھنے سے تعلق رکھتا
ہے،سڑکوں پر تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی،نسل نو مین شاہراہوں پر موٹر سئیکل
کی بفل نکالے ون ویلنگ اور ڈھول کی تھاپ پر رقص معمول کی بات ہے، کل کی بات
لگتی ہے کہ 2020ء کا سورج طلوع ہوا تھا اور اب سال کے آخری دن چل رھے ھیں۔
اتنی جلدی ایک برس بیت گیا۔ سب یہی سوچتے ہونگے کہ وقت اتنی تیزی سے گزر
گیا اور چند روز بعد 2021ء کا سورج طلوع ہوگاحقیقت یہ ہے کہ وقت کی رفتار
وہی ہے وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا اس میں کبھی کمی بیشی نہیں ہوتی۔نفسا
نفسی کے اس دورمیں ہمارے کام کرنے کی رفتار کم یا زیادہ ہوسکتی ہے لیکن وقت
کی رفتار یکساں رہتی ہے۔ قدرت کا ہر کام اپنے وقت کے عین مطابق ہوتا ہے
سورج کاطلوع وغروب ہونا موسموں کا تبدیل ہوناوغیرہ، لیکن ہم ہیں کہ اپنا
کام وقت مقررہ پر کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتے اور جدید دور کی ایجادات میں
اتنا مگن ہوئے ہیں کہ وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوتا۔ماضی میں نئے سال کی
خوشی میں دوست اور عزیز اقارب کو ہیپی نیوائر کے کارڈ تقسیم کئے جاتے تھے،
عیدین اور سالگرہ کے موقع پر بھی کارڈ کا رواج عام تھا اب ہم جدید دور میں
داخل ہو چکے ہیں اور ایس ایم ایس کے ذریعے پیغام رسانی کاکام لیا جاتا ہے۔
ظاہری طور پر اس کام میں وقت کم لگنا چاہئے لیکن میسج کرتے وقت موبائل میں
اس قدر گم ہوجا تے ہیں کہ وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوتا، جوں جوں وقت
گزر رہا ہے ہرکام میں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں تاخیر سے سونا اور تاخیر
سے جاگنا، بچوں کا غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینا، وقت کا ضائع ، غیر
ضروری مشاغل میں دلچسپی لینا، بچوں کا معمول بن چکا ہے وقت گزرنے کے ساتھ
ساتھ تبدیلیاں رونما ضرور ہونی چاہیئیں لیکن اس بات کا خاص خیال رکھنا
چاہیئے کہ بچوں پراس کے منفی اثرات مرتب نہ ہوں
گزرا وقت ہمیں بہت کچھ سکھاتا ہے اگر غور کیا جائے اور گزرے وقت کا جائزہ
لیا جائے ان غلطیوں کو مدنظر رکھا جائے جو گزرے وقت میں ہم سے سرزد ہوئیں
ایسی غلطیوں کو نہ کرنے کا عہد کیاجائے تو یقیناً ہم ترقی کی راہ پر گامزن
ہوسکتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ نئی نسل ایسی صلاحتیوں سے مالا مال ھے
جس کی مثال نہیں ملتی، بچوں کی پڑھائی میں غیر معمولی دلچسپی اس بات کی
ضامن ہے کہ آنے والا کل یقیناً روشن ہوگا اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان
بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا۔ پاکستان میں ٹیلینٹیڈ نوجوانوں
کی کمی نہیں۔ آج اینڈرائڈ کا دور ھے جو جدید انٹرنیٹ نظام وائی فائی سے
منسلک ھے آج وٹس ایپ کے دور باھمی رابطوں کے حوالے سے بڑی جدت آئی ھے۔ جدید
سائنس نے نئی نسل کو بڑا، شعور دیا ھے اور چونکہ مغربی و ترقی یافتہ ممالک
میں انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر عمر کے لحاظ سے پابندی ھے یعنی غیر اخلاقی
مواد کی رسائی کیلئے سرسری طور پر 18 سال عمر کی تصدیق کی جاتی ھے اور یہ
خطرناک رجحان ھمارے مشرقی معاشرے میں خطرے کی گھنٹی ھے۔ والدین کو چاہیئے
کہ وہ 18 سال سے قبل تک انہیں اینڈرائیڈ موبائل فون نہ لے کر دیں اور اگر
وہ گیمز کھیلنا چاھتے ہیں تو اچھی صاف ستھری معیاری گیمز روزانہ کچھ وقت
کیلئے کھیلنے دیں اور بچوں پر چیک رکھیں تاکہ جدید ٹیکنالوجی کے مثبت
پہلوؤں سے مستفید ھوسکیں اور نئی نسل کے نوجوان اپنی زندگی کو جدید دور
کیمطابق استوار کرنے اور کامیابیاں حاصل حاصل کرسکیں۔ نئے سال کی آمد کے
ساتھ ساتھ نئی ٹیکنالوجی پر مشتمل کمرشلز سامنے آنا شروع ھوجاتی ھیں اور اس
میں رعایت کے ملنے کی بھی آفرز ھوتی ھیں۔ نئے سال کی آمد پر خوشی منانے میں
کوئی پابندی نہیں ھونی چاہیئے مگر شرط یہ ھے کہ اس کا اظہار نیک تمناؤں،
آرزوؤں اور دعاؤں کیساتھ شروع ھو۔ یوں تو ھرسال کی آمد انسان کی عمر کو کم
کردیتی ھے اس بات کے پیش نظر کوشش کرنی چاہیئے کہ بحیثیت مسلمان ھمارے اندر
جو کمی ھے اسے دور کیا جائے کیونکہ موت کا حملہ کسی وقت اور کسی بھی صورت
میں ممکن ھے۔ موت کی تیاری اسطرح سے ھونی چاہیئے کہ روح کے نکلنے، قبر کی
منزلوں سے لیکر میدان محشر تک ھر مسلمان کو اللہ کی رحمت و فضل و کرم سے
کامیابی ملے اور وہ بروز قیامت سرخرو ھو۔ ھمیں اپنے بچوں اور نئی نسل کو
یہی سمجھانا چاہیئے کہ کامیاب زندگی گزارنے کیلئے اسلامی شعائر کو اپنانا
اور جدید دور سے ھم آھنگ علوم پر عبور حاصل کرنا ضرورت ھے تاکہ نئی نسل
ترقی کی راہ پر گامزن ھوسکے۔ نئی نسل کا قرآن و سنت کیساتھ ساتھ جدید
سائنسی علوم سے مستفید ھونے سے ملک و قوم، ترقی و خوشحالی کیجانب گامزن
ھوسکتی ھے اور اس نتیجے میں صاف ستھری ایماندار نئی سیاسی قیادت ابھر کر
سامنے آسکتی ھے جو پاکستان کو دنیا کے نقشے پر خوشحال اور ترقی یافتہ بنانے
میں اپنا کردار ادا کر سکتی ھے۔ ھمیں دعا کرنی چاہیئے کہ آنیوالا نیا سال
2022ء خیر و برکت اور خوشیوں کا سال ثابت ھو اور زندگی سے منسلک ھر شعبہ
طبقہ فکر اس سے مستفید ھوں اور ملک میں امن رھے۔ ملک ترقی کیجانب گامزن ھو
اور اس ترقی سے سارا پاکستان مستفید ھو۔
|