|
|
قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا شمار دنیا کے ان گنے چنے
لیڈرز میں ہوتا ہے جنکی ذہانت، بصیرت اور حاضر جوابی ان کو ان کے ہم عصر
دیگر لیڈران سے ممتاز کرتی ہے۔ یہ ان کی بہترین قیادت ہی تھی جس کے سبب
مسلمان ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے- |
|
قائد اعظم ؒ کی حاضر
جوابی کی مثال |
ان کی پوری زندگی کا جائزہ اگر لیا جائے تو یہ واضح
ہوگا کہ اگر پاکستان کو وجود میں لانا ممکن ہو سکا تو اس کی سب سے بڑی وجہ
ان کی ذہانت اور بصیرت ہے اس حوالے سے کچھ مثالیں آج ہم آپ کے سامنے پیش
کریں گے- |
|
اللہ ایک ہے اور صرف وہی
اس جہاں کو بنانے والا ہے |
اگرچہ قائد اعظم ؒ کے حوالے سے بہت سارے افراد ان کے
ظاہری لباس اور انداز کی بنیاد پر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ایک باعمل
مسلمان نہ تھے- مگر مسلمانوں کی اس جدوجہد میں ان کی قیادت کرنے پر اور ایک
علیحدہ وطن کے حصول نےاس بات کا ثابت کیا کہ ان کے عقائد بہت مضبوط تھے اس
کی ایک مثال ان کی زمانہ طالب علمی میں بھی سامنے آئی- یونیورسٹی آفلنکولن
ان میں دوران طالب علمی ان کے ایک لا مذہب استاد نے جب لادینیت کا نظریہ
اپنے طالب علموں کے سامنے پیش کیا تو قائد اعظم محمد علی جناح ؒ ان کے اس
نظریے کے خلاف دلائل کا انبار لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور ہر ہر طریقے سے ان کے
اس نظریہ کو نہ صرف غلط ثابت کیا بلکہ ان کو لاجواب بھی کر دیا- اور اپنی
تقریر کا اختتام ان الفاظ سے کیا جس کے بعد اس استاد کو کچھ بھی کہنے کو
نہیں بچا میرا نظریہ یہ ہے کہ آپ کے لادینیت کے فلسفے کی بنیاد ہی غلط ہے
اس وجہ سے آپ جو بھی کہیں گے اس کا حقائق سے دور کا بھی واسطہ نہ ہوگا- |
|
|
|
میں اڑ جاؤں گا آپ
پریشان نہ ہوں |
اسی طرح کا دوسرا واقعہ بھی قائد اعظم ؒ کی
زمانہ طالب علمی کے دوران ہی پیش آیا جب قائد اعظم ؒ لندن یونی ورسٹی کے
قانون کے شعبے میں زیر تعلیم تھے- اس دوران ایک تقریب کے دوران قائد اعظم ؒ
کی نشست ان کے ایک پروفیسر کے ساتھ تھی جو کہ مسلمان ہونے کے سبب قائد اعظم
سے سخت نفرت روا رکھتے تھے- جب پروفیسر نے قائد اعظم ؒ کو اپنے ساتھ بیٹھے
دیکھا تو ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک سور اور
ایک پرندہ کبھی ایک جگہ بیٹھ کر نہیں کھا سکتے ہیں- جس کے جواب میں قائد
اعظم ؒ نے وہاں سے اٹھتے ہوئے کہا کہ آپ بے فکر ہو جائیں میں یہاں سے اڑ
جاتا ہوں- |
|
|
|
میں سن نہیں
سکتا آپ لکھ کر دے دیں |
قائد اعظم ؒ کی موقع فہمی اور حاضر جوابی کا
ایک اور واقعہ لکھنو سے بمبمئی سفر کے دوران پیش آیا جب سفر کے دوران ایک
جوان لڑکی قائد اعظم ؒ کے کمپارٹمنٹ میں داخل ہوئی اور ان کو تنہا دیکھ کر
لوٹنے کی کوشش کی- اس لڑکی نے قائد اعظم ؒ سے بار بار مطالبہ کیا کہ وہ اس
کے حوالے تمام قیمتی مال و اسباب کر دیں ورنہ دوسری صورت میں وہ گاڑی کی
زنجیر کھینچ کر نہ صرف گاڑی روک لے گی بلکہ یہ الزام بھی لگا دے گی کہ قائد
اعظم ؒ نے اس سے دست درازی کی کوشش کی ہے- اس کے بار بار کہنے کے باوجود
قائد اعظم ؒ ایسے بیٹھے رہے جیسے انہوں نے کچھ سنا ہی نہیں جب بار بار کہنے
پر لڑکی غضب ناک ہونے لگی تو قائد اعظم نے اس کو اشارہ کیا کہ وہ سن نہیں
سکتے اس وجہ سے لڑکی جو بھی کہنا چاہتی ہے لکھ کر دے دے ۔ جس کے بعد لڑکی
نے اپنا مطالبہ اور دھمکی لکھ کر قائد اعظم ؒ کے حوالے کیا- تحریری طور پر
مطالبہ اور دھمکی پاتے ہی قائد اعظم ؒ نے ٹرین کی زنجیر کھینچی اور لڑکی
اور تحریر کو ریلوے حکام کے حوالے کر دیا- |
|
قائد اعظم ؒ کی زندگی کے ان واقعات سے اندازہ
ہوتا ہے کہ ایک حقیقی لیڈر صرف سیاست کے میدان میں ہی نہیں بلکہ عام زندگی
میں بھی ایک قابل اور بہترین انسان ہوتا ہے |