|
|
دنیا بھر میں کھلاڑیوں کا مذہب کی جانب رجحان بڑھتا
جارہا ہے اور صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی غیر مسلم ممالک میں بھی
مسلمان کھلاڑیوں کی اسلام سے محبت اور ایمان سے بھرپور واقعات اکثر میڈیا
کی زینت بنتے ہیں۔ ایسے ہی ایک کھلاڑی جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ بھی ہیں
جن کے حوالے سے پاکستان میں مذہب کی تبلیغ کے حوالے سے بھی اطلاعات موصول
ہوتی رہتی ہیں۔ |
|
کیریئر کا آغاز |
بھارتی ریاست گجرات کے شہر سورت سے ہجرت کر کے جنوبی
افریقا میں سکونت اختیار کرنے والے خاندان کے چشم و چراغ ہاشم محمد آملہ
نے 31مارچ 1983ڈربن میں آنکھ کھولی۔ کالے اور گورے کے تنازعات کے دوران
مسلمان ہاشم آملہ کی جنوبی افریقی ٹیم میں شمولیت کسی معجزے سے کم نہ تھی۔
ہاشم 1999ء میں صوبہ نٹال کی صوبائی ٹیم کا حصہ بنے اور مسلسل اچھی
کارگردگی پر جنوبی افریقا کی انڈر 19 ٹیم کاکپتان بنا دیا گیا۔ 2002ء میں
انڈر 19ورلڈ کپ کھیلا گیا۔ اس میں ہاشم اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعے ٹیم
کو فائنل تک لے گئے۔ ہاشم کا عمدہ کھیل دیکھ کر آخر جنوبی افریقن کرکٹ
بورڈ نے انھیں 2004ء میں بھارت جانے والی قومی ٹیم میں شامل کیا 2004میں
پہلے ہندوستانی نژاد مسلمان کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے والے ہاشم آملہ
اپنے خداداد صلاحیت کی وجہ سے قومی ٹیم کا حصہ بنے لیکن مسلمان ہونے کی وجہ
سے شروع میں بہت مشکلات پیش آئیں۔ |
|
شراب کے لوگو پر تنازعہ |
دنیا کے کئی ممالک کے کھلاڑی مختلف کمپنیوں کی تشہیر سے پیسہ کماتے ہیں اور
بورڈز بھی اسپانسر شپ کی مد میں بھاری رقوم حاصل کرتا ہے لیکن یہاں ہاشم
آملہ کی ٹیم میں شمولیت کے ساتھ ہی شراب کے لوگو کا تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا۔
پہلی بار قومی ٹیم میں شامل ہونے والے ہاشم آملہ نے نکالنے جانے کا خوف دل
میں لائے بغیر شراب کا لوگو شرٹ پر لگانے سے صاف انکار کردیا اور ان کے
ایمان کی مضبوطی اور مضبوط مؤقف کے سامنے جنوبی افریقی بورڈ کو ہار ماننا
پڑی اورہاشم آملہ کو بھی جرمانہ ادا کرنا پڑا لیکن انہوں نے کسی صورت شراب
کی تشہیر نہ کی۔ |
|
|
|
خراب کارکردگی |
ہاشم آملہ قومی ٹیم میں شمولیت کے بعد تنازعات کی وجہ سے پہلے ہی بورڈ کی
نظر میں کھٹک رہے تھے ایسے میں پہلے دورہ میں ان کی کارکردگی انتہائی مایوس
کن رہی اور ہاشم آملہ کو ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا لیکن ان ہاشم آملہ نے
ایمان کا دامن تھامے رکھا اور مسلسل کڑی محنت کے بعد ایک بار پھر قومی ٹیم
میں جگہ بنائی اور پھر مڑ کر نہیں دیکھا اور اس باریش نوجوان نے پوری دنیا
کو اپنی صلاحیتوں سے اپنا گرویدہ بنایا۔ |
|
کرکٹ کیریئر |
جنوبی افریقہ کی قیادت کا اعزاز حاصل کرنے والے ہاشم آملہ نے ابتدائی
ناکامی کے بعد ایسا کھیل کھیلا کہ دنیائے کرکٹ کے ریکارڈز کو تہس نہس کرتے
گئے۔انہوں نے 124 ٹیسٹ میچوں میں 46 سے زائد کی اوسط سے 28 سنچریوں اور
41نصف سنچریوں کی مدد سے 9 ہزار 282رنز بنائے جبکہ 181 ایک روزہ میچوں میں
49 سے زیادہ کی اوسط سے 27 سنچریوں اور 39 نصف سنچریوں کی مدد سے 8 ہزار
113 رنز بناکر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ |
|
|
|
ایمان کی مضبوطی |
جنوبی افریقہ میں رنگ و نسل کے تنازعات کا مسئلہ بہت
پرانا ہے لیکن ہاشم آملہ مسلمان ہونے کے باوجود ایسی ٹیم کا حصہ بنے جہاں
اپنے ہم مذہب کھلاڑیوں کیلئے بھی تنگ نظر رکھی جاتی تو ایسے میں مسلمان
کھلاڑی کی شمولیت ایک شاندار مثال ہے، ابتداء میں شراب کی تشہیر کے معاملے
پر ان کا کیریئر شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوسکتا تھا لیکن انہوں نے اپنے
ایمان سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا جس پر خدا نے انہیں سرخرو
کیا۔ ہاشم آملہ کو اکثر دوران سفر اور میدان میں بھی فارغ اوقات میں قرآن
پاک کی تلاوت کرتے دیکھا گیا حتیٰ کہ کھیل کے بعد تقریبات میں خواتین سے
دوران گفتگو نظریں جھکاکر بات کرنے کی عادت نے انہیں دوسروں سے ممتاز بنایا
۔ ہاشم آملہ کو میدان میں دہشت گرد کے طعنے بھی سننے پڑے لیکن اس عظیم
کھلاڑی نے اپنے کردار سے مخالفین کو خاموش کروایا اور اب اطلاعات یہ ہیں کہ
عظیم بلے باز کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد مذہب کی تبلیغ کیلئے سرگرم ہے اور
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ایمان کی مضبوطی اور مزید کامیابی عطاء
فرمائے۔ |