بہت عرصہ تک کاجل لگائیں تو آنکھوں کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔۔۔کاجل کے نقصانات جو ہم نہیں جانتے

image
 
زمانہ قدیم سے میک اپ اور خوبصورتی کو بڑھانے کے لئے کاجل کا استعمال دیکھا گیا ہے۔۔۔ یہ کاجل اور سرمہ نظر بٹو کے طور پر بھی لگایا جاتا ہے اور کچھ کہتے ہیں کہ بچے کی آنکھوں میں لگایا جائے تو آنکھیں بڑی ہوجاتی ہیں۔۔۔نوے فیصد مائیں گھر کے بڑوں کے کہنے پر ہی بچے کو کاجل لگاتی ہیں۔۔۔
 
شادیوں میں تو باقاعدہ دلہا کی بھابھیاں اس کی سرمہ لگائی بھی کرتی ہیں۔۔۔۔کچھ لڑکیوں کا تو سنگھار ہی کاجل کے بغیر ادھورا ہے۔۔۔ لیکن کیا یہ کاجل اور سرمہ ہماری آنکھوں کے لئے محفوظ ہے۔۔۔اس کا جواب ہے کہ بہت زیادہ استعمال ہماری آنکھوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔۔۔
 
کاجل میں ایک بہت بڑی مقدار لیڈ کی موجود ہوتی ہے جو اگر آنکھوں میں بہت زیادہ جمع ہوجائے تو مختلف آنکھوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔۔۔
 
image
 
کچھ لوگوں کو یہ پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ان کو یا بچے کو کاجل سے الرجی بھی ہو سکتی ہے۔۔۔ وہ اس کا استعمال بند نہیں کرتے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چھوٹے بچے جن کی عمر چھے ماہ سے کم ہوتی ہے اور ان کی آنکھوں کا پانی اور آنسو بن رہے ہوتے ہیں وہ کاجل کی سختی کو بہت مشکل سے برداشت کر پاتے ہیں۔۔۔
 
کاجل لگانے والے بہت سارے لوگوں کا جب سروے کیا گیا تو تحقیق سے ثابت ہوا کہ کاجل لگانے والے بچے یا بڑے آنکھوں میں جلن کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کی آنکھوں عموماً خشک ہوتی ہیں اورمختلف چھوٹے بڑے بوائل بھی بن جاتے ہیں آنکھوں میں۔۔۔
 
آنکھ کے پپوٹوں پر گلینڈز بھی بن سکتے ہیں کاجل کے زیادہ استعمال سے۔۔
 
image
 
بہت چھوٹی عمر میں جب بچے کی آنکھ میں کاجل ڈالتے ہیں تو اسے کئی طرح کے انفیکشنز بھی ہوسکتے ہیں۔۔۔چھوٹے بچے کے لئے والدین اس کا استعمال کم سے کم کریں کیونکہ یہ ان کی آنکھوں کو آگے کے لئے مزید نقصان پہنچا سکتا ہے اور بینائی کے مسائل کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔۔۔کاجل لگائیں ضرور لیکن بہترین کمپنی کا اور بہت احتیاط کے ساتھ۔۔۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: