میں جس دور میں جی رہا ہوں ۔انسانوں کی بے بسی اور اخلاقی
قدروں کو دیکھ کر بہت غمگین ہوں ۔مسلم امۃ انتشار کا شکار ہے ۔ہر جانب
افراتفری ہے ۔2021 کا سال جاری ہے جب میں یہ تحریر لکھ رہاہوں ۔جس سے بات
کرو مہنگائی اور بے بسی کے گیت گا رہا ہے ۔مخلوق کا خالق سے رابطہ کمزور سے
کمزور تر ہوتا چلاجارہاہے ۔اللہ کے دشمنوں سے تعلق استوار کرنے میں اللہ کے
دین کے ماننے والے بھی پیش پیش ہیں ۔جس کی عملی نظیر مسلم ممالک کی خارچی
پالیسی سے بخوبی نظر آتی ہے ۔
خیر بات طویل ہوجائے گی ۔آئیے :ذرا اس بات کو سمجھتے ہیں ۔کلام الہی میں
بھی اللہ کے دشمنوں کا ذکر کیا ہے ۔
قارئین:
قرآن میں ایک ہی مقام ہے جہاں دشمنانِ اسلام میں سے کسی شخص کا نام لے کر
اس کی مذمت کی گئی ہے، حالانکہ مکے میں بھی اور ہجرت کے بعد مدینہ میں بھی
بہت سے لوگ ایسے تھے جو اسلام او رمحمد ﷺ کی عداوت میں ابو لہب سے کسی طرح
کم نہ تھے۔ سوال یہ ہے کہ اس شخص کی وہ کیا خصوصی تھی جس کی بنا پر اس کا
نام لے کر اس کی مذمت کی گئی؟ اس بات کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس وقت
کے عربی معاشرے کو سمجھا جائے اور اس میں ابو لہب کے کر دار کو دیکھ اجائے۔
قدیم زمانے میں چونکہ پورے ملک ِ عرب میں ہر طرف بد امنی، غارت گری اور
طوائف الملوکی پھیلی ہوئی تھی، اور صدیوں سے حالت یہ تھی کہ کسی شخص کے لئے
اس کے اپنے خاندان اور خونی رشتہ داروں کی حمایت کے سوا جان و مال اور عزت
و آبرو کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہ تھی۔ اس لئے عربی معاشرے کی اخلاقی قدروں
میں صلہئ رحمی (یعنی رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک) کو بڑی اہمیت حاصل تھی
اور قطع رحمی کو بہت بڑا پاپ سمجھا جاتا تھا۔
خیر اس موضوع پر پھر کبھی ذکر کریں گے ۔بڑھتے ہیں سورۃ لہب کی معلومات کے
بارے میں ۔سورۂ لَہب مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ ابی
لہب، ۴ / ۴۲۴)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1 رکوع اور5آیتیں ہیں ۔
’’لَہب ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ:
لہب کا معنی ہے آگ کا شعلہ،عبدالمُطَّلب کا ایک بیٹا عبدالعُزّیٰ جو کہ
بہت ہی گورا اورخوبصورت آدمی تھااس کی کنیَت ابولہب ہے،اور اس سورت کی
پہلی آیت میں یہ لفظ’’اَبِیْ لَهَبٍ‘‘ موجود ہے اس مناسبت سے اسے سورۂ
ابی لہب یاسورۂ لہب کہتے ہیں ۔
قارئین :اس سورۃ میں ہمارے لیے کیا پیغام ہے آئیے اسے بھی جان لیتے ہیں ۔
اس سورت میں بتایاگیا ہے کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے دشمنی رکھنے اور انہیں ایذا پہنچانے کی وجہ سے ابو
لہب دنیا میں ذلت و رسوائی کے ساتھ ہلاک ہو گا اور آخرت میں اسے جہنم میں
ڈال دیا جائے گا اور اسی طرح اس کی بیوی بھی اس عذاب میں اس کے ساتھ ہوگی
کیونکہ وہ اس دشمنی میں اس کی مددگار تھی۔
اللہ پاک ہمیں اپنے پاکباز بندوں میں شمار فرمائے اور ہم شریر وں سے شر
ظالموں سے ظلم سے محفوظ فرمائے ۔آمین
مجھے اپنی دعا میں ضرور یاد رکھئے گا۔ہماری یہ کوشش فقط محبت الہی کو عام
کرنا پیغام الہی کی خدمت اور آپ پیاروں تک درست معلومات پہنچانا مقصود ہے
۔ہم کس حد تک کامیاب ہوئے یہ تو پیارا رب ہی جانتاہے ۔
|