نبی کے جادُو اور نبی پر جادُو کی حقیقت !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ سبا ، اٰیت 37 تا 45 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ومااموالکم
ولااولادکم بالتی تقربکم
عندنا زلفٰی الامن اٰمن وعمل صالحا
فاولٰئک جزاءالضعف بما عملوا وھم فی
الغرفٰت اٰمنون 37 والذین یسعون فی اٰیٰتنا
معٰجزین اولٰئک فی العذاب محضرون 38 قل ان
ربی یبسبط الرزق لمن یشاء من عبادہٖ ویقدر له وما
انفقتم من شئی فھو یخلفه وھو خیرالرٰزقین 39 ویوم
یحشرھم جمیعا ثم یقول للملٰئکة اھٰؤلاء ایاکم کانوایعبدون
40 قالوا سبحٰنک انت ولینا من دونھم بل کانوا یعبدون الجن
اکثرھم بھم مؤمنون 41 فالیوم لایملک بعضکم لبعض نفعا ولا ضرا
ونقول للذین ظلموا ذوقوا عذاب النار التی کنتم بھا تکذبون 42 واذاتتلٰی
علیھم اٰیٰتنا بینٰت قالوا ماھٰذا رجل یرید ان یصدکم عما کان یعبد اٰباؤکم وقالو
ماھٰذا الا افک مفتری وقال الذین کفروا للحق ان ھٰذا الا سحر مبین 42 وما اٰتیتم من
کتب یدرسونھا وما ارسلنا الیھم قبلک من نذیر 44 وکذب الذین من قبلھم وما بلغوا
معشار مااٰتینٰھم فکذبوا رسلی فکیف کان نکیر 45
اے ھمارے نبی ! آپ اہلِ زمین کو خبردار کردیں کہ کسی انسان کا مال اور اولاد اُس کی وہ قُوت نہیں ھے جس سے وہ ھماری توجہ حاصل کر کے ھمارے دربار کا ایک مُقرب اہل کار بن سکے بلکہ ہر انسان کی قُوت اُس کا ھم پر قائم کیا گیا وہ ایمان و اعتبار اور اُس کی وہ صلاحیتِ کار ھے جو اُس کو ھمارے قریب لا نے اور ھماری طرف سے سکونِ جان اور ایک اَعلٰی جہان میں جگہ پانے کے دُہرے صلے کا حق دار بناتی ھے لیکن جو لوگ ھم پر اپنے ایمان و اعتبار اور اپنی صلاحیتِ کار کو ختم کردیں گے تو وہ ھماری سزا کے حق دار ہوجائیں گے اور اے ھمارے نبی ! آپ تمام اہلِ زمین کو یہ بھی بتادیں کہ اللہ تُم میں سے جن لوگوں کو تنگ دست یا کشادہ دست بناتا ھے اُس کے بھی یہی اَسباب ہیں جو ھم نے بیان کیۓ ہیں اِس لیۓ جو انسان اہلِ زمین کے ساتھ کشادہ دست ہوگا اُس کو اِنہی اَسباب کی بنا پر زمین پر کشادہ دست بنایا جاۓ گا اور جو انسان اہلِ زمین کے ساتھ تنگ دست ہو گا اُس کو بھی اِنہی اَسباب کی بنا پر زمین پر تنگ دست رکھا جاۓ گا ، جس روز اہلِ زمین کو ھم پر قائم کیۓ گۓ اپنے ایمان و اعتبار اور اپنی صلاحیتِ کار کا صلہ دینے کے لیۓ جمع کیا جاۓ گا تو اُس روز خیالی خُداؤں کی پُوجا کرنے والوں کے بارے میں فرشتوں سے پُوچھا جاۓ گا کہ تُم بتاؤ کہ اِن لوگوں کو ھمارے کن خفیہ کارندوں نے اپنی خفیہ ترغیب سے خیالی خُداؤں کی پرستش کی تعلیم دی تھی تو فرشتے بتائیں گے کہ یہ لوگ اپنے جن خیالی خُداؤں کی پرستش کرتے تھے وہ ھم نہیں تھے بلکہ جنات تھے اور فرشتوں کی اِس شہادت کے بعد وہ لوگ جان جائیں گے کہ آج اللہ کی اِس عدالتِ انصاف سے صادر ہونے والے سزا کے فیصلے سے یا سزا سے پُہنچنے والے نقصان سے اُن کو کوئی جن یا کوئی فرشتہ نہیں بچا سکتا اور اِس کے بعد اُن کو وہ سزا سنا دی جاۓ گی جس کے وہ مُستحق ہوں گے لیکن اِس سزا کا حقیقی مُحرک فرشتوں کا بیان نہیں ہو گا بلکہ اِس کا حقیقی مُحرک اُن کا دُنیا میں اَنجام دیا گیا وہ کردار و عمل ہو گا کہ جب اللہ نے اپنے نبی کے ذریعے اُن کو اپنے قابلِ فہم اَحکام سناۓ تھے تو اُنہوں نے یہ کہہ کر اللہ کے اُن اَحکام کو رد کر دیا تھا کہ یہ تو ھمارے جیسا ایک عام آدمی ھے جو ھم کو اپنا یہ کلام سنا کر ھم سے یہ چاہتا ھے کہ ھم اپنے آبا و اجداد کے وہ خاص اعمال چھوڑ دیں جو صدیوں سے ھم کرتے چلے آرھے ہیں اور یہ آدمی خُدا کے نام ہمیں خُدا کے جو اَحکام سناتا ھے وہ بھی اُس کا ایک مَن گھڑت جُھوٹ ھے اور یہ دُنیا کے وہ لوگ تھے جن کو اللہ کے نبی نے جو حق سنایا تھا اُس کو انہوں نے جادُو کہہ کر رد کر دیا تھا ، اَب اِن سے کوئی پُوچھے تو سہی کہ آخر تمہیں یہ کس طرح معلوم ہو گیا تھا کہ اُن کو جو کلام سنایا جا رہا ھے وہ اللہ کا کلامِ وحی نہیں ھے بلکہ ایک انسان کا جادُوئی کلام ھے اور حقیقت یہ ھے کہ اللہ نے اہلِ زمین کی طرف جب بھی اپنا جو رسُول بھیجا ھے اہلِ زمین نے اُس کی تکذیب کی ھے کیونکہ ھمارے اِس رسُول سے پہلے بھی اللہ نے اہلِ زمین کی طرف اپنے جو جو رسُول بھیجے تھے اہلِ زمین نے اُن کی بھی اسی طرح تکذیب کی تھی لیکن اللہ کی عدالت میں تو کوئی بھی انسان اپنے کیۓ کا انکار نہیں کر سکتا !

مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
دُنیا کی جس عدالت میں جس انسان کے جس جُرم کا جو مقدمہ پیش کیا جاتا ھے اُس عدالت میں سب سے پہلے اُس انسان کو اُس مقدمے میں اُس کے خلاف درج کیۓ گۓ جُرم اور ثبوتِ جُرم کی صورت میں ملنے والی مقررہ سزا سے آگاہ کیا جاتا ھے اور اِس آگاہی کے بعد اُس مقدمے کی جو سماعت کی جاتی ھے اُس سماعت کا مقصد مُستغیث کو ثبوتِ جُرم و دلیلِ ثبوتِ جُرم اور مُستغیث الیہ کو انکارِ جُرم اور دلیلِ انکارِ جُرم کا موقع دیا جاتا ھے اور سب سے آخر میں وہ عدالت جُملہ شواھد و ثبوت کی جانچ پرکھ کے بعد مُستغیث الیہ کو جُرم ثابت ہونے کی صورت میں اُس جُرم کی مقررہ سزا سناتی ھے اور جُرم ثابت نہ ہونے کی صورت میں اُس کو باعزت طور پر بری کر دیتی ھے ، اٰیاتِ بالا میں یومِ قیامت کے جس مقدمے کا جو مضمون آیا ھے وہ مضمون اپنے حرفِ اَوّل سے لے کر اپنے حرفِ آخر تک ایسا مربوط مضمون ھے جس میں اُس مضمون کا پُورا مقصد و مُدعا بھی موجُود ھے اور نتیجہِ کلام کے طور اُس مقدمے کے اُن مُجرموں کا وہ حقیقی جُرم بھی بیان کر دیا ھے جو جُرم انہوں نے کیا اور وہ جُرم یہ ھے کہ اللہ تعالٰی کے نبی جب بھی اُن کو اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ سناۓ تھے تو وہ لوگ اپنے اِس دعوے کے ساتھ اللہ تعالٰی کے اُن اَحکامِ نازلہ کو رَد کر دیا کرتے تھے کہ یہ اللہ تعالٰی کلام نہیں ھے جو ھم جیسا ہی ایک انسان ہمیں سنا رہا ھے اور اُس کا یہ کلام بھی ایک جادُوئی کلام ھے اِس لیۓ ھم اُس کے کہنے پر اپنے آبا و اجداد کے اُس ہزاروں برس پرانے اور آزمودہ خاندانی نظام کو چھوڑ کر اُس کے اُس نۓ جادُوئی نظام کو اختیار نہیں کر سکتے جو ھمارے لیۓ ایک تجرباتی اور غیر آزمودہ نظام ھے لیکن یہ اُن لوگوں کا ایک دعوٰی تھا جس کی اُن کے پاس واحد دلیل یہ تھی کہ جو انسان اُن کو جس نظام کی دعوت دے رہا ھے وہ انسان کسی جادُوگر کے ایک جادُوئی اَثر میں آیا ہوا ھے اور اُسی جادُو کے زیر اثر ہو کر وہ ہمیں وہ جادُو اَثر کلام سناتا ھے جس سے ھمارے کُچھ لوگ بھی متاثر ہوکر مسلمان ہو جا تے ہیں ، اُن لوگوں کے اِس دعوے کے بارے میں پہلا عقلی و منطقی سوال یہی تھا کہ جو انسان تُم کو دعوت دے رہا ھے اور وہ اپنے جس کلام کو اللہ تعالٰی کا کلام وحی کہتا ھے تو اُس کے اُُس وحی کے مقابلے میں تُمہارے پاس وہ کون سا علمی ذریعہ آگیا ھے جس نے تمہیں اُس کلامِ وحی کے جادُو ہونے کا یقین دلایا ھے اور دُوسرا سوال یہ ھے کہ اگر تُمھارے قول کے مطابق وہ سر چڑ کر بولنے والا ایک جادُو ھے تو تُم پر آج تک اُس جادُو کا اثر کیوں نہیں ہوا ھے ، جن لوگوں پر اِس انسان کے جادُو اور جادُو کلامی کا اثر ہوا ھے اُن میں وہ کون سی خرابی ھے جس کی بنا پر اُن پر اِس جادُو کا اثر ہوا ھے اور تُم میں وہ کون سی خوبی ھے کہ تُم پر آج تک اُس جادُو کا کوئی اثر نہیں ہوا ھے ، ظاہر ھے کہ یہ وہ عقلی و مَنطقی سوالات تھے جن کا دُنیا کے کسی مُشرک کے پاس دُنیا میں بھی کوئی جواب نہیں اور آخرت میں بھی کسی مُشرک کے پاس اِن کا کوئی جواب نہیں ہو سکتا ، اَمرِ واقعہ یہ ھے کہ قُرآنِ کریم کی اَنگنت اٰیات کے مطابق انسانی تاریخ میں پہلی بار سیدنا محمد علیہ السلام پر ہی اُن کی قوم کے مُشرک افراد نے جادُو کے زیرِ اَثر ہونے کا یہ بُہتان نہیں لگایا تھا بلکہ اِس سے پہلے بھی دُنیا کی ہر ایک مُشرک قوم نے ہر نبی پر یہی بُہتان لگایا تھا کیونکہ جس قوم کے پاس اپنے نبی کے کلامِ حق کے خلاف کوئی معقول دلیل نہیں ہوتی تھی تو اُس کے پاس یہی ایک بنی بنائی اور گھڑی گھڑائی دلیل ہوتی تھی کہ یہ آدمی کسی جادُو گر کے جادُو کے اَثر میں آیا ہوا ھے اور اِس بہتان کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اُس زمانے میں جتنا جادُو اور تاثیرِ جادُو کا چرچا عام تھا اتنی ہی جادُو اور جادُو گری کے خلاف انسانی دلوں میں نفرت بھی عام تھی بلکہ بہت سے مُلکوں اور بہت سی قوموں میں جادُو گروں کو بدترین سزائیں دینے کے قوانین بھی موجُود تھے اور بہت سی اقوام میں جادُو گروں کے دیوتاؤں کے نام پر سر قلم کرنے اور اُن کو زندہ جلا دینے کی مثالیں بھی موجُود تھیں اور اُس زمانے کے جو لوگ جادُو گروں سے اپنے کام نکلوانے کی غرض سے جایا کرتے تھے وہ اُن جادُو پر یقین رکھنے کے باوجُود بھی اُن سے نفرت کرتے تھے اور اللہ تعالٰی کے نبیوں پر جادُو کے زیرِ اثر ہونے کے اِس بہتان کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا تھا کہ لوگ اللہ تعالٰی کے اِن نبیوں سے نفرت کریں اور اِس نفرت کی وجہ سے اُن کے قریب نہ جائیں ، پہلے زمانے کہ پہلی قوموں کی طرح مُشرکینِ عرب کی قوم کے پاس بھی اپنے نبی پر جادُو کے زیرِ اثر ہونے کے اِس بُہتان کے بہت سے مقاصد تھے جن میں بڑا مقصد نبی علیہ السلام کی وحی کو مشکوک بنانا تھا ، ہر چند کہ اُس زمانے کے وہ مُشرک لوگ اُسی زمانے میں مر کھپ گۓ تھے لیکن اہلِ روایت کے وہ روایتی روایت پرست آج بھی موجُود ہیں جو سیدنا محمد علیہ السلام پر جادو کیۓ جانے والی وہ واہیات روایات سناتے پھرتے ہیں جن کا مقصد اہلِ ایمان کے دل میں یہ شک پیدا کرنا ھے کہ خُدا ہی جانے کہ آپ پر کون سی وحی اُس وقت نازل ہوئی تھی جس وقت آپ ایک یہودی کے جادُو کے زیرِ اثر تھے اور آپ پر کون سی وحی اُس وقت نازل ہوئی ھے جب آپ اُس یہودی کے اُس جادُو کے اَثر سے آزاد ہوۓ تھے ، اگر اِن روایت پرستوں کی اِس کوشش سے قُرآن کی ایک اٰیت بھی شک کی زد آۓ گی تو سارا قُرآن ہی شک کی زد میں آجاۓ گا اور اُن کا مقصد بھی یہی ھے کہ قُرآن کو یقین کے دائرے سے نکال کر شک کے اُس دائرے میں ڈال دیا جاۓ جس دائرے سے یہ اُمت کبھی بھی باہر نہ آسکے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458793 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More