ایک لفظ ایک کہانی۔۔۔۔سوچ (پہلا حصہ)

 سچ میں ’’و‘‘کی مداخلت ہوجائے توسوچ بن جاتی ہے۔سوچ سوچ ہوتی ہے جیسی بھی ہو۔ہم ہروقت کسی نہ کسی سوچ میں رہتے ہیں۔ بچپن سے بڑھاپے تک کوئی نہ کوئی سوچ ہمارے ساتھ رہتی ہے۔ ہرایک کی سوچ ایک جیسی نہیں ہوتی اورایک ہی شخص کی سوچ بھی ایک جیسی نہیں رہتی ۔کسی بھی معاملہ میں ایک ہی گھرمیں رہنے والے افرادکی سوچ الگ الگ ہوسکتی ہے اوراسی معاملہ پرمختلف شہروں میں رہنے والوں کی ایک ہی سوچ ہوسکتی ہے۔سوچ انفرادی بھی ہوتی ہے اوراجتماعی بھی۔سوچ ذاتی بھی ہوتی ہے اورقومی بھی۔ سوچ کاتعلق عمرسے بھی ہوتاہے اورعلم سے بھی۔اس کاتعلق تجربہ اورمشاہدہ سے بھی ہوتاہے ۔وقت، حالات اورضروریات کے بدلنے کے ساتھ ساتھ سوچ بھی بدلتی رہتی ہے۔ ہماری سوچ کاتعلق ہماری خاندانی، قبائلی ،سماجی ،سیاسی اورتنظیمی وابستگی سے بھی ہوتا ہے۔ سوچ مثبت بھی ہوتی ہے اورمنفی بھی۔جیساہم سوچ رہے ہوتے ہیں کبھی ویسابھی ہوتاہے اورکبھی اس کے برعکس بھی۔ کسی بھی معاملہ میں الگ الگ سوچ رکھنے والے تمام افراددرست بھی ہوسکتے ہیں اورغلط بھی۔ کسی بھی معاملہ پرالگ الگ سوچ رکھنے والوں میں سے کسی کی سوچ درست بھی ہوسکتی ہے اورکسی کی سوچ درست نہیں بھی ہوسکتی۔

بچپن میں یہ سوچ ہوتی ہے کہ والدسے والدہ سے بھائی سے بہن سے جیب خرچ لیناہے۔ جیب خرچ سے دکان سے پھیری والے سے چیزخریدنی ہے ۔بچپن میں سوچ کھیل کودکی طرف ہوتی ہے۔ کھاناکھاتے ہوئے، گھرکاکوئی کام کرتے ہوئے ،سکول میں کلاس میں پڑھتے ہوئے اورگھرمیں ذمیہ کام کرتے ہوئے سوچ کھیلنے کودنے شرارتیں کرنے جیب خرچ لینے اورخرچ کرنے کی بھی ہوتی ہے۔ بچپن میں جب کوئی نئی چیزکوئی نیامنظردکھائی دیتاہے تویہ سوچ آتی ہے یہ کیاچیزہے۔ یہ کیسے ہیں۔ اسے کیاکہتے ہیں۔ والدین کی سختی اورپیاربھی بچپن کی سوچ پراثراندازہوتی ہے۔ بچپن سے لڑکپن کی طرف آتے ہیں توبچپن کی سوچ میں تبدیلی اوردرستگی آناشروع ہوجاتی ہے۔ لڑکپن سے جوانی کی طرف ترقی ہوتی ہے توسوچ میں مزیدتبدیلی اوردرستگی آجاتی ہے۔ بچپن سے جوانی تک سوچ میں تبدیلی اوردرستگی ضرورآتی ہے لیکن اس میں غیرسنجیدگی اورناپختگی ابھی بھی موجودہوتی ہے۔

گھروں میں باپ، بیٹا ماں ،بیٹی میاں بیوی بھائی ،بہن دوبھائیوں دوبہنوں کے درمیان صرف اورصرف اس وجہ سے کشیدگی ہوجاتی ہے اور ہردوافرادکے مابین کسی نہ کسی معاملے پراتفاق رائے نہیں ہوپاتا کہ ہرایک کی سوچ دوسرے سے مختلف اورالگ ہوتی ہے ۔کسی کی سوچ گزرے ہوئے حالات وواقعات سے برآمدہورہی ہوتی ہے ۔کسی کی سوچ کامرکزموجودہ حالات ہوتے ہیں اورکوئی مستقبل کودیکھ کرسوچ رہاہوتاہے۔راقم الحروف نے ایک باراپنے دوست اعجازاقبال سے پوچھا کہ باپ اوربیٹے میں اختلاف کیوں ہوتاہے ۔دونوں اکثرمعاملات میں متفق کیوں نہیں ہوپاتے ۔اعجازاقبال نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ دونوں کی عمروں میں ۳۰ سال، ۲۰ سال ،۴۰ سال یااس سے کم وبیش فرق ہوتاہے۔ ان کاکہناتھا کہ باپ اگربیٹے کی سطح پرآکرسوچے تومعاملات آسانی سے سلجھ سکتے ہیں۔

ہرماں باپ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بیٹے یابیٹی کی شادی کریں،ان کی خوشیاں دیکھیں ،انہیں دولہااوردلہن بنے ہوئے دیکھیں۔گھرمیں شادی کی تیاریاں کرتے وقت اوررشتے کرتے وقت ماں باپ اوراولادکی سوچ الگ الگ ہوتی ہے۔ کوئی بھائی یابہن کوانکارنہیں کرسکتا ۔کسی نے رشتہ امیرترین گھر میں کرناہوتاہے ،کسی تعلقات بنانے اورکسی کوبچانے ہوتے ہیں۔ ہرایک کودولہااوردلہن کے مستقبل کی فکرہوتی ہے۔ مگرمستقبل کودیکھنے کاآئینہ ہرایک کا اپنا ہوتا ہے اورہرآئینہ الگ سے تصویردکھاتاہے۔ والدین میں سے کوئی سوچتاہے ہم نے اسے پالاہے پڑھایالکھایاہے اس کی ضرورتوں اورخواہشات کاخیال رکھا اب اس کی شادی ہماری مرضی سے ہونی چاہیے ہم جس سے کہیں اسے اس سے ہی شادی کرناہوگی ۔ماں باپ میں سے کسی یہ سوچ ہوتی ہے کہ زندگی اس نے گزارنی ہے شادی اس کی مرضی سے ہی ہونی چاہیے۔

اگربیٹی کے لیے کسی نمازی، اعلیٰ کردار،بااخلاق ایسے نوجوان کارشتہ آجائے جس کی آمدنی کم ہو،اس کے پاس ملازمت یاکاروبارنہ ہوتوکہاجاتاہے ،یہ کہاں سے کھلائے گا، گھرکے بیوی بچوں کے اخراجات کہاں سے پورے کرے گا۔اوراگرکسی بے نماز،منفی کرداراوربداخلاق ایسے نوجوان کارشتہ آجائے جس کی ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں آمدنی ہوتویہ کہہ کرہاں کردی جاتی ہے کہ اﷲ ہدایت دے گا۔ یہ سوچ درست ہے کہ اﷲ ہی اسے ہدایت دے گا،کیاہی اچھاہوتا جس نوجوان کی کم آمدنی کی وجہ سے رشتہ سے انکارکیاہے اس کے بارے میں یہ سوچ لیں کہ اسے اﷲ رزق دے گا اﷲ اس کی آمدنی میں اضافہ کرے گا۔اﷲ اس کے روزگارکاکوئی نہ کوئی سبب بنادے گا۔

بیٹااگرگھرکے کاموں میں ،بچوں کونہلانے میں بہوکاہاتھ بٹائے یااس کی باتوں پرتوجہ دے اس کی جائزباتوں کی حمایت کرے تویہ رن مریدہوگیاہے ۔ اس لڑکی نے ہمارابیٹاہم سے چھین لیاہے۔اب یہ بیوی کاہوکررہ گیاہے ۔دوسری طرف دامادبھی گھرکے کاموں میں بیٹی کاساتھ دے ،اس کی باتوں پرتوجہ دے ۔اس کی جائزناجائزباتوں کی حمایت کرے توبہت اچھادامادملاہے ۔ہماری بیٹی کاکتناخیال رکھتاہے ۔اگرہم یہ سوچ لیں کہ بہوبھی کسی کی بیٹی ہے توگھرمیں سکون ہوجائے گا۔

ہوسکتاہے ہم جس کے بارے میں غلط سوچ رہے ہوں وہ ویسانہ ہواورجس کے بارے میں اچھاسوچ رہے ہوں وہ بھی ہماری سوچ کے برعکس ہو،جس کے بارے میں ہم غلط سوچ رہے ہیں اورویساہے یاویسانہیں ہے تویہ منفی سوچ ہے ایسی سوچ سے اجتناب کرناچاہیے۔ اورجس کے بارے میں اچھاسوچ رہے ہیں وہ ہماری سوچ کے مطابق ہے یااس کے برعکس ۔ہمیں اس کے بارے میں اچھی سوچ ہی رکھنی چاہیے ۔اگروہ ہماری سوچ کے مطابق نہیں توہوسکتاہے وہ اسی طرح ہوجائے جیساہم اس کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

اکثرایساہوتاہے۔ہم جیساسوچ رہے ہوتے ہیں۔ ویسانہیں ہوتا۔ ہم دکان سے دفترسے گھرجاتے ہوئے سوچ رہے ہوتے ہیں کہ گھرجاکرآرام کریں گے ،گھرکاکوئی کام کریں گے،بیوی بچوں کے ساتھ وقت گزاریں گے۔ جب گھرپہنچتے ہیں توایساکچھ بھی نہیں ہوتا۔ گھرمیں انٹرہوتے ہی بیوی کہتی ہے آٹاختم ہوگیاہے۔گھی نہیں ہے ۔بیوی کھاناسامنے رکھتے ہوئے کہتی ہے ۔میں آٹاہمسائے سے لے کرآئی ہوں۔ اگربیوی ایسی کوئی بات نہ کرے توگھرمیں رشتہ داراورمہمان آئے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کی مہمان نوازی اوران کے ساتھ وقت گزارنے میں دن گزرجاتاہے ۔چھٹی کادن بھی ہماری سوچ کے مطابق نہیں گزرتا۔ ہم چھٹی کادن منانے کے جومنصوبے بناتے ہیں ہمیں ان منصوبوں پرعمل کرنے کاوقت ملتاہے نہ موقع۔

ہم میں سے کوئی دفترمیں،ورکشاپ میں،فیکٹری میں کسی بااختیارعہدے پرہوتاہے ۔ہم خودمختیارہوتے ہیں توہم سوچتے ہیں ہم سے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ہم کسی کوجواب دہ نہیں ہیں۔ ہم کام کی وجہ سے یادن کے ۱۱بجے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نائب قاصد، چپڑاسی ،دکان پرکام کرنے والاملازم ۱۵ منٹ دیرسے آئے توہم اسے وقت پرآنے کالیکچردے رہے ہوتے ہیں ۔اسے وقت کی پابندی کی اہمیت یاددلارہے ہوتے ہیں ۔ہم ایسابھی سوچ سکتے ہیں ۔یہ روزانہ وقت پریاوقت سے پہلے آتاہے ،آج یہ صرف ۱۵ منٹ دیرسے آیاہے۔اس کی کوئی گھریلومجبوری ہوسکتی ہے ۔اس کی سواری پنکچرہوسکتی ہے ۔اس کی سواری چھوٹ بھی سکتی ہے اوردیرسے بھی آسکتی ہے۔(مزیدپڑھنے کے لیے انتظارکریں)
 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351045 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.