ادھوری محبت ۔

اللّه اکبر ،اللّه اکبر ۔اذان کی آواز سن کر عریشہ اپنی نیند سے بیدار ہوتی ہے اور وضو کرنے کے بعد نماز اور قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف ہوجاتی ہے ۔ عریشہ بہنوں میں سب سی بڑی ہوتی ہے اس لئے گھر میں سب کی لاڈلی ہوتی ہے اور عریشہ کبھی کوئی ایسی غلطی بھی نہیں کرتی تھی کہ اسے شرمندہ ہونا پڑے ۔سورج طلوع ہوجاتا ہے عریشہ چھت پر جاکر پودوں کو پانی دے رہی ہوتی ہے کہ اچانک ایک گہری سوچ میں ڈوب جاتی ہے ۔

اریشہ آج الجھی ہوئی نظر آتی ہے ۔عریشہ کے والدین اس پر بہت بھروسہ کرتے ہیں ۔ارسل کے نمبر سے ميسج آتا ہے کہ مجھ سے بات کیا کرو عریشہ کا دل نہیں مانتا اور وه صاف انکار کرددیتی ہے اور ارسل کو بلاک کر دیتی ہے ۔ ۸ بج چکے ہوتے ہیں۔ عريشہ کی سہیلی لاريب آجاتی ہے۔ اس کے بعد وه یونی کے لئے روانہ ہوجاتی ہے ۔لاريب کہتی ہے کہ عریشہ کہاں گم ہو یار ؟ کہيں نہیں تمھارے سامنے ہی ہوں دھیمے سے لہجہ میں عریشہ جواب دیتی ہے ۔

ایک ہفتہ گزر جاتا ہے عریشہ کسی کو کچھ نہیں بتاتی ایک دن وه یونی جاتی ہے آج لاريب اس کے ساتھ نہیں ہوتی اور آج وه ليب میں جاکر ناول پڑھنے میں مصروف ہوتی ہے کہ وہاں مشل اپنی دوستوں کے ساتھ آجاتی ہے اور جیسے ہی اس کی نظر عریشہ پر پڑتی ہے کہتی گرلز چلو یار میرا موڈ نہیں کہیں اور چلتے ہیں یہاں بہن جی بیٹھی ہوئی ہیں۔عریشہ عبایا پہن کر ہر جگہ جاتی ہے اور کلاس کے دوران بھی وه اپنا نقاب نہیں ہٹاتی عریشہ پر کوئی زبردستی نہیں تھی بس بچپن سے ان کا رہن سہن ہی ایسا تھا اس لیا اب اسے بھی عادت ہوگئی تھی ۔عریشہ میں کوئی بری عادت نہ تھی بس غصہ پر کنٹرول نہیں کر پاتی تھی اریشہ کسی سے زیادہ بات نہیں کرتی اور نہ ہی اسے اپنی تعریف سننا اچھا لگتا تھا نہ ہی اپنے آس پاس ہجوم جبکہ مشل کی یہ کوشش ہوتی تھی ہر کوئی اس کے حسن کی تعریف کرے۔ یونی میں تمام لڑکوں کی آئیڈیل مشل ہی ہوتی ہے ۔مشل آج بہت عرصے بعد کلاس میں تشریف لاتی ہے ۔ بلیک جینز پہنے ، بال کھولے ہوے تیز ہوا میں وه اڑ رہے ہوتے ہیں اور ہونٹوں پر گلابی لبسٹک میں بہت حسین لگ رہی ہوتی ہے ہر لڑکے کی نظر اسی کی جانب ہوتی ہے اور سب سے آگے عریشہ عبایا میں بیٹھی ہوتی ہے لاريب کی سھیلی ہمنا کہتی ہے یار تمہیں عبایے میں گھٹن نہیں ہوتی ۔نہیں" حیا ہی عورت کا زيور ہے" عریشہ جواب دیتی ہے ۔ ہمنا کہتی ہے اگر تمہیں پردہ ہی کرنا ہے تو گھر بیٹھ کر پرائیویٹ پڑھ لو یہاں کوئی پردہ نہیں کرتا جو کرتی ہیں وه یہاں اکر ہٹا دیتی ہیں ۔عریشہ کہتی ہے اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اے نبى ( صلى اللہ عليہ وسلم ) اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں سے، اور مسلمانوں كى عورتوں سے كہہ دو كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادريں لٹكا ليا كريں اس سے بہت جلد ا نكى پہچان و شناخت ہو جايا كرےگى، پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الاحزاب ( 59 ).

خواتین کو مستورات بھی کہا جاتا ہے اور مستور کا مطلب ہے چھپا ہوا، عورت کے پردہ کے حوالہ سے ایک حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ’’حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے کیوں کہ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے بہکانے کے لئے موقع تلاش کرتا ہے‘‘ جامع ترمذی،جلد نمبر اول ،

پردہ میں رہ کر میں پڑھائی کر سکتی ہوں تو کیوں پرائیویٹ پڑھوں مجھے ڈاکٹر بننا ہے اور کونسی کتاب میں لکھا ہے کہ پردہ کرکے آپ نہیں آسکتے یہ باتیں سن کر ہمنا وہاں سے چلی جاتی ہے اور پھر پڑھائی کرنے کے بعد سب اپنے گھروں کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں ۔

عریشہ اور لاريب دونوں کزن ہوتی ہیں آج عریشہ مشل سے کہتی ہے میرے ساتھ چلنا لاريب نہیں آئ اس لیے اچھا چلو آجاو میں تمھیں چھوڑ دونگی ۔ عریشہ کی امی کہتی ہیں نماز پڑھ کر آرام کر لو کل میں رضیہ کے گھر جاو نگی تمہاری پھوپو کل آرہی ہیں ارسل بھی ساتھ آرہا ہے شاید شادی کی بات کرنی ہے اسی لیے آرہی ہیں یہ سن کر عریشہ دوبارہ پریشان ہوجاتی ہے اگلے صبح عریشہ یونی چلی جاتی ہے اور گیٹ پر اس کی ملاقات مشل سے ہوتی ہے اور وه کہتی ہے ارسل لو جی آگئی جن کا آپ ویٹ کر رہے تھے ۔عریشہ یہ ارسل ہے عریشہ سلام کرنے کے بعد چلی جاتی ہے پھر ارسل کہتا کیا مطلب ؟ مطلب یہی عریشہ ہیں مسٹر ہینڈ سم ارسل کہتا ہے مذاق کررہی ہو نا مشل ؟ مطلب میری امی کی پسند ایسی ہو سکتی ہے میں سوچ بھی نہیں سکتا میں یہ سوچ رہا تھا کافی حسین ہوگی لائک یو لیکن یہ تو بہت ہی پرانے خیالات کی زہنیت رکھتی ہے نہ ہی میرے ميسج کا کوئی جواب دیا اور ابھی بھی اگنور کردیا عریشہ بہت حیران ہوتی ہے کہ جیسا وه سوچ رہی تھی ارسل بالکل ایسا نہ تھا لیکن آج زندگی میں پہلا وه شخص ہوتا ہے جسے آج پہلی بار عریشہ نے دیکھا ہوتا ہے ۔ارسل گڈ لوکنگ ہوتا ہے کوئی بھی لڑکی اس کی طرف دیکھے اس کی نظریں اس پر سے ہٹتی نہیں ۔ عریشہ اور ارسل کی بچپن میں منگنی ہوگئی ہوتی ہے اور ان دونوں کی ملاقات 15 سال بعد ہوتی ہے ۔

ارسل مشل کے ساتھ عریشہ کے گھر آتی ہے ارسل کہتا ہے آنٹی ہم ڈنر کے لئے جارہے ہیں سوچا عریشہ کو بھی ساتھ لیتے چلیں عریشہ کی ماما کہتی ہیں بیٹا جاؤ ارسل اور مشل آئے ہیں جاؤ ان کے پاس بیٹھو عریشہ چونکہ شرعی پردہ کرتی ہے اس لئے نقاب کرکے جاتی ہے مشل کہتی ہے ہم تو تمھارے اپنے ہیں اور ارسل تمہارا منگیتر ہے تو پردہ کیوں ؟ ابھی نکاح نہیں ہوا تو نا محرم ہیں اورغیر محرم سے پردہ واجب ہے، غیر محرم اگر اتنا مخلص ہوتا تو میرا الله کبھی اس سے پردے کا حکم نہ دیتا اور عورت کو اتنے سخت لہجے کی تاکید نہ کرتا۔ غیر محرم جتنا بھی دیندار یا اعلی اخلاق ہو اسکے لئے دل کے دروازے کھولنا ذلت اور رسوائی کا سبب بن سکتا ہے۔ محبت نکاح سے پہلے چاہے زم زم سے دھلی ہو یا قرآنی آیت سے دم کی گئی ہو گمراہی ہے، فریب ہے، دھوکہ ہے، حرام ہے۔

ارسل یہ سب سن کر بہت زیادہ غصہ کرتا ہے اور ناراض ہوکر چالا جاتا ہے اور گھر جاکر پیغام بھیجتا ہے کہ عریشہ اکیلے ملنے آؤ اور اگر نہ آی تو منگنی توڑ دونگا ۔کچھ ضروری بات کرنی ہے مشل آکر عریشہ کو ساری بات بتا دیتی ہے عریشہ بہت پریشان ہوجاتی ہے کیوں کہ وه ارسل کو پسند کرنے لگتی ہے لیکن اس سب کے باوجود وه ملنے سے منع کرد دیتی ہے مشل گھر چلی جاتی ہے اور وه آج بہت خوش ہوتی بے کیونکہ وه بھی ارسل کو پسند کرتی ہے اور ارسل بھی کافی حد ایسی لڑکی کی تلاش میں ہوتا ہے ۔

صبح ارسل کی امی کی کال آتی ہے اور وه کہتی ہیں عریشہ نے بلکل ٹھیک نہیں کیا یہ میرے بیٹے کے ساتھ نہیں چل سکتی مجھے ماڈرن لڑکی چاہے اور ہمارے لڑکے کے لئے لڑکیوں کی کوئی کمی نہیں ہے میں نے یہ بتانے کے لئے فون کیا تھا کہ ہم مشل اور ارسل کی منگنی کررہے ہیں۔یہ بات سن کر عریشہ کی امی پریشان ہوجاتی ہیں اور عریشہ کو ڈانٹتی ہیں تم نے کیا کہا ان لوگوں نے رشتہ ہی ختم کردیا یہ سن کر عریشہ کو بھی بہت دکھ ہوتا ہے لیکن وه کہتی امی میں ایک نا محرم کے لئے اللّه کو ناراض نہیں کرسکتی ارسل کو کیا مطلب ؟ عریشہ کی امی سوال کرتی ہیں امی میں نے صرف اکیلے ملنے سے منع کیا ہے بس عریشہ کے بابا کہتے ہیں مجھے فخر ہے کہ میری بیٹی اتنی فرمانبردار ہے اور قریب آتے ہیں ، عریشہ کے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں اور کہتے ہیں اللّه میری بیٹی کے نصیب اچھے کرے بیگم اب میری شہزادی کو پریشان نا کرنا جو بھی کیا اچھا کیا ۔

عریشہ وہاں سے چلی جاتی ہے اور دروازہ بند کرکے جاۓ نماز پر بیٹھ کر پھوٹ پھوٹ کر روتی ہے یہ اللّه مجھے معاف کرنا کہ میں نے ایک نہ محرم کو پسند کیا بیشک تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔یا اللّه مجھے گمراہ ہونے سے بچانا، ہمیشہ سيدهی راہ دکھانا ۔جو میرے حق میں بہتر ہو وہی کرنا اور بیشک اللّه انسان سے بے پناہ محبت کرتا ہے اسے لئے وه ہمیں بہتر سے بہترین عطاء کرتا ہے ۔بس ہميں اللّه کی رسی کو تھامے رکھنا چاہے اور یہ دنیا کبھی نہ کبھی ختم ہوجانی ہے اس عارضی دنیا میں عارضی سی خوشی کی خاطر آخرت کو خراب نہیں کرسکتے ۔

 

Shazia Hameed
About the Author: Shazia Hameed Read More Articles by Shazia Hameed: 11 Articles with 11517 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.