محترم قارئین کرام: بھارت کے انتہاپسند،شدت پسند، ہندو
دہشت گردوں کی گذشتہ دنوں ہریدوار میں ایک خصوصی میٹنگ یا اجلاس منعقد ہوا
جس میں کھلے عام مسلمانوں کو قتل عام کی دھمکیاں دی گئی اور نفرت انگیز
تقاریر سے یہ واضح کیاگیا کہ ہندودھرم کو مسلمانوں سے بہت خطرہ ہے۔
۔۔۔ہریدوار میں منعقد ہوئی اس خطرناک دہشت گرد تنظیم کے اجلاس میں ہندو
رکشا سینا کے صدر نے کہا کہ میں آپ کوبتائوں گا کہ مسلمان کیا کیا تیاریاں
کررہے ہیں اور یہ بھی بتائوں گا کہ انہیں کیسے کیسے قتل کرنا ہے اور یہی
ہمارے اس مسئلے کا حل بھی ہے اور اگر آپ اس حل پر چلتے ہیں تو ہی ہم
کامیاب ہوپائیں گے۔سوشل میڈیا پر وائر ل ہورہی ہندو دہشت گردوں کی ویڈیو
میں کھلے طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ سوامی پربودھانند سوامی کہہ رہا ہے کہ
ہمیں اب تیاری کرنا ہی ہوگا ورنہ ہم اس ملک میں ختم ہوجائیں گے۔سوامی نے
کہا کہ میانمار میں ہندوؤں کی گردنیں کاٹ کر قتل کرنا شروع کر دیا گیا اور
یہی نہیں بلکہ انہیں گلیوں میں کاٹ کر پھینکنے لگے پر کسی نے کچھ نہیں
کیا۔سوامی نے مزید کہا کہ اب معاملہ یہ ہے کہ یا تو اب مرنے کی تیاری کرو،
یا مارنے کیلئے تیار ہو جاؤ، اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں
ہے۔پربودھانند کی مسلم مخالف بیان بازی پہلی بار نہیں کی بلکہ 2017 میں اس
نے ایک وسیع پیمانے پر رپورٹ شدہ بیان جاری کیا جس میں ہندوؤں سے آٹھ بچے
پیدا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ وہ "ہندوتوا اور سماج کے تحفظ میں
اپنا حصہ ڈالیں۔"اب ان کے لوگوں کو آٹوپ نہیں آتا تو اس میں ہمارا کیا
قصور ہے۔جبکہ ایک اور تقریر میں انہوں نے کہا کہ صرف مسلمان ہی ہندو خواتین
کی عصمت دری کرتے ہیں۔نفرت بھری تقریروں میں انتہا پسندوں کی جانب سے فوج
اور پولیس کو بھی ساتھ دینے کا کہا گیا اور شہریوں کو ہتھیار خریدنے کی
ہدایت بھی کی گئی، انھوں نے کہا کہ مسلمانوں سے زمینیں چھین کر بے دخل کیا
جائے اور بھارت میں کرسمس اور عید منانے پر پابندی لگائی جائے۔انتہا پسند
ہندو تنظیم کے سرغنہ نے کہا کہ 20 لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے 100
ہندووں کی فوج ہی کافی ہے۔۔۔ایک ہندو دہشت گرد خاتون رہنما نے کہا کہ چند
سو ہندو اگر مذہب کے سپاہی بن کر بیس لاکھ مسلمانوں کو ہلاک کر دیں ان کا
قتل کردیں تو وہ فاتح بن کر اُبھریں گے۔ اس خاتون رہنما نے اپنی تقریر میں
واضح کیا کہ ایسا کرنے سے ہندو مت کی اصل شکل 'سناتن دھرم‘ کو تحفظ فراہم
کرنا ممکن ہو گا۔ اس خاتون رہنما کا نام سامنے نہیں آیا ہے۔۔۔۔ اس خاتون
مقرر نے ہندوؤں سے یہ بھی کہا کہ وہ مسلمانوں کو ہلاک کر کے جیل جانے سے
مت گبھرائیں۔ساتھ ہی اس نے لوگوں کو تلقین کی کہ وہ ناتھو رام گوڈسے کواپنا
گرو مانیں اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں۔میں واضح کردوں کہ یہ ناتھو رام
گوڈسے وہی ہندو دہشت گرد تھا، جس نے سن 1948 میںگاندھی جی کا قتل کیا
تھا۔۔۔۔ساتھ ہی ایک ہندو دہشت گرد نے کہا کہ کاش وہ مودی سے پہلے کے
حکمرانوں کو ہلاک کرسکتے تو شاید اتنی پریشانی نہ ہوتی اور اگر میں سانسد
ہوتا تو اس وقت کے وزیراعظم کے سینے میں ناتھو رام گوڈسے کی طرح گولیاں چلا
کر ہلاک کردیتا۔۔میں آپ کو بتادوں کہ اتراکھنڈ پولیس نے جتیندر نارائن
سنگھ تیاگی،یعنی کہ جو پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھااس کے اور
دیگر ہندو دہشت گردوں کے خلاف ۱۷دسمبر کومسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز
تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔لیکن ہمیں یہ اچھے سے پتا ہے
کہ صرف مقدمات درج ہوتے ہیں اور کچھ نہیں ہوتا۔ ہمیشہ کی طرح پھر کھلے عام
وہی ہندو دہشت گرد دندناتے پھرتے نظر آتے ہیں۔۔
دراصل دوستو میں آپ کو بتادوں کہ یوپی کے الیکشن بالکل قریب ہیں ایسے میں
بی جے پی اور آر ایس ایس کے پاس اب کوئی ایجنڈہ یا موضوع ایسا نہیں بچا ہے
جس کی بنیاد پر نفرت انگیز ماحول تیار کرکے الیکشن کو جیتا جاسکے کیونکہ
ہندو انتہا پسند جماعتیں صرف ہندو مسلم کرکے ہی الیکشن جیتنے کا کام ہمیشہ
سے کرتی آئی ہیں۔
میرے عزیز دوستو اب نہ ان کے پاس بابری مسجد کا موضوع بچا ہے اور نہ ہی
کاشی اور متھرا کی مسجدوں کو گرمانے کا موقع ہیں کیونکہ دونوں کے تعلق سے
کورٹ نے کوئی جواب دینے سے انکار کردیا ہے۔ اب ایسے میں ان کے پاس صرف ہندو
مسلم فسادات ہی ایک ایساموضوع بچا ہے جس پر وہ الیکشن کو بھنا کرجیت حاصل
کرنا چاہیں گے۔ لیکن اگر وہ اس میں ناکام ہوجاتے ہیں تو اس سے قبل مودی
اینڈ کمپنی نے یہ چال چلی کہ وشوناتھ مندر کے احاطہ کا افتتاح انتہائی
شاندار اور جاندار طریقے سے کر ڈالا۔۔۔۔
آپ نے دیکھا کہ کس طرح حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے وارانسی میں
وشوناتھ مندر کے نوتعمیر احاطہ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پرگودی میڈیا نے
انتہائی اعلی درجے کا کوریج کیا۔ پرسار بھارتی کے سی ای او ششی شیکھر نے
مودی کے اس دورہ کے لیے 55 کیمرہ، 7 سیٹلائٹ اَپ لنک وین، تمام ڈرون سے لے
کر کرین کی مدد سے اِدھر سے اُدھر کیے جانے والے بھاری بھرکم ’جمی جبس‘
کیمرہ سسٹم کا بھی انتظام کیا۔ ٹیلی پرامپٹر سہولت تو تھی ہی۔بیشتر ٹیلی
ویژن چینلوں نے انعقاد کو لائیو کور کیا اور اس لمحہ کو ’تاریخی‘ قرار دیتے
ہوئے تعریف کے پل باندھ ڈالے کہ کس طرح 800 کروڑ خرچ کر کے مندر کا نقشہ
بدلا گیا۔۔۔
چاپلوسی او رمکاری کی مثال پیش کرتے ہوئے رات ایک بجے وارانسی ریلوے اسٹیشن
کے جائزہ سے لے کر گنگا میں غسل کرنے تک وزیر اعظم جہاں جہاں گئے ان کی
تصویریں کھینچی گئیں، ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی۔ اس موقع پر 12 ریاستوں کے بی
جے پی وزیر اعلیٰ جمع ہوئے اور اس کے بعد سبھی ایودھیا کے لیے روانہ ہو
گئے۔ وزیر اعظم کے اوپر گلاب کی پنکھریوں کی بارش کرنے کی ویڈیو اس کیپشن
کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی کہ ’’اس شخص نے وہ کر دکھایا جو صدیوں سے
کوئی نہیں کر سکا تھا۔ اسی لیے لوگ ان کا مہاراجہ کی طرح استقبال کر رہے
ہیں۔‘‘
تعریف کرنے والے اس بات پر حیران ہوئے جا رہے تھے کہ دسمبر کی ٹھنڈ میں 71
سال کا کوئی انسان ندی میں ڈبکی کیسے لگا سکتا ہے؟ تو وہیں، کچھ ایسے بھی
تھے جنھیں حیرانی اس بات پر ہو رہی تھی کہ چشمہ پہنے کیا کوئی ندی میں ڈبکی
لگا سکتا ہے؟ کچھ ایسے بھی مودی کے ناقدین تھے جنھیں کوئی حیرانی نہیں ہو
رہی تھی اور ایسے ہی ایک انسان نے سوال کیا: ’’دورِ قدیم میں رومن بادشاہ
کھیلوں اور آدمی کو آدمی یا مویشیوں سے لڑانے کا زبردست پروگرام کیا کرتا
تھا، تاکہ لوگوں کا دھیان بھٹکا رہے اور وہ بغاوت نہ کریں۔ آپ کو کیا لگتا
ہے، مودی جی یہ سب کیوں کر رہے ہیں؟‘‘۔۔۔لوگوں نے ان تصویروں کا بھی مذاق
اڑایا جن میں وزیر اعظم بھگوان کو نہیں بلکہ کیمروں کی طرف دیکھتے نظر آ
رہے ہیں۔
ایک نے تبصرہ کیا ’’کیمرے کچھ کو نشانہ بناتے ہیں جب کہ کچھ کیمرے کو نشانہ
بناتے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے اسٹیشن پر ایک گھڑی کے سامنے تصویر کھنچوائی جس
میں ڈائل رات کے 1 بجے کا وقت دکھا رہا تھا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ دن
میں 18 گھنٹے کام کرتے ہیں، جیسا کہ انھوں نے بار بار دعویٰ بھی کیا ہے۔
کسی نے تبصرہ کیا ’’جب کہ وزیر اعظم کے حامی خوش ہیں، میری شکایت تو یہ ہے
کہ کوئی بھی کیمرہ مین کی تعریف نہیں کرتا۔‘‘ آخر اس نے بھی تو 18 گھنٹے
کام کیا ہوگا۔۔۔۔وزیر اعظم نے تعمیراتی مزدوروں پر پھولوں کی پنکھریاں
برسائیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا جس کی بڑی تعریف کی جا رہی ہے۔
حامیوں نے اسے محبت سے بھرا ہوا پایا تو مخالفین نے اسے دوسری طرح سے
دیکھا۔ ان کا دھیان بیٹھے لوگوں کے سامنے رکھے فلاسک اور تھالی پر گیا۔
وزیر اعظم کے سامنے فلاسک اور تھالی کو قرینے سے رکھا گیا تھا جب کہ
مزدوروں کے سامنے یہ بے ترتیب تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ کسی بھی مزدور نے اپنی
تھالی کو چھوا بھی نہیں تھا، وہ ڈر سے جمے ہوئے نظر آ رہے تھے۔۔۔۔دوستو
مودی جی کے پروگراموں کی اتنی تفصیل بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مودی اینڈ یوگی
کمپنی اب یوپی الیکشن کو لے کر گھبراہٹ کا شکار ہوچکی ہے کہ ان کے سیاسی
اور چناوی ریلیوں میں بھیڑ جمع نہیں ہورہی ہے انہیں بہت ہی مشقت اور محنت
کرنی پڑرہی ہے۔ کرایے پر لوگوں کو جمع کیا جارہا ہے۔
کسان تو بالکل بھی قریب آنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔تفصیلات یہ بھی ملی ہیں
کہ وزیر اعظم کے اجلاس میں منریگا مزدوروں اور اسکولی بچوں کی بھیڑ جمع کی
جا رہی ہے۔ ویسے اسکولی بچوں کو تو ان کے اجلاس میں دیکھا جا سکتا ہے جو
یونیفارم میں ہوتے ہیں۔ پھر بھی کرسیاں خالی رہتی ہیں اور وزیر اعظم کے
خطاب کے دوران لوگوں کو اٹھ کر باہر جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔جبکہ اس کے
برخلاف پرینکا گاندھی، اسد اویسی، اکھلیش یادواور دیگر سیکولر جماعتوں کے
لیڈران آدھی آدھی رات کے بعد بھی ریلیاں کر رہے ہیں اور پھر بھی ان میں
بڑی تعداد میں لوگ موجود رہتے ہیںاور ان کے بھاشنوں کو سن رہے ہیں۔ اس لئے
قصہ مختصر یہ کہ اب آر ایس ایس کی بی ٹیم یعنی کہ بی جے پی اب اپنی اصلی
اوتار یعنی کہ دہشت گردی پر اتر آئی ہے جس کا پہلاچہرہ ہریودار میں ہوئے
پروگرام سے سامنے آگیا ہے۔ جس کے لئے میں بھارت کے تمام مسلمانوں سے اور
خصوصایوپی اور جہاں جہاں الیکشن ہونے والے ہیں ان علاقوں کے مسلمانوں سے
درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ بی جے پی کے اس ہتھکنڈے سے ہوشیار ہیں وہ آپ کو
تشدد کے لئے اکسانا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ آپ ان کے ہر حملے کا جواب
دیں چاہے وہ زبانی ہی کیوں نہ ہوںاس لئے بڑی احتیاط کے ساتھ رہیںاتحاد
واتفاق کادامن تھامے رکھے چاہے صرف الیکشن کی حد تک ہی کیوں نہ ہو۔
کیونکہ اگر آپ ان کے اکسانے پر تشدد کرنے پر آمادہ ہوگئے تو پھر وہ اپنے
مقصد میں کامیاب ہوجائیں گےاگر آپ واقعی اس ملک سے ہندودہشت گردوں کو
اقتدار کی کرسی پر قابض ہونے سے روکنا چاہتے ہیں تو تدبر وتفکر کے ساتھ
چالاکی ہوشیاری کے ساتھ سیاسی بازیگروں کی چالوں کو نہ صرف سمجھنے کی کوشش
کریں بلکہ حکمت وتدبر کے ساتھ جمہوریت کے دائرے میں رہ کر منہ توڑ جواب
دینے کی طاقت رکھیں۔سوچ سمجھ کر ووٹ دیں‘ ماب لنچنگ،گائے کے نام پر قتل ،
داڑھی ٹوپی پہننے کے نام پر،رام کا نام اور جئے بھوانی اور جئے شیوانی کے
نعرے نہ لگانے کے نام پر قتل کردئے گئے مسلم بھائیوں کے چہروں کو یاد رکھ
کر ووٹ دیں۔اپنا بہتر مستقبل اور مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی حفاظت کا سوچ
کر ووٹ دیں ۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ سارے عالم کے مسلمانوں کی اور خصوصاً
بھارت کے مسلمانوں کی ہر جانب سے ہر فتنہ وفساد اور شر سے حفاظت فرمائے
۔مسلمانوں کوشعور وآگہی عطا فرمائے۔تدبر وتفکر عطا کرے اور ہم سب کا خاتمہ
بالخیر فرمائے۔ بولا چالا معاف کرا زندگی باقی تو بات باقی رہے نام اللہ
کا۔۔۔۔اللہ حافظ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ |