لیجنڈ اداکار معین اختر

پاکستان کے لیجنڈ فنکار معین اختر کی71ویں سالگرہ کے موقع پر ان کا ایک خط سوشل میڈیا کی زینت بناہواہے جو انہوں نے اپنی موت سے 34 برس قبل ہی اپنی موت کا تذکرہ کیا تھا۔ معین اختر نے اپنے دوست اقبال وحید کو اگست 1977 میں ایک خط لکھا تھا جس میں خط اور خط کے ساتھ بھیجی گئی تصویر کو سنبھال کر رکھنے کا کہا گیا تھا۔انہوں نے تحریر کیا تھا

موت کا وقت؟ شاید کسی کو نہیں معلوم کہ سب کو ایک نہ ایک دن جانا ہوگا، شاید پہل ہم ہی کر بیٹھیں، اس صورت میں اس تحریر اور اس تصویر دونوں کی حفاظت کرنا جو تمہیں ہمیشہ اس مخلص کی یاد دلاتی رہے گی۔ معین اختر 18-8-1977

ماضی میں بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار،اسٹینڈ اپ کامیڈین، مصنف، میزبان اور ہدایتکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے معین اختر آج بھی مداحوں کی یادوں میں موجود ہیں۔ فن کی دنیا میں مزاح سے لے کر پیروڈی تک اسٹیج سے ٹیلی ویڑن تک معین اختر ہر اسٹیج پر ہی چھائے رہے۔ معین اختر نے بطور اداکار اپنے کیریئر میں چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک پاکستان اور دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کے دلوں پر راج کیا ان کے نقوش آج بھی مداحوں کے ذہنوں سے مٹ نہیں سکے ہیں جبکہ اس سال عالمی سطح پر شہرت رکھنے والے معین اختر کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے سرچ انجن گوگل کی جانب سے اپنے لوگو کی جگہ معین اختر کا ڈوڈل بنا کر اْنہیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
 
اپنی لازوال اداکاری سے ہرعمرکے لوگوں کومتاثرکرنے والے معین اختر 24 دسمبر 1950ء کو کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی زندگی کی سب سے پہلی پرفارمنس شیکسپئیر کے ناول سے ماخوذ اسٹیج ڈرامے ’دی مرچنٹ آف وینس‘ میں محض 13 برس کی عمر میں دی۔ انہوں نے فنی کیریئر کی باقاعدہ شروعات پاکستان کے پہلے یوم دفاع پر 1966ء میں کی، وہ بچپن میں ہی اپنے اسکول ٹیچرز، قریبی عزیز و اقارب اور دوستوں کے لب و لہجے کی نقالی کر کے ہنسایا کرتے تھے۔ معین اختر کو اپنے جداگانہ کردارنگاری کی بناء پر فن کی اکیڈمی کہا جاتا تھا۔ معین اختر نے ریڈیو، ٹی وی ڈرامہ، اسٹیج، فلم سمیت فنون لطیفہ کے ہر شعبے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا جبکہ گلوکاری بھی کی، فن اداکاری کے ساتھ معین اختر کا ایک تعارف ٹی وی میزبان بھی تھا۔ معین اختر نے طنز و مزاح سے بھرپور جملوں میں تہذیب کا ایک نیا پہلو متعارف کروایا، فنکارانہ خدمات کے اعتراف میں معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ معین اختر کے یادگار ڈراموں میں روزی، ہاف پلیٹ، شو ٹائم، اسٹوڈیو ڈھائی، ففٹی ففٹی، آنگن ٹیڑھا، انتظار فرمائیے اور عید ٹرین شامل ہیں۔ ان کے مشہور ٹی وی ڈراموں میں ’روزی‘، ’عید ٹرین‘، ’اسٹوڈیو ڈھائی‘، ’اسٹوڈیو پونے تین‘، ’اسٹوڈیو چار بیس‘، ’شو ٹائم‘، ’شوشا‘، ’یَس سر نو سر‘، ’معین اختر شو‘، ’سچ مچ‘، ’لوز ٹاک‘، ’ہاف پلیٹ‘، ’ففٹی ففٹی‘، ’مرزا اور حمیدہ‘، ’ آخری گھنٹی‘، ’مکان نمبر 47‘، ’فیملی 93‘، ’لاؤ تو میرا اعمال نامہ‘، ’ہریالے بنے‘، ’ہیلو ہیلو‘،’انتظار فرمائیے‘، ’ڈالر مین‘، ’بندر روڈ سے کیماڑی‘ سمیت دیگر شامل ہیں۔ لیجنڈری اداکار معین اختر کے مشہور اسٹیج ڈراموں میں’بائیونک سرونٹ‘، ’مجھے معین اختر سے بچاؤ‘، ’بڈھا گھر پر ہے‘ اور ’بکرا قسطوں پر‘ سمیت کئی مشہور اسٹیج ڈرامے آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہیں۔ انہوں نے کئی فلموں میں بھی کام کیا جس میں مسٹر کے ٹوبڑی مشہورہے معین اختر 22 اپریل 2011ء کو دنیا چھوڑ کر اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے، انہوں نے اپنی زندگی کے 60 برسوں میں 44 سال فن کی دنیا کی نذر کئے اپنی لازوال اداکاری، جداگانہ انداز،سنجیدہ مزاح،مخصوص سٹائل کی بناء پر معین اخترکو ہمیشہ یادرکھا جائے گا ان جیسے ورسٹائل اداکار صدیوں بعد پیداہوتے ہیں اﷲ پاک ان کی مغفرت فرمائے آمین۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 399288 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.