انسانیت کیخلاف طبل ِ جنگ

 گذشتہ سال مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ میں عبادت میں مصروف نہتے نمازیوں پر اسرائیلی افواج کی دہشت گردی کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 150افراد کی شہادت ، سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے اور ہزاروں گھروں کو تباہ کرنے پربھی نام نہاد انسانی حقوق کے علم برداروں کی نہتے مسلمان نمازیوں پرفائرنگ آنسو گیس اور فلسطینی عوام پر گولہ باری پرخاموشی بے حسی ، بے غیرتی اور اسلام دشمنی کی دلیل ہے اس دہشت گردی اور بربریت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے آج اوآئی سی،عرب لیگ اور اسلامی ممالک کی جانب سے محض بیان بازی مظلوم فلسطینیوں کے خون سے غداری ہے اسلامی سربراہان مسجد اقصیٰ میں تشدد اور نہتے فلسطینی عوام کو اسرائیلی ظلم وستم سے محفوظ کرنے کے لئے اسلامی ممالک کی افواج کو فلسطین بھیجا جائے تاکہ دہشت گرد اسرائیل کو سبق سکھایا جا سکے کیونکہ اسرائیل نے انسانیت کیخلاف طبل جنگ بجادیا۔ فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی جارحیت شدت پسندی کاشاخسانہ ہے، دنیا شدت پسندی کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ اسرائیل کے چنگل سے آزادی کاجذبہ ا ورجنون فلسطینیوں کے خون میں دوڑتا ہے۔ فلسطینی قوم کی کئی بیش قیمت نسلیں اورفصلیں حق آزادی کیلئے قربان ہوگئیں لیکن اس کے باوجود کئی دہائیوں سے ان کاجوش وجذبہ ماند نہیں پڑا۔فلسطینی شہیدوں نے جومشعل ِحریت روشن کی تھی اسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں بجھاسکتی۔ ابابیل کی طرح غلیل سے اپنے دشمن کو پتھرمارنا بچوں سمیت نوجوان فلسطینیوں کی آبرومندانہ اورجراتمندانہ مزاحمت کا منفرد انداز ہے۔ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے قبلہ اوّل ہونے کی حیثیت سے ان کی وفاؤں اورعقیدتوں کامحور ہے اس کا تقدس پامال کرنا بدترین دہشت گردی ہے کیا اسرائیل پراقوام متحدہ کے ضابطہ اخلاق کااطلاق نہیں ہوتا جوفلسطینی مسلمانوں پر قیامت برپا کی جارہی ہے اس تناظرمیں عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے‘ قبلہ اول کا تقدس پامال ہورہا ہے اقوام متحدہ اپنادوہرا معیار ترک کردے کیونکہ مسجد اقصٰی میں نماز ادا کرنے والے بچوں پر فائرنگ عصر حاضر میں دہشت گردی کی بدترین مثال ہے لیکن حیف صد حیف مسلم ممالک کے سربراہان سوائے مذمت بیان جاری کرنے کے علاوہ کسی عملی اور متفقہ لائحہ عمل کے لئے تیار نہیں جو انتہائی افسوس ناک طرزِعمل ہے۔ مسلم حکمران بیت المقدس کے تقدس اور آزادی کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیارکریں جوکہ ہماری دینی حمیت کا تقاضہ ہے تمام مسلمان ممالک خصوصی طور پر یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور قبلہ اول کی خاطر تمام گروہی اختلافات چھوڑ کر متحد ہو جائیں کیونکہ آج غزہ لہو لہو ہے اورمسلم ممالک کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔مسلم امہ کا ضمیر سویا ہی نہیں بلکہ بے حس بھی ہوچکا ہے۔ ملت اسلامیہ قحط الرجال کے دور سے گزر رہی ہے نہ تو کوئی قیادت اور نہ ہی دانش و حکمت کہ وہ تاریخ سے کوئی سبق سیکھ لے۔ اسرائیل ظلم و بربریت سے بلا تخصیص بچوں اور عورتوں کو بھون رہا ہے۔ ان مظالم کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔افسوس انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں اقوام متحدہ، او آئی سی سبھی خاموش ہیں دین اسلام اور مسلمان ہونے کاصرف زبانی اقرار ناکافی ہے۔ بے عملی زندگی اﷲ تعالی کی سخت ناراضگی، غصے اور غضب کا باعث ہے۔ صحیح اور سچا مسلمان بننے کیلئے ضروری ہے کہ دینِ حق کوصرف نظری اور اعتقادی حد تک ہی نہیں بلکہ اسے اپنے نظام ِحیات اور طرز زندگی کے طور پر اختیار کیا جائے۔ ہمارادین پوری کی پوری انسانی زندگی پر محیط ہے اور ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ مغرب نے انسانیت اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اسرائیلی جرائم کی مذمت کرنے کی بجائے عام فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے فضائی حملوں کا دفاع مغرب کی یہود نوازی کا کھلا ثبوت ہے۔ ایسے ممالک انسانی حقوق کے علمبردار کہلانے کے لائق نہیں،جس طرح مغرب یہودیت کے ساتھ کھڑا ہو گیا ہے مسلمانوں کو ان سے سبق سیکھنا چاہئے اور کھل کربیت المقدس کی حفاظت کے لئے فلیسطینیوں کی بھر پور حمایت کرنی چاہئے۔ اسرائیلی فوج کا قبلہ اول پر حملہ مسلم امہ کے دل پر حملہ ہے۔مقبوضہ کشمیر پر بھارتی ظلم پر مسلم امہ کی خاموشی نے اسرائیل کو مسجد اقصی پر حملے کی شہہ دی۔ اگرمسلم امہ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مشترکہ و متفقہ حتمی فیصلہ کن عملی اقدام نہ کیا۔تو دنیا میں مسلمانوں کے مقدس مقامات غیر محفوظ ہو جائیں گے۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 351633 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.