یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی

اولادکا کامیابیوں کو چھوتے ہوئے نئے ہداف کے حصول کیلئے آگے سے آگے گامزن رہناکن والدین کو ناگوار گزرتا ہے؟ والدین کی توخواہش ہی یہی ہے کہ اُن کی اولادزندگی بھر ایمان، عزت اورشہرت کی دولت سے مالا مال رہے،کامیابیاں ہمیشہ اُن کے قدم بوسہ رہیں مگر یہ وہ خواب ہے جس کی تعبیر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے بغیر ناممکن ہے۔جسمانی تحفظ کے علاوہ بچوں کے حقوق کے لئے اکثر ــ’’تعلیم و تربیت‘‘کے الفاظ کا چناؤ کیا جاتا ہے کہ بچوں کوپہلے اچھی تعلیم سے آراستہ کرنا اور پھراچھی تربیت دینا نا ہربچے کا حق ہے ۔ جبکہ بچوں کے حقوق اچھی تربیت سے شروع ہوتے ہیں ،تعلیم کا عمل تو بعد میں آتا ہے اور تربیت کیلئے بچے کی پہلی درس گاہ ماں کی آغوش ہوتی ہے جہاں اُسکی اخلاقی، ذہنی اور بھرپور جسمانی تربیت کا آغاز ہوتا ہے ۔اعلیٰ ترین تعلیم کے باوجود اگر تربیت میں کمی میں رہ گئی تو بچے کی شخصیت صفر ہے ۔اگراپنے اردگر نظر دوڑائیں تو بزرگوں کی ایک لڑی ایسی ضرور ملے گی جن کا سکول سے کبھی واسطہ نہیں رہا مگروہ خوش خلقی، حسنِ بیان و خوش گفتاری، خوش لباسی،زبان کی لطافت و خوش مزاجی، ہمدردی کے جذبات،تہذیب، احساسِ محبت،خیال کی رفعت میں کمال صفات ہونگے جو اُن کی ذمہ دارانہ تربیت کا تحفہ ِ خاص ہیں اور ایسی شخصیت کی تشکیل میں جو بنیاد گھر میں ڈالی گئی اُس میں ادب کا رول بہت اہم ہے،بچپن میں خوف خدائی،ایمانی کیفیت،جذبہ ایثار و قربانی اور حب الوطنی ،احساسِ ذمہ دارسے سرشارنصیحت آموز پڑھی یا سنائی جانے والی کہانیاں بھی سیرت میں بلاشبہ نکھار کا باعث بنتی ہیں۔خود اندازہ لگائیے کہ دوسری طرف لیلیٰ مجنوں،بھوت پریت جیسی بے مقصد کہانیاں بچوں کے کردار پر کیسے اثرپذیر ہورہی ہوں گی؟

اگر آج کے اِس ڈیجیٹل دور کی بات کریں،جب ایک ٹچ پر دنیا سامنے ہے تو صورتحال زیادہ فکرمند ہے کہ بچے کتابوں سے دور ہوکر اُن مشاغل میں وقت برباد کر رہے ہیں جس کے نتائج غیرمہذب اور غیرتربیت یافتہ معاشرے کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں ،انہیں خدشات کے ادراک کرتے ہوئے گزشتہ چھ سالوں سے ایڈیٹر ماہنامہ’’ پھول‘‘،چیئرمین’’ اکادمی ادبیات اطفال‘‘، صدر’’ پاکستان چلڈرن میگزین سوسائٹی‘‘ ادیب و مصنف ہر دلعزیز محمد شعیب مرزا ’’ اہل قلم کانفرنس‘‘ کا کامیابی سے انعقاد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں کہ کسی طرح بچوں کا رشتہ کتابوں سے پھر منسلک ہوجائے اور مضبوط بھی ۔گزشتہ دنوں بھی منتظم اعلیٰ شعیب مرزا کی انتھک کاوشوں کی بدولت اکادمی ادبیات اطفال،ماہنامہ پھول، محکمہ بلدیات پنجاب، لاہورآرٹس کونل الحمراء،پنجاب آرٹس کونسل،پیف اور اخوت کے اشتراک سے ہونے والی بعنوان’’بچوں کے حقوق کے تحفظ اور امن کے فروغ میں اہلِ قلم کا کردار‘‘ چھٹی اہل قلم کانفرنس2021 کا اہتمام کیا گیا اور یہ کانفرنس اِس لئے بھی کافی اہمیت کی حامل رہی ہے کہ یہ اُس وقت انعقاد پذیر ہوئی جب دنیا میں بسنے والے طبقات اور فرقوں میں ٹیکنالوجی کے ہتھیار سے طاقت کی سردجنگ جاری ہے ، اکثر خطوں پر ظلم کا نظام مسلط ہونے کیلئے ایڑی چوٹی کا ذور لگا رہا ہے اور انسانیت بے رحم ہاتھوں میں دم توڑ نے کو ہے ،امن کے بڑے بڑے دعوے بھی زمین بوس ہونے کا خدشہ ہے ۔ایسے حالات میں یہ اہل قلم کانفرنس لکھاریوں میں انسانی ذہنوں کو نفاق اور جنگ و جدل کے کہُرآلود سے پاک رکھنے میں اپنے اپنے حصہ کا کردار ادا کرنے کیلئے جذبے و ولولے کی نئی روح پھونکے گی اور یوں لکھاری اپنے قلم سے عالمی امن و آشتی کی فضاقائم کر پائیں گے

الحمراء ہال میں منعقدہ ’’چھٹی اہل قلم کانفرنس2021 ‘‘ میں ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب حسان خاور نے بحثیت مہمان خصوصی جبکہ ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نوائے وقت گروپ کرنل(ر) سید احمد ندیم قادری، چائلڈ پروٹیکشن آفیسر یونیسف پنجاب اضلان بٹ، ڈائریکٹر جنرل محکمہ بلدیات پنجاب کوثر خان، سائنس فکش رائٹر تسنیم جعفری، سپرنٹنڈنٹ فاؤنڈیشن ہاؤس ڈاکٹر عمران مرتضیٰ، پروڈیوسر ڈائریکٹر حفیظ طاہر،ادیبہ مصنفہ بشری رحمن سمیت پاکستان بھر سے نامور صحافی، اُستاد، مصنف،ادیب، خطاط، دانشور،شعراء اور اہل ذوق احباب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ حسان خاور نے حکومت پنجاب کے اِس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ادیبوں کو اُن کا جا ئز حق دیا جائے گا ،آرٹسٹ سپورٹ فنڈ میں بچوں کے ادیبوں کو بھی شامل کیا جائے گا اوربچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہرممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اچھے ادب کی تخلیق سے ہی بچوں کے ذہن کی آبیاری ممکن ہے ، چونکہ ٹیکنالوجی نسل نو کو اپنے شکنجے میں لئے ہوئے ہے جسے قبول کرنا چاہیے اورموبائل ایپ پر کتابوں کے چناؤ میں اساتذہ کو مدد گار بننا چاہیے۔مزیدبراں اظہار خیال میں یتیم بچوں کے حقوق پر لکھنے کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا گیا ۔ مقررین نے ایک اہم نقطہ پر بھی توجہ مبذول کرائی کہ ادب سے عشق و محبت اہم ہے مگر ضروری یہ ہے کہ والدین عمل میں خود مرقع بنیں تو بچے بھی خود پیروی کرنے لگے گے ۔ تحقیق بھی یہی بتاتی ہے کہ بچے دس فیصد تو بتانے سے سیکھ جاتے ہیں اور عملی مشاہدہ سے نوے فیصد،تو اِس تناظر میں ماں اور باپ کو اپنے کردار سے بچوں کی تربیت کرنا ہوگی ۔

اِس موقع پر مہمان مقررین کی جانب حکومت کیلئے اِن تجاویز کو بھی پیش کیا گیا کہ بچوں کیلئے فوڈ سٹریٹ طرز کی بک سٹریٹ بھی ہونے چاہیے جو بچوں میں علم کو فروغ دیں جبکہ بچوں کی کتاب چھاپنے کا فنڈ قائم کیا جائے تاکہ قلم قبیلہ کو اچھے سے اچھا لکھنے کا حوصلہ مل سکے اور بچوں کیلئے ایک مخصوص تربیتی چینل کا بھی آغاز ہونا چاہیے ۔ تقریب کے اختتام پر اہل قلم خواتین و حضرات اور شرکاء میں مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز اور تعریفی اسناد بھی پیش کی گئیں جبکہ سفیر ادب اطفال کی حیثیت سے محمد شعیب مرزا کو ایوارڈ سے نوازا گیا توشرکاء کی جانب سے خوب تالیوں کی گونج میں دادوتحسین کی سند بھی پیش کی گئی،بلاشبہ محمد شعیب مرزا فروغ ادب کیلئے دِن رات ایک کئے ہوئے ہیں جسے ہر سطح پر سراہا جانا چاہیے۔راقم الحروف کی رائے میں محمد شعیب مرزا صدارتی ایوارڈ کے حقدار ٹھہرتے ہیں ۔

’’چھٹی اہل قلم کانفرنس2021 ‘‘سال کا آخری سورج ڈھلنے سے قبل اپنے اختتام کو پہنچ گئی مگراب نئے سال کے آغاز پر ریاستِ مدینہ جیسی فلاحی ریاست کے قائم کرنے کااظہارِ عزم کرنے والوں پر بھی لازم ہے کہ اِس احساس کے ساتھ کہ پاکستان کا مستقبل ہمارے معصوم بچوں کے ساتھ منسلک ہے اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے عہد اور عہد کی توثیق سے اب آگے بڑھتے ہوئے عملی اقدامات اُٹھائیں اور ساتویں اہل قلم کانفرنس2022 کی قومی سطح پر انعقاد کیلئے سرپرستی کریں تاکہ معاشرے اور ریاست کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے والے اچھے شہری وطن عزیز کے ہر خطے سے اُبھر کر سامنے آسکیں۔
شہر کی بے چراغ گلیوں میں۔۔۔!!!
یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی

 

Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 122 Articles with 131269 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More