|
|
حدیقہ کیانی کہتی ہے کہ ان کے شوہر کا 6 ماہ پہلے انتقال
ہوگیا ہے۔ اگرچہ ڈرامے میں وہ وقت نہیں دکھایا گیا لیکن مجھے سمجھ نہیں
آرہا لوگ اس ڈرامے کو عدت کے مسئلے سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟ کیونکہ عدت صرف 4
ماہ 10 دن کی ہوتی ہے اور ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ عدت کا وقت گزر چکا ہے- |
|
ٹوئٹر صارف کے یہ الفاظ ڈرامے “دوبارہ“ کے حق میں ہیں جس
پر لوگوں نے عدت اور بیوگی کے حوالے سے ایک نئی بحث چھیڑ رکھی ہے۔ کچھ لوگ
اس ڈرامے میں حدیقہ کیانی جو کہ بیوہ کا کردار نبھا رہی ہیں کے باہر نکلنے
اور میک اپ کرنے کو بالکل پسند نہیں کررہے۔ |
|
|
|
ڈرامہ “دوبارہ“ تنقید کا
نشانہ |
اتنا ہی نہیں ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ حدیقہ کیانی
شوخ لپ اسٹک کا استعمال کررہی ہیں اور بھڑکیلے رنگ پہن کر پارٹی میں جاتی
ہیں جہاں ان کی سہیلیاں ان کا مذاق اڑاتی ہیں۔ جس پر دلبرداشتہ ہو کر حدیقہ
وہاں سے چلی جاتی ہیں۔ ان باتوں کی وجہ سے بہت سے لوگ ڈرامے کی کہانی سے
اختلاف کررہے ہیں۔ ڈرامے میں اگرچہ ایک حساس موضوع کو چھیڑا گیا ہے لیکن
کیا ہمارے اردگرد ایسی کوئی حقیقی مثال بھی ہے جہاں ایسا ہوتا ہو؟ |
|
|
|
پاکستانی
معاشرے میں خواتین عدت کا خاص خیال رکھتی ہیں |
پاکستانی معاشرے میں عدت کو خاص مقام حاصل ہے
اور خواتین جوان ہوں یا ضعیف اپنے شوہر کی وفات کے بعد لازمی عدت کے دن
پردے میں گزارتی ہیں۔ ایسی بے سہارا خواتین جو شوہر کے مرنے کے بعد مالی
طور پر کمزور پڑجاتی ہیں وہ البتہ پردے کا خیال کرتے ہوئے روزگار کے حصول
کی جدوجہد کرتی نظر آجاتی ہیں لیکن ایسا بھی کم ہی ہوتا ہے کیونکہ قریبی
عزیز یہاں تک کے محلے والے بھی دوران عدت بیوہ کی ضروریات کا خیال کرکے ان
کی مدد کرتے ہیں۔ البتہ عدت پوری ہونے یا بیوگی کے بعد خاتون کے لباس یا
باہر جانے پر تنقید کرنا مناسب نہیں لیکن دیکھا گیا ہے کہ لوگ بیوہ ہونے کے
بعد عورتوں کو نہیں بخشتے اور ان کے پہننے اوڑھے پر اس انداز میں تنقید
کرتے ہیں کہ وہ خود کو مجرم تصور کرنے لگتی ہیں۔ |