ادبی ساتھ،کتاب اور لکھاری

۔بہت سے ادیبوں کے ساتھ محض یہی مسئلہ درپیش ہے کہ وہ اپنی ساکھ بنائے بغیر صاحب کتاب ہونا زیادہ پسند کرتے ہیں۔کسی بھی مصنف کا صاحب کتاب ہونا جرم نہیں ہے یہ اعزاز ہے لیکن کیا یہ کتاب بکے گی؟

ادبی دنیاحقیقی دنیا سے بہت مختلف ہے۔یہ دنیا بے حد منفرد اور پیچیدہ ہے۔اس دنیا کے باشندوں کی پہچان محض ان کی ساکھ کی بناءپر کی جاتی ہے۔جس لکھاری کی ادبی ساکھ زیادہ اور اچھی ہو سب اس کو پسند کرنے لگتے ہیں۔ویسے بھی یہ تلخ حقیقت ہے:
”لوگ چڑھتے سورج کی پوجا کرتے ہیں“

ہر وہ لکھاری جو اپنے کام اور نام کی وجہ سے شہرت پالیتا ہے ،ادب کی دنیا میں اس کو دیوتا کا درجہ دیا جاتا ہے اور باقیوں کو اس سے کمتر اور معمولی خیال کیا جاتا ہے۔یہ نظریہ نہایت غلط اور افسوس ناک ہے۔متوازن اور یکساں سلوک و رویہ اختیار کیا جانا چاہیے۔کسی بھی لکھاری کی ساکھ اس کے کام کی بناءپر بنتی اور سود مند ثابت ہوتی ہے۔ جب وہی لکھاری کل کو صاحب کتاب بن کر کتاب کو منظر عام پر لاتا ہے تو یہی ساکھ اس کی کتاب کی کامیابی کا زینہ بنتی ہے۔بہت سے ادیبوں کے ساتھ محض یہی مسئلہ درپیش ہے کہ وہ اپنی ساکھ بنائے بغیر صاحب کتاب ہونا زیادہ پسند کرتے ہیں۔کسی بھی مصنف کا صاحب کتاب ہونا جرم نہیں ہے یہ اعزاز ہے لیکن کیا یہ کتاب بکے گی؟
اصل سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس مصنف کی کتاب آخر کون خریدے گا؟

کسی بھی لکھاری کے لیے اہم بات یہی ہے کہ جو کتاب وہ منظر عام پر لارہا ہے کیا اس کو کسی مشہور ادارے یا پبلشر نے چھاپا ہے؟کیا اس مصنف کی ساکھ اس قدر متاثر کن ہے کہ جب وہ کسی اچھے ناشر یا ادارے سے کتاب چھپوائے گا تو لوگ محض اس کی ادبی ساکھ کو دیکھتے ہوئے کتاب کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے؟

اس کی زندہ مثال ”راج محمد آفریدی“ کی ہے انہوں نے ”سورج کی سیر“ نامی کتاب بچوں کے لئے لکھی جس میں تمام مواد بالکل نیا شامل کیا گیا جو پہلے کہیں پر شائع نہیں ہوا تھا۔ان کی کتاب کی کاپیوں کی تعدادپانچ سوکے قریب تھی۔ یہ بہت حیرت انگیز بات ہے کہ محض چھ ماہ میں صرف اپنی ادبی ساکھ ، منفرد اور نئے مواد کی بناءپر کتاب مکمل طور پر فروخت ہو چکی ہیں۔

اس مثال سے ادیب کی ساکھ کے دارومدار کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔عصر حاضر کے تمام ادیبوں سے میری یہی گزارش ہے کہ صاحب کتاب ہونے سے زیادہ ضروری آپ کی ادبی ساکھ ہے پہلے اس کو استوار کریں پھر اگلا قدم اٹھائیں۔اس جانب اپنی توجہ مبذول کریں اور ہمیشہ معیار کو ترجیح دیں چاہے وہ ناشر ہو یا پھر ادارہ۔آپ نامی گرامی ادارے کے زیر تحت کتاب کو چھپوائیں کیونکہ کسی بھی مصنف کو جانچنے کے لیے اس کی پہلی کتاب کا کامیاب ہونا لازم و ملزوم ہے۔ان مفید تجاویز پر عمل کر تے ہوئے کسی بھی لکھاری کوان معاملات میں مشکلات درپیش نہیں آئیں گی۔انشاءاللہ۔
ختم شد۔

Fakeha Qamar
About the Author: Fakeha Qamar Read More Articles by Fakeha Qamar: 11 Articles with 6051 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.