ظریفانہ: وسیم تیاگی کی گرفتاری

للن رضوی نے کلن چشتی سے کہا یار اس جیتندر تیاگی کو تو پولس نے گرفتار کرلیا
کلن نے پوچھا کون جیتندر تیاگی ؟ میں تو ایسے کسی بدمعاش کے نام سے بھی واقف نہیں ہوں ۔
ارے وہی اپنا وسیم رضوی جس نے اپنے نام کے ساتھ مذہب بھی بدل لیا ہے ۔ میں تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ان ساری تبدیلیوں کے بعد بھی یہ ہوگا ؟
اچھا وہ گرفتار ہوگیا؟ ارے بھائی خود ا س نے بھی نہیں سوچا ہوگا۔
کلن نے حیرت سے پوچھا وہ کیوں ؟ کوئی بدمعاشی کرے تو اسے جیل میں جانا ہی پڑتا ہے۔
یہ کس نے کہہ دیا ؟ شیعہ وقف بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے اس نےخوب بدعنوانی کی لیکن کبھی بال بیکا نہیں ہوا۔
ارے بھائی اس وقت تو مسلمان تھا لیکن اب وہ مذہب بدل کر ہندو بن چکا ہے۔
للن بولا یہی سوچ کر تو مذہب تبدیل کیا ہوگا بی جے پی خوش ہوکر اس کے سارے قصور معاف کردے گی ۔
ہاں بھائی یہ بات تو ہے اس کا تو سارا منصوبہ دھرا کا دھرا رہ گیا اور وہ گھر واپسی کے بجائے خاندان سے باہر ہوکر جیل میں بھرتی ہوگئی۔
یار ایک ہندوتواوادی بی جے پی سرکار کا گھر واپسی کرنے والے کو جیل بھیج دینا نہایت شرمناک واردات ہے۔
کلن بولا ارے بھائی للن اسے راضی خوشی تھوڑی نا بھیجا گیاہے۔ وہ تو سپریم کورٹ کا ڈنڈا پڑا اس لیے مجبوراً گرفتار کرنا پڑا۔
ارے بھائی کئی لوگوں کے خلاف ایف آئی آر ہے پھر دیگر لوگوں کو چھوڑ کر اس کو ہی گرفتار کیا گیا کیوں کہ وہ مسلمان تھا؟
یار عجیب آدمی ہو جب مسلمان تھا تو بچا رہا ۔ اب تو کٹر ہندو بن گیا ہے پھر بھی تم کو اس سے ہمدردی ہے؟ تعجب ہے۔
اوہو کس نے کہا کہ مجھے ہمدردی ہے ۔ میں تو بس یونہی کہہ رہا تھا کہ نرم چارہ مل گیا تو چبا لیا لیکن جن لوگوں نے گھر واپسی کرائی تھی ان کو بچانا چاہیے تھا۔
نرسنگھانند نے اسے بچانے کی بڑی کوشش کی مگر ایک نہیں چلی ۔ پولس اس کو گرفتار کرکے لے ہی گئی۔
للن نے پوچھا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ یتی نے تیاگی کو بچانے کی سعی کی؟
ارے بھائی ویڈیو ہے ۔ اس نے کہا ہم تینوں پر مقدمہ ہے تو صرف اسی کو کیوں گرفتار کررہے ہو؟ ہم سب ساتھ ہیں۔
اس طرح کے بول بچن سے کیا ہوتا ہے؟ ہمت تھی تو اڑ جاتے ؟
کلن بولا اوہواس یتی نرسنگھا نند نے پولس والوں کو دھمکی تک دی کہ تم سب مروگے اور تمہارے بچے۰۰۰۰۰
بچے والی بات سمجھ میں نہیں آئی۔
ارے بھائی کیا کہنا چاہتا یہ تو وہی جانتا ممکن ہے کہہ رہا ہو کہ بچے بھی مارے جائیں گے۔
اچھا تو اس کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا؟
جی نہیں پولس نے تیاگی کو اندر کردیا ۔
للن بولا اچھا تو وہ بدمعاش دیکھتا رہ گیا ؟
جی نہیں سنا ہے وہ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گیا ہے لیکن پولس والے اس کی نوٹنکی سے واقف ہیں۔ اس لیے مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔
یار مجھے تو لگتا ہے کہ اسے بھی جیل بھیجنا چاہیے تھا اس دھرم سنسد کا اہتمام اسی نے کیا تھا ۔ اس فتنہ کی جڑ کوئی اور نہیں یتی نرسنگھا نند ہی ہے۔
یہ بھی درست ہے اور اس کے خلاف پہلے سے بھی کئی ایف آئی آر درج ہیں ۔
اسی طرح کی منافرت پھیلانے والی تقاریر کی ہوں گی؟
کلن نے کہا جی نہیں اس نے بی جے پی کی خواتین کارکنان پر عصمت فروشی کا الزام لگا دیا ۔ اس لیے اس پر تین عدد ایف آئی آر درج ہوگئی۔
اچھا تو کیا بی جے پی کے بے غیرت لوگوں نے اپنی عورتوں کی توہین بھی برداشت کرلی؟
ارے بھائی کیا کریں ؟ الیکشن کا زمانہ ہے کہیں اس کی گرفتاری سے ہندو ووٹرس ناراض ہوجائیں تو کمل مرجھا جائے گا ۔ اس لیے خاموش رہے۔
لیکن مجھے تو لگتا ہے اس بار سپریم کورٹ کے دباو میں اس پر ہاتھ ڈالنا ہی پڑے گا۔
سپریم کورٹ نہیں بلکہ میرے خیال میں اس گرفتاری کے پیچھے ان لوگوں کا ہاتھ ہے جنہوں نےسوشیل میڈیا میں اس کے خلاف مہم چلائی ۔
ارے بھائی سوشیل میڈیا سے کیا ہوتا ہےدھرم سنسد کی تو ساری دنیا کے مین اسٹریم میڈیا نے بھی مخالفت کی اور اقوام متحدہ نےتک اس کا نوٹس لیا۔
کلن نے سوال کیا تو کیا عالمی دباو کے سبب جیتندر تیاگی پر ہاتھ ڈالا گیا؟
جی نہیں مودی سرکار کہاں کسی کو خاطر میں لاتی ہے؟ میرے خیال میں جو مظاہرے ہوئے اور پھر مسلم دھرم سنسد کی للکار سے سرکار ڈر گئی۔
کلن نے کہا دیکھو للن ان سب چیزوں کا تھوڑا بہت اثر تو ہوتا ہے مگر کچھ لوگ اگر اصل کام نہیں کرتے تو یہ سب کوششیں بے کار ہوجاتیں ۔
تو کیا یہ سب فضول کام ہیں؟ ان کی کوئی اصلیت نہیں ہے؟؟
یہ میں نے نہیں کہا ۔ان کا فائدہ ہے لیکن اگر گل بہار خان نے ایف آئی آر نہیں درج کرائی ہوتی تو انتظامیہ کہہ دیتا ہمارے پاس کوئی شکایت نہیں آئی۔
للن بولا لیکن ان کی اپنی بھی تو کوئی ذمہ داری ہے ۔ سرکار کو اس کی مذمت کرکے تفتیش کا حکم دینا چاہیے تھا ۔
یہ سرکار ہندو ووٹرس کو ناراض نہیں کرنا چاہتی اور مسلمانوں کی دشمن ہے اس لیے وہ کیوں مذمت کرے گی ۔ ہمیں غلط توقع نہیں باندھنا چاہیے۔
للن نے کہا سپریم کورٹ بھی تو ازخود مقدمہ دائر کرکے اپنی ذمہ داری ادا کرسکتا تھا ۔
یار یہی تو مسئلہ ہے کہ ہم سرکار ، انتظامیہ اور عدلیہ سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کریں لیکن خود صرف شور شرابہ پر اکتفاء کرلینا چاہتے ہیں ۔
اچھاتو ہماری کیا ذمہ داری ہے؟
یہی کہ پہلے ایف آئی درج کرائیں جیسے گل بہار کے علاوہ ساکیت اور روچیکا نے درج کرائی ۔
اچھا مگر ایف آئی آر تو کئی دن قبل درج ہوچکی اس سے کیا فرق پڑا؟
کلن نے کہا ارے بھائی اس کی بنیاد پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تب تو فرق پڑا کہ نہیں؟
للن بولا ہاں یار میں تو سمجھتا تھا کہ اس طرح کے مسائل پر مراسلہ لکھنا اور ویڈیو بنادینا ہی کافی ہے۔
جی ہاں اور مجھے لگتا تھا کہ دوچار مظاہرے کرنے اور جلسہ جلوس سے بات بن جائے گی ۔
اب پتہ چلا کہ اثر انداز ہونے کے لیے جب تک بنیادی کام نہ کیا جائے ان فروعی سرگرمیوں کا خاطر خواہ اثر نہیں ہوتا ۔
کلن نے پوچھا لیکن اب آگے کا اصل کام کیا ہے؟
یہی کہ اس مقدمہ کو مستقل مزاجی سے لڑتے ہوئے ملزمین کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے اور قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے۔
ہاں بھائی اب سمجھ میں آیا کہ عوام میں دباو بنانے کے ساتھ انتظامیہ اور عدلیہ کے اندر بھی کام کرنا ضروری ہے ۔
للن بولا جی ہاں جب تک ان لوگوں کوقرار واقعی سزا نہیں ملے گی اس وقت تک یہ باز نہیں آئیں گے۔
اور جب قانون کا کوڑا برسے گا تو ساری ہیکڑی نکل جائے گی اوریہ کاغذی شیر بھیگی بلی بن جائیں گے۔



 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449613 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.